وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہماری کوششوں کو سراہنے کی بجائے الزام تراشی اور بلا جواز تنقید قابل افسوس ہے،جام کمال

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے وفاقی اور کچھ صوبائی حکومتوں کی جانب سے کورونا وائرس کے کیسز کو تفتان میں سہولتوں اور انتظامات کی کمی اور بلوچستان کو مورد الزام قرار دینے پر افسوس کا اظہار کیا ہے ا پنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے تفتان جیسے پسماندہ اور دور دراز علاقے میں دوسرے صوبوں کے 5000 زائرین کو 15 دن تک قرنطینہ میں رکھ کر طبی اور دیگر سہو لتیں فراہم کیں بلوچستان نے زائیرین کو تفتان میں رکھ کر دوسرے صوبوں کا بوجھ بانٹا جس سے انہیں اپنے زائیرین کے لیئے قرنطینہ اور آئیسولیشن مراکز بنانے کی مہلت ملی ہمیں این ڈی ایم اے سے صرف 12سو خیمے،ترپال اور کمبل جبکہ وفاقی حکومت سے صرف 300 ٹیسٹنگ کٹس ملے و زیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ہم نے نہ تو وفاقی حکومت اور نہ ہی صوبوں سے کوئی مدد مانگی بلکہ اپنے فنڈز اور انسانی وسائل استعمال کیئے۔زائرین کو تفتان میں فول پروف سیکیورٹی فراہم کی گئی اور انہیں بحفاظت انکے صوبوں تک پہنچا کر انکی انتظامیہ کے سپرد کیا گیا۔وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ صوبوں کو اب کم از کم اپنے زائرین سے متعلق تما م معلومات حاصل ہیں حکومت بلوچستان نے یہ سب کچھ کسی احسان کے لئے نہیں بلکہ قومی فریضہ کے طور پر کیا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر زائرین کو تفتان کے راستے پاکستان میں داخلے کے بعد بے یار ومددگار چھوڑ دیا جاتا تو پیدا ہونے والی صورتحال کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پر خلوص کوششوں کو سراہنے کی بجائے الزام تراشی اور بلا جواز تنقید قابل افسوس ہے اور بلوچستان کے عوام اور حکومت کو مورد الزام قرار دینے پر دکھ پہنچا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم آئیندہ بھی ایسے کسی بھی قومی مسلئے میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہیں ہماری دعائیں زائرین کی صحت وسلامتی کے لیے ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ دیگر صوبوں کے زائرین ،دینی طلباء اور خاندان اب بھی ایران میں ہیں جنہوں نے تفتان کے راستے ہی واپس بھی آنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں