صوبائی حکومت بے اختیار، مدارس ہماری ریڈ لائن ہے، حکومت نے رویہ تبدیل نہیں کیا گیا تو احتجاج کریں گے، مولانا واسع

کوئٹہ(یو این اے )جمعیت علما اسلام کے صوبائی امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے مصور خان کاکڑ کی بازیابی کے لیے 23نومبر کو بلوچستان کے قومی شاہراہوں پر پہیہ جام کی مکمل حمایت کرتے ہیں مدارس ہمارے لیے ریڈ لائن ہیں مدارس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے صوبائی حکومت نے اپنا روئیہ تبدیل نہیں کیا تو اس کے خلاف بھر پور احتجاج کریں گے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں لاکھوں ایکڑ اراضی دوسرے صوبوں کے لوگوں کو الاٹ کردی گئی ہے معدنیات پر قبضہ جتانے کے لیے غیر قانونی الاٹمنٹ کو منسوخ کیا جائے چمن کے بعد ایران کے سرحد کی بندش سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا موجودہ صوبائی حکومت بے اختیار ہے ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علما اسلام کے صوبائی دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا مولانا عبدالواسع نے کہا کہ چمن میں مدرسہ پر چھاپہ علما کرام کی بے عزتی اور طلبا کو نیند سے اٹھا کر ان کی تلاشی لینے کی شدید الفا ظ میں مذمت کرتے ہیں صوبائی حکومت کو اگر کسی مدرسہ میں جانا ہے تو ہمیں بتا دیں ہم خود ان کے ساتھ جائیں گے لیکن اس طرح رات کی تاریکی میں مدارس پر چھاپہ کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے صوبہ میں بد امنی کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے نو سالہ طالب علم مصور خان کو اغوا ہوئے چھ روز مکمل ہوئے لیکن اس کے باوجود ان کی عدم بازیابی صوبائی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کے سوا کچھ نہیں جمعیت علما اسلام محمد مصور کی بازیابی کے لیے ان کے لواحقین کی جانب سے دیے گئے احتجاج کے ہر کال کی حمایت کرتی ہے اگر 23نومبر تک طالب علم محمد مصور بازیاب نہیں ہوا تو ان کے لواحقین کی جانب سے بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں اور صوبے کے عوام اور ٹرانسپورٹروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ معصوم طالب علم کے بازیابی کے لیے 23نومبر کو گھروں میں رہے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مدارس ہمارے لیے ریڈ لائن ہیں مدارس پر وکئی کمپرومائز نہیں کریں گے موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پرناکام ہوچکی ہے جمعیت علما اسلام صوبائی اسمبلی سینٹ اور قومی اسمبلی میں بد امنی کے خلاف بھر پور آواز اٹھائے گی صوبائی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے صبح معصوم بچے کی اغوا باعث تشویش ہے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کی 830میں سے 630کیمروں کی خرابی صوبائی حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس میں ہونے والے کرپشن کی تحقیقات ہونی چاہیے اربوں روپے اس پروجیکٹ پر خرچ ہوئے لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنا رویہ تبدیل کریں ورنہ جمعیت علما اسلام صوبہ بھر میں احتجاجی تحریک چلائے گی ایک سوال کے جواب میں کہا بلوچستان کے مختلف اضلاع میں لاکھوں ایکڑ اراضی دوسرے صوبوں کے لوگوں کو الاٹ کردی گئی ہے معدنیات پر قبضہ جتانے کے لیے غیر قانونی الاٹمنٹ کی گئی ہے چمن سرحد بندش کے خلاف ابھی تک احتجاج جاری ہے پہلے چمن سرحد کو بند کردیا گیا اب ایران کے ساتھ تمام بارڈرز کو بندکردیا گیا سرحدوں کی بندش سے بلوچستان کے عوام پر روزگار کے دروازے بند کردیے گئے لوگوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہمارے دفاعی ادارے ہیں موجودہ صوبائی حکومت بے اختیار ہے جنہوں نے فارم 47متعارف کرایا سارے اختیارا ت ان کے پاس ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں