بلوچستان ،سرکاری اسپتالوں میں علامتی ہڑتال جاری، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

کوئٹہ(یو این اے )بلوچستان بھر کے سرکاری اسپتالوں کی او پی ڈیز (آٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹس) میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانب سے علامتی ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ ہڑتال صبح 8 بجے سے 11 بجے تک کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو طبی سہولتوں کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔گرینڈ ہیلتھ الائنس نے اس ہڑتال کا آغاز بلوچستان حکومت کی جانب سے سرکاری اسپتالوں کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کے فیصلے کے خلاف کیا ہے۔ الائنس کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ فیصلہ صحت کے شعبے میں مزید مشکلات پیدا کرے گا اور عوامی سطح پر صحت کی سہولتوں میں کمی آئے گی۔ہڑتال کی وجہ سے او پی ڈیز میں مریضوں کا رش کم ہونے کے بجائے بڑھ گیا ہے، کیونکہ صبح 8 سے 11 بجے کے دوران معمولی علاج یا چیک اپ کے لیے آنے والے مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ہڑتال کی مدت کے دوران ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے کی خدمات معطل ہو جاتی ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو علاج میں تاخیر کا سامنا ہوتا ہے۔گرینڈ ہیلتھ الائنس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسپتالوں کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کے فیصلے کو واپس لے۔ الائنس کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے ذریعے عوامی اسپتالوں میں صحت کی خدمات کی فراہمی کمزور ہو جائے گی اور غریب عوام پر مزید بوجھ پڑے گا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس فیصلے سے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری کی بجائے عوامی اسپتالوں میں صحت کی سہولتوں کی فراہمی بہتر بنائی جائے تاکہ عام شہریوں کو معیاری علاج مل سکے علامتی ہڑتال کے دوران، مریضوں کو اسپتالوں میں طبی سہولتیں حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ متعدد مریضوں نے شکایت کی ہے کہ وہ دن بھر اسپتال آ کر صرف چند گھنٹوں کی ہڑتال کی وجہ سے علاج سے محروم ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں دوبارہ اسپتال آنے کی ضرورت پڑتی ہے۔