تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ناقابل برداشت اور ماورائے آئین اقدام ہے ، بی این پی
کوئٹہ ( آئی این پی )بلوچستان نیشنل پارٹی کے سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری اور ضلعی انفارمیشن سیکریٹری نسیم جاوید ہزارہ نے اپنے ایک بیان میں محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان کی جانب سے تعلیمی اداروں میں سیاسی سرگرمیوں اور طلبا تنظیموں کی سیاست پر پابندی لگانے کی شدید الفاظ میں مزید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناروا عمل ناقابل برداشت اور ماورائے آئین اقدام ہے کیونکہ آئین میں شق نمبر 8سے لیکر 28تک آزادی تحریر و تقریر، انجمن سازی، سیاسی پارٹیوں کی تشکیل، سیاسی پروگراموں کے انعقاد اور انسانی حقوق کو جو مراعات دی گئی ہے بلوچستان حکومت کا یہ اقدام ان آئینی شقوں کے سراسر منافی ہے۔ محکمہ داخلہ کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ آئین کے منافی حکم نامہ صادر کرے جبکہ بلوچستان میں طلبا تنظیوموں پر بین لگانے کی مخالفت سپریم کورٹ کی جانب سے بھی کی گئی ہے جو کہ ریکارڈ پر موجود ہے حکومت کا یہ غیر آئینی اقدام کسی بھی صورت میں قومی سیاست کے مستقبل کے لئے درست نہیں ہے کیونکہ آئندہ یہی نوجوان طبقہ اور طلبا و طالبات قومی اور سیاسی اداروں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمائندگی کے فرائض سر انجام دیں گے۔ بلا شک و شبہ تعلیمی ادارے، کالجز اور یونیورسٹیز میں طلبا تنظیمیں نوجوان نسل کے لئے بہترین تربیت گاہوں کی حیثیت رکھتی ہیں جن پر پابندی لگانا اپنے پاں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔ ویسے بھی جمہوریت کے اس دور میں بلوچستان میں سیاسی سرگرمیوں پر ایسا بدترین قدغن ہے جو آمریت کے دور میں بھی نہیں تھا، یہاں ظلم و بربریت، ناانصافی اور بے روزگاری کا راج ہے ایسے میں حکومت اپنی سامراجی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کی بجائے سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگا کر بلوچستان کے مستقبل کو بھی دا پر لگا رہی ہے انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ طلبا کی سیاسی سرگرمیوں پر غیر آئینی پابندی کو فورا واپس لیا جائے بصورت دیگر بی این پی اس کے خلاف بھر پور آواز اٹھائے گی تاریخ گواہ ہے کہ بی این پی نے ہمیشہ عوامی حقوق اور خصوصا طلبا کے حقوق کے لئے جمہوری انداز میں جدوجہد کی ہے اور جدوجہد کرتی رہے گی۔