بیرک مائننگ کارپوریشن کے تحت بیرون ملک تربیت مکمل کرکے آنیوالے بلوچستان کے انجینئرز کے اعزاز میں تقریب

کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر) ریکوڈک مائننگ کمپنی (آر ڈی ایم سی) کے کنٹری منیجر ضرار جمالی نے کہا ہے کہ ریکوڈک منصوبہ دنیا کی بڑی تانبے اور سونے کی کانوں میں سے ایک ہے جو کہ پروڈکشن میں آنے کے بعد بلوچستان اور پاکستان کے لیے ترقی کا نیا باب ثابت ہوگا۔ یہ بات انہوں نے انٹرنیشنل گریجویٹ ڈویلپمنٹ پروگرام (IGDP) کے تحت بیرک کی ارجنٹینا میں واقع ”ویلاڈیرو مائن“ میں 18 ماہ کی آن جاب ٹریننگ مکمل کرکے وطن واپس پہنچنے والے نوجوان انجینئروں کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان انجینئروں کا تعلق بلوچستان کے مختلف اضلاع سے ہے، جنہیں تربیت مکمل کرنے پر شیلڈز بھی دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرک مائننگ کارپوریشن کی قیادت میں آر ڈی ایم سی مقامی کمیونٹیز کو صاف پانی، صحت اور تعلیم کی سہولیات بھی فراہم کر رہی ہے۔ کمپنی کا ہدف ہے کہ 2028 کے آخر تک منصوبے سے پیداوار کا آغاز کیا جائے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے RDMC کے شعبہ ایچ آر کے سربراہ، ”ہینو اسٹیڈن“ نے بتایا کہ IGDP بلوچستان کے نوجوان انجینئرز کو عالمی معیار کی تربیت دے کر انہیں مائننگ سیکٹر کا حصہ بنانے کی جانب ایک اہم اقدام ہے۔ پروگرام کے تحت 2024 میں مزید 18 نوجوانوں کو زیمبیا اور ارجنٹینا بھیجا گیاہے، جن کا تعلق بلوچستان کے 11 اضلاع سے ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ آر ڈی ایم سی کی مستقل افرادی قوت کا 75 فیصد بلوچستان سے ہے، جن میں 65 فیصد کا تعلق ضلع چاغی سے ہے، جبکہ ملازمین میں 14 فیصد خواتین بھی شامل ہیں۔ اس موقع پر RDMC کی کمیونیکیشن منیجر سامیہ شاہ نے منصوبے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ بیرک مائننگ کارپوریشن اور پاکستان کی مشترکہ ملکیت ہے، جس میں 50 فیصد حصہ بیرک کا، جبکہ بقیہ 50 فیصد میں 25 فیصد تین وفاقی اداروں، 25 فیصد حکومت بلوچستان کے پاس ہے جس میں 10 فیصد فری کیریڈ حصہ بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی مائن لائف کم از کم 37 سال ہے جس کے تعمیری مرحلے میں 7500 ملازمتیں اور بعد ازاں 3500 طویل المدتی ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ اس کے علاوہ اس منصوبے سے بالواسطہ طور پر 25,000 سے زائد روزگار کے مواقع بھی میسر آئیں گے۔ ان کے مطابق ریکوڈک سے نکلنے والی معدنیات کا 90 فیصد ویلیو ایڈیشن بلوچستان میں ہی ہوگا۔ اب تک حکومت بلوچستان کو 17.5 ملین ڈالر رائلٹی کی مد میں دیئے جاچکے ہیں جبکہ سماجی ترقی پر 7.2 ملین ڈالر خرچ کیے گئے ہیں۔ تعلیمی میدان میں 7 اسکول فعال ہیں جہاں 403 بچے زیر تعلیم ہیں اور 577 نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھائے جاچکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں