مشتاق رئیسانی کیس،حافظ باسط اور فیصل جمال کو عدالت نے بری کردیا
کوئٹہ:احتساب عدالت کوئٹہ ون کے جج جناب منوراحمد شاہوانی نے بلوچستان لوکل گورنمنٹ فنڈز خوردبرد کیس میں سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری حافظ عبدالباسط اور سابق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ فیصل جمال کو بری کرنے کا حکم دیدیا۔گزشتہ روز احتساب عدالت میں بلوچستان لوکل گورنمنٹ فنڈز خوردبرد کیس کی سماعت ہوئی،سماعت کے دوران سابق مشیر خزانہ بلوچستان میرخالدلانگو، سابق سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی،سابق سیکرٹری لوکل گورنمنٹ فیصل جمال، سابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری حافظ عبدالباسط عدالت کے روبرو پیش ہوئے،نیب کی جانب سے کیس کی پیروی پراسیکیوٹر راشد زیب گولڑہ عدالت میں فیصل جمال اور حافظ عبدالباسط کی جانب سے اورنگزیب ایڈوکیٹ عدالت کے روبرو پیش ہوئے،سماعت شروع ہوئی تو وکیل صفائی نے فیصل جمال اور حافظ باسط کی جانب سے (یو/ایس 265 کے)کی درخواست عدالت میں پیش کی گئی،جس پرعدالت نے وکیل صفائی کی درخواست منظور کر تے ہوئے حافظ باسط اور فیصل جمال کو کیس سے بری کر نے کا حکم دیدیا۔ بعدازاں عدالت نے لوکل گورنمنٹ فنڈز خوردبرد کیس کی سماعت 22ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی۔واضح رہے کہ بلوچستان کے اس وقت کے سیکرٹری خزانہ مشتاق رئیسانی کو نیب حکام نے 6 مئی 2016 کو بدعنوانی کے الزام میں سول سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ان کے دفتر سے گرفتار کیا تھا۔گرفتاری کے بعد مشتاق رئیسانی کے گھر پر چھاپے کے دوران 73 کروڑ روپے کے نوٹ، 4 کروڑ روپے کا سونا، پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس، ڈالر اور پانڈز کی گڈیاں اور مختلف جائیدادوں کے کاغذات برآمدہوئے،اتنی بڑی رقم کو گننے میں نیب کے اہلکاروں کو 7 گھنٹے سے زائد کا وقت لگا، پاکستانی اور غیر ملکی کرنسی کے ساتھ پرائز بانڈ، سیونگ سرٹیفکیٹس گننے کے لیے اسٹیٹ بینک سے مشینیں بھی منگوائی گئی تھیں۔مشتاق رئیسانی کی گرفتاری کے بعد صوبے کے وزیر اعلی کے مشیر برائے خزانہ میر خالد خان لانگو بھی مستعفی ہو گئے تھے۔


