بولان میڈیکل کالج کی 6 ماہ سے بندش، طلبا نے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بولان میڈیکل کالج چھ ماہ سے تدریسی سرگرمیوں کے لیے غیر فعال، طلباءکا احتجاجی دھرنے کا اعلان۔ بولان میڈیکل کالج کے طلبا نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صوبے کی سب سے بڑی طبی درسگاہ، بولان میڈیکل کالج، گزشتہ چھ ماہ سے تدریسی حوالے سے مکمل طور پر غیر فعال ہے۔ یہ صورتحال صوبے کے تین ہزار سے زائد بند پرائمری اسکولوں جیسی تصویر پیش کر رہی ہے۔ بیان کے مطابق، چھ ماہ قبل ایک معمولی تنازعے کے بعد، حکومت کی ہدایت پر کالج اور ہاسٹلز کو پولیس کے ذریعے غیر قانونی طور پر بند کر دیا گیا۔ اس کے بعد پہلے ہاسٹلز کی مرمت اور پھر الاٹمنٹ کو جواز بنا کر کلاسز کے اجرا میں تاخیر کی گئی۔ اب، کسی واضح وجہ کے بغیر ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ داران ادارے کی بندش پر ت±لے ہوئے ہیں۔ طلبا کا کہنا ہے کہ کالج میں دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان بغیر سفارش کے داخلہ لیتے ہیں، جس سے شاید صوبائی حکومت کو کوئی براہ راست سیاسی فائدہ نہیں پہنچ رہا، یہی وجہ ہے کہ اس ادارے کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ کچھ عرصہ قبل بی ایم سی کے وائس پرنسپل کو ایم پی او کے تحت جیل بھیجا گیا، ممکنہ طور پر اس بنا پر کہ انہوں نے کالج کی بلاجواز بندش کے خلاف آواز بلند کی تھی۔ طلباءنے واضح کیا کہ وہ بہت جلد سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔ ان کے مطابق بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس تعلیمی بحران پر مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، جیسے تعلیم ان کی کوئی ذمہ داری ہی نہ ہو۔ طلباءنے کہا ہے کہ وہ چار مراحل پر مشتمل احتجاجی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں۔ جس میں سوشل میڈیا میں کالج، ہاسٹل کی بندش کےخلاف مہم، اضلاع میں پریس کلبز کے سامنے احتجاجی مظاہرے، کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج کے سامنے دھرنا اور اپنی مدد آپ کے تحت کلاسز کا آغاز، حکومت نے فوری طور پر کالج اور ہاسٹلز کو نہ کھولا تو وہ پورے بلوچستان میں والدین، سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں اور طلباءتنظیموں کیساتھ مل کر شاہراہیں مجبوراً بلاک کریں گے۔ انہوں نے تمام اضلاع میں موجود طلبا سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے اضلاع کے پریس کلبز کے سامنے مظاہروں کا شیڈول جاری کریں اور اس احتجاجی تحریک کو ہر لسانی، تنظیمی یا گروہی تقسیم سے بالاتر ہو کر مشترکہ مسئلہ سمجھ کر اس میں شرکت کریں۔ ساتھ ہی تمام سیاسی جماعتوں، طلباءتنظیموں اور سول سوسائٹی سے بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔