پرامن احتجاج عوام کا حق ہے، بی وائے سی کے گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے،میر اسرار زہری

کوئٹہ (پ ر) بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ و سابق وفاقی وزیر میر اسراراللہ زہری نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر مظاہرین کی گرفتاریوں اور لاپتہ افراد کے اہلِ خانہ کے پ±رامن احتجاج پر لاٹھی چارج، شیلنگ اور تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہتے شہریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال جمہوری اصولوں کی پامالی اور آمرانہ طرزِ حکمرانی کی علامت ہے۔ عوام کا احتجاج کرنا ان کا آئینی اور جمہوری حق ہے لیکن حکمران عوام کی آواز دبانے کے لیے طاقت کا بے دریغ استعمال کررہے ہیں جو ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا مسئلہ ایک سنگین انسانی المیہ بن چکا ہے جس کے باعث لواحقین سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں لیکن ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے انہیں مزید دیوار سے لگایا جا رہا ہے، طاقت اور تشدد کے ذریعے مظاہرین کو دبانے کی پالیسی عوامی مایوسی اور بے اعتمادی میں اضافہ کر رہی ہے جو نہ صرف جمہوری اصولوں کے خلاف ہے بلکہ خطے میں مزید بدامنی کو ہوا دے سکتی ہے۔ بی این پی (عوامی) کے سربراہ میر اسرار اللہ زہری نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت دیگر کارکنوں کی گرفتاریاں غیر آئینی و غیر جمہوری اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جن کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ حکومت عوام کے مسائل کے حل کے بجائے ان کے جمہوری حقوق سلب کر رہی ہے جو نہایت خطرناک طرزِ عمل ہے کوئٹہ میں پ±رامن مظاہرین پر طاقت کا استعمال لواحقین پر تشدد کرکے جمہوری احتجاج کو سبوتاژ کرنا حکومتی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔ میر اسراراللہ زہری نے کہا کہ طاقت اور تشدد کے ذریعے عوامی تحریکوں کو دبانے کی تاریخ ہمیشہ ناکامی سے دو چار ہوئی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ طاقت کے بجائے سنجیدہ مذاکرات کی راہ اپنائے اور عوام کے مسائل کو سیاسی و جمہوری انداز میں حل کرے اگر حکمرانوں نے اپنی جابرانہ پالیسیوں کو جاری رکھا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے جن کی تمام تر ذمہ داری خود حکمرانوں پر عائد ہوگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں