تفتان میں بلوچستان حکومت کے انتظامات کو سراہتے ہیں،عمران خان کا قوم سے خطاب

وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر قوم کو اعتماد میں لینے کے لیے خطاب کررہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے پاکستانیو! آج میں آپ سے کورونا وائرس کے حوالے سے بات کروں گا کیونکہ مجھے خوف ہے کہ اس سے ملک میں افراتفری پھیلے گی’۔انہوں نے کہا کہ 97 فیصد مریض اس سے صحت یاب ہورہے ہیں جن میں سے بہت معمولی شکایات ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے شہروں کو بھی بند کرنے کی تجویز آئی لیکن ہمارے پاکستان کے حالات وہ نہیں ہیں جو یورپ میں ہیں۔‎ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں معاشی طور پر حالات مشکل ہیں اور ہم نے سوچا کہ جب شہروں کو بند کریں گے تو ایک طرف سے کورونا وائرس سے متاثر ہوں گے اور دوسری طرف لوگ بھوک سے مریں گے۔تفتان میں بلوچستان حکومت کے انتظامات کو سراہتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں معاشی طور پر حالات مشکل ہیں اور ہم نے سوچا کہ جب شہروں کو بند کریں گے تو ایک طرف سے کورونا وائرس سے متاثر ہوں گے اور دوسری طرف لوگ بھوک سے مریں گے۔حکومتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کھیلوں اور دیگر ایونٹس کے علاوہ اسکولوں کو بند کیا اور پھر قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے وینٹی لیٹرز کے لیے آرڈرز دیے ہیں جو اس حوالے سے ضروری تھے اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل کی ٹیم تشکیل دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کورونا وائرس نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، اٹلی اور برطانیہ میں مختلف اقدامات کیے ہیں اور ہم ان سے سیکھ رہے ہیں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ صدر عارف علوی چین گئے ہوئے ہیں اور ہم ان سے بھی سیکھیں گے اور پھر مزید اقدامات کریں گے۔معاشی اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شادی ہال اور دیگر کاروباری مراکز بند ہونے سے معیشت خراب ہوگی اس کے لیے رابطہ کمیٹی کام کرے گی کہ مہنگائی نہ ہو اور اس حوالے سے ہم آئی ایم ایف سے بھی بات کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ اس صورت حال سے ذخیرہ اندوز فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے لیکن میں انہیں خبردار کرتا ہوں کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔عوام کو تجویز دی کہ 40 افراد اور بند کمروں میں زیادہ افراد کے مجمعے میں جانے سے گریز کریں، وائرس ہاتھ ملانے سے پھیلتا ہے اس لیے ہاتھ نہیں ملانا اور ہاتھوں کو اچھی طرح دھونا اور صفائی پر زور دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ باہر سے آرہے ہیں وہ خود کو کچھ دیر کے لیے اکیلے میں رکھیں اور ان کو دیکھیں ور احتیاط کی ضرورت ہے۔چوتھی تجویز دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کھانسی اور زکام پر ہسپتالوں میں ٹیسٹ کے لیے نہیں جائیں کیونکہ زکام سے کورونا نہیں ہوتا اور ہسپتالوں میں اتنی سہولتیں نہیں ہیں کہ ٹیسٹ کیے جائیں اور جن کو ضرورت ہے ان کو ہسپتال جنا چاہیے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ گھبرانا نہیں، احتیاط کرو اور سب کے ضروری ہے کہ احتیاط کریں، گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے قوم کی حیثیت سے اس سے لڑیں گے اور ان شااللہ کامیاب ہوں گے۔طبی عملے کو کہا کہ میں آپ کو کہہ رہا ہوں کہ آپ جہاد کر رہے ہیں اور اس میں ہم سب ساتھ ہیں۔وزیراعظم نے بیرون ملک پاکستانیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ دوسرے ممالک میں موجود ہمارے لوگ اطمینان رکھیں اور زیادہ وقت انتظار نہیں کرنا پڑے گا کیونکہ خوش خبری ہے کہ چین نے اس وائرس پر قابو پالیا ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں