نال میں خواتین کو گھسٹینے کیخلاف مقامی لوگوں کا احتجاج

خضدار: نال کے باعزت اور باپردہ خواتین کو گرفتنار کرکے بلوچی رسم و رواج کو پامال کیا تھا جن کے خلاف آج نال کے غیور عوام نے احتجاج کیا نال کے غیرت مند عوام نے آج اپنی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیویز گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ریکارڈ کیا واضح رہے یہ احتجاج نال کی اے سی اور لیویز اہلکاروں کے خلاف احتجاج کیانال میں بلوچ خواتین کو بازار میں گھسٹینے والے ولیویز فورس مقامی صحافیوں کی خاموش کے خلاف بھی شدیدنعرے بازی احتجاج کرنے والے مقامی لوگوں نے کہا کہ چادر و چاردیواری کی تقدس کو پامال کرنے کیخلاف مقامی صحافیوں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔

خضدار : خواتین سے لیویز اہکاروں کی بدسلوکی کے خلاف اہلیان نال سراپا احتجاج۔ دو مختلف واقعات میں لیویز اہلکاروں کی خواتین سے بدسلوکی۔ علاج کیلئے آنے والا مطلوب شخص کو گرفتار کرتے ہوئے لیویز نے ان کی بہنوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کو گھسیٹا۔ جبکہ دوسرے واقعہ میں نقاب پوش اہلکاروں نے خود کو پولیو ورکر ظاہر کرکے گھر میں گھس گئے تھے۔ سادہ وردی میں ملبوس اہلکاروں نے چاردیواری کا تقدس پامالا کرتے ہوئے خواتین کو زدکوب کیاتھا۔ تحصیلدار نال منیر مغل نے اہکاروں کیخلاف درخواست دینے والے شخص کو ہی گرفتار کرلیا۔ متاثرہ خاندان سے تعلق رکھنے والے شریف شہزاد سنجرانی نے ”نمائندہ انتخاب” کو بتایا کہ چند دن قبل ہمارے مخالف فریق نے غیر قانونی کنکشن لگانے کے الزام عائد کرکے بیس قریب افراد پر ایف آئی آر درج کروایاتھا جن کی ہم نے ضمانت کی مگر ان میں مدرسہ کے دوکم سن طالب العلم کا نام بھی تھا تو ان کی ضمانت نہیں ہوئی تھی اسی کو جواز بناکر گزشتہ روز دو نقاب پوش لیویز اہلکار رفیق اور قادر بخش نے سادہ کپڑوں میں کلی سنجرانی درنیلی میں خود کو پولیو ورکر ظاہر کرکے ہمارے گھر میں گھس گیا اور پھر تلاشی شروع کردی مطلوبہ طالب العلموں کو وہاں نہ پاکر انہوں نے عورتوں اور بچوں کو زدکوب کرکے گھر سے باہر نکال دیا۔ جب ہم مذکورہ معاملہ پر تحصیل لیویز تھانہ نال درخواست دینے گئے تو تحصیلدار نال منیر مغل نے ہماری درخواست پھاڑ کر گالم گلوچ شروع کی اور فریادی مولابخش سنجرانی کو لاک اپ میں بند کرکے ایف آئی آر درج کیا۔ اس کے بعد تحصیلدار نال منیر مغل کے ورغلانے پر اسسٹنٹ کمشنر نال طیش میں آکر ایک بار پھر رات کو بارہ بجے گاؤں پر ہلا بول دیا اور گھروں میں گھس کر سوئے ہوئے بوڑھے مرد، عورت اور بچوں کو شدید سردی میں باہر بٹھا کر ان کے ہاتھ پیچھے باندا اور اس کے بعد زرعی ٹیوب کے سولرز اور گھر میں کھڑی گاڑیوں کے شیشے تھوڑ دی ہے۔ دشمن کے مفتوحہ علاقہ کی طرح ہمارے گھر میں کھڑی موٹرسائیکل، گھر کے دروازے بھی اہلکاروں نے تھوڑ دیا۔ اس کے بعد چند بوڑھے اور مریضوں کی قمیص اتھار کر ان کی ہاتھ پیچھے باند دیئے اور انہیں گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لیکر گئے۔ جن کو رات بھر سخت سردی میں بند کرنے کے بعد دوسرے روز شام کو چھوڑ دیاگیا۔ جبکہ دوسرے واقعہ میں علاج کے غرض آنے والا گردہ کا مریض عبدالواحد لانگو کو لیویز نے نال بازار میں میڈیکل پر دیکھ چھاپہ مارا۔ عبدالواحد لانگو کے مطابق انہوں نے لیویز اہکاروں کو کہاکہ میرے ساتھ میری دوبہن اور چھوٹے بچے بھی ہیں جبکہ میں کوئی اشتہاری مجرم بھی نہیں ہوں اگر میرے اوپر کوئی کیس ہے تو میں خود تھانہ پہنچتا ہوں بس مجھے اتنی اجازت دو کہ میں کسی کو بولاکر خواتین کو ان کے ساتھ بھیجوں لیکن لیویز نے میری ایک نہ سنی مجھے گھسیٹ کر موبائل میں ڈالدیا اور بحث کرنے پر میری دونوں بہنوں کو گرفتار کرکے موبائل میں ڈالدیا تو میری ایک بہن کے بچے میڈیکل میں رہے گئے تھے، جس کیلئے انہوں نے آواز دی تو لیویز اہلکاروں نے ان کو گاڈی سے دھکے دیکھ کر گرا دیا جس پر ان کی پاوں میں چوٹ لگ گیا یہ سارے صورتحال لوگوں نے دیکھ کر احتجاج شروع کی۔ دونوں واقعات میں لیویز فورس کے خواتین سے ناروا سلوک پر شہری اور نال کے تاجروں نے دکانیں بد کرکے احتجاج کی اور تحصیل پہنچ کر نعرہ بازی بھی گئی۔ شہریوں کی احتجاج اور لیویز کی خواتین ے توھین آمیز سلوک پر ”نمائندہ انتخاب” نے اے سی نال عبدالوھاب نیچاری سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ لیویز فورس نال میں اشتہاری مجرموں کے خلاف ان ایکشن ہے اس لئے کرمینلز مختلف بہانہ بناکر لیویز کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں