بلوچستان میں کورونا وائرس سے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد10ہو گئی ہے‘حکومت

کوئٹہ:صوبائی وزیر آبپاشی نوابزادہ طارق مگسی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 10ہوگئی ہے جنکا تعلق کوئٹہ، سندھ، پارا چنار سمیت دیگر علاقوں سے ہے،کورونا کے مریضوں کو کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں رکھا گیا ہے،تفتان میں اس وقت 2400جبکہ کوئٹہ میں 414افرا د قرنطینہ میں ہیں،شیخ زید ہسپتال میں عملے کو زائد المعیاد ماسک اور آلات دینے کے معاملے پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے اگر کوئی اس حوالے سے قصور وار پایا گیا تو اسکے خلاف کاروائی کی جائیگی،یہ بات انہوں نے ہفتہ کی شب صوبائی وزیر میر عارف جان محمد حسنی،وزیراعلیٰ کے لائزن اسسٹنٹ عادل بازئی،حکومت بلوچستان کے ترجما ن لیاقت شاہوانی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ داخلہ بلوچستا ن حافظ عبدالباسط، سیکرٹری صحت مدثر وحید ملک کے ہمراہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 10ہے جنہیں کوئٹہ کے مختلف ہسپتالوں میں رکھا گیا ہے ان افراد میں سے چار کا تعلق کوئٹہ، 2کا تعلق سندھ جبکہ دیگر کا تعلق پارا چنار اور دوسرے صوبوں سے ہے اس وقت400 2 لوگ تفتان میں جبکہ 414افراد کوئٹہ میں قرنطینہ میں ہیں اگرہم بغیر ٹیسٹ کے لوگوں کو گھر جانے دیں اور وائرس پھیل جائے تو اس پر قابو پانا مشکل ہو جائیگا،پوری دنیا میں اس وقت کورونا وائرس کی تشخیص کی کٹس موجود نہیں ہیں کیونکہ کوئی بھی ملک ان کٹس کو برآمد نہیں کررہا صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ وفاقی حکومت سے وافر مقدار میں کٹس حاصل کی جائیں اور لوگوں کو سہولت دینے کے ساتھ ساتھ انکے ٹیسٹ کریں جن لوگوں کے ٹیسٹ منفی آئیں گے انہیں جانے دیا جائیگا انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک بھی کورونا وائرس کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں ہم سرحدوں پر حفاظتی تدابیر اختیار کر رہے ہیں،ہماری کوشش ہے کہ لوگوں کو بہتر سہولیات فراہم کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ جو بھی لوگ غیر قانونی راستوں سے داخل ہوتے ہوئے پکڑے گئے ہیں انہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے صوبائی حکومت قرنطینہ کے بغیر کسی کو بھی داخل ہونے نہیں دے رہی کورونا وائرس اگر ایک بار پھیل گیا تو اسے روکنا مشکل ہوگا ابھی ایران سے آنے والے زائرین پر زیادہ توجہ دی گئی ہے کیونکہ وہ جن علاقوں سے آرہے ہیں ان میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہے خدشہ ہے کہ بہت سے زائرین میں کورونا وائرس موجود ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک ایسی کوئی گائیڈ لائن نہیں ہے کہ صرف 14دن تک ہی مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا جاسکتا ہے ہم احتیاطی طورپر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک با ر پھر کوئٹہ میں قرنطینہ میں منتقل کرکے انکا ٹیسٹ کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی قسم کا ابہام نہ رہے جن لوگوں میں منفی ٹیسٹ آیا انہیں گھر جا نے دیا جائیگا حکومت اپنی تسلی کے بعد ہی لوگوں کو گھر جانے دیگی یہی پالیسی تمام صوبوں میں اپنائی گئی ہے سکھر میں 308لوگوں کو قرنطینہ میں دوبارہ رکھا گیا ہے۔انہو ں نے کہا کہ ہر ایک شخص کو ماسک لگانے کی ضرورت نہیں ہے ماسک صرف کورونا میں مبتلا لوگوں کے لئے ہے تاکہ ان سے بیماری دوسرے لوگوں میں منتقل نہ ہو ہمیں صفائی کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے اس حوالے سے صوبائی حکومت منظم میڈیا آگاہی مہم بھی شروع کرنے جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو زکام، کھانسی،بخار ہے تو وہ گھر پر رہیں تین سے چار دن اپنی طبعیت خود جانچیں اگر طبعیت میں بہتری نہ آئے تو ہسپتال آئیں شیخ زید ہسپتال میں عملے کو زائد المعیاد ماسک اور آلات دینے کے معاملے پر انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے اگر کوئی اس حوالے سے قصور وار پایا گیا تو اسکے خلاف کاروائی کی جائیگی

اپنا تبصرہ بھیجیں