بلوچستان اسمبلی میں صوبائی وزراء اور اراکین میں سخت جملوں کا تبادلہ

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈرملک نصیراحمد شاہوانی کے توجہ دلاؤ نوٹس پربحث کے دوران صوبائی وزیر نورمحمددمڑ،ملک نصیر شاہوانی،احمد نواز بلوچ اور اخترحسین لانگو کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ،ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کرتے رہے بیک وقت بولنے سے کان پڑی آواز سنائی نہ دی۔پیر کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک نصیراحمدشاہوانی نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ مارکیٹ کمیٹی کوئٹہ کاممبر /چیئرمین قوائد وضوابط کے تحت کوئٹہ کے مقامی زمیندار کوہی مقرر کیاجاتاہے جبکہ قوائد کے برخلاف کسی دوسرے ضلع کے زمیندار وممبر /چیئرمین منتخب کرنے کی کیاوجوہات ہے تفصیل دی جائے۔صوبائی وزیر زراعت کی عدم موجودگی میں وزیرپی ایچ ای /واسا حاجی نورمحمد دمڑ نے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ کمیٹی کاچیئرمین یقینی طورپر مقامی زمیندار ہونا لازمی ہے ،اس کیلئے ضروری ہے کہ ارکان کی کوئٹہ میں اراضی اور جائیداد ہونی چاہیے بی این پی کے ملک نصیرشاہوانی نے کہاکہ کمیٹی کے جو چیئرمین بنائے گئے ہیں ان کی شائد کاروباری حوالے سے کوئٹہ میں زمین ہو مگر ان کا کوئٹہ سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ کوئٹہ کے مقامی زمیندار ہے ان کی تقرری سے کوئٹہ کے مقامی زمینداروں سے ناانصافی کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے جو بھی وزیر بنتاہے وہ اپنے حلقے کے لوگوں کو کوئٹہ کی آسامیوں پر ملازمتیں دے دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دوسرے اضلاع کے لوگوں کی بڑی تعداد کوئٹہ میں ملازمت کررہی ہے یہی کچھ حال ہی میں واسا میں بھی کی گئی ہے جہاں ایک شہر سے بڑی تعداد میں لوگوں کو ملازمتیں دی گئی ہے جو موجودہ زرعی کمیٹی کے چیئرمین بنائے گئے ہیں ان کا تعلق ژوب سے ہے ان کاشناختی کارڈ تک کوئٹہ کا نہیں اگر ہم سے ناانصافیوں کا سلسلہ بند نہ ہوا تو ہم اپنی مارکیٹ کمیٹی بنائیں گے جس کے بعد حالات کی ذمہ داری حکومت پرعائد ہوگی اس سلسلے میں ہم مقامی قبائل کے اجلاس میں فیصلہ کرینگے۔صوبائی وزیر نورمحمددمڑ نے کہاکہ مارکیٹ کمیٹی کے چیئرمین کا زمیندار ہونا لازمی ہے اس کیلئے ضروری نہیں کہ اس کاشناختی کارڈ کوئٹہ سے ہو جہاں تک واسا میں تقرریوں کا معاملہ ہے تو اس وقت واسا میں دو ہزارافراد ملازمت کررہے ہیں جن میں سے 5سو کا تعلق کوئٹہ اور باقی کا دوسرے اضلاع سے ہے جبکہ سابق دور حکومت میں ایک دن میں 4سو افراد بھرتی کئے گئے ہیں جن میں 200کا تعلق قلعہ سیف اللہ سے تھا میرے دور میں 10اضلاع سے میرٹ پرملازمتیں دی گئی زیارت سے جن لوگوں کو ملازمتیں ملی ہیں وہ زیارت کے زلزلے کے بعد سے کوئٹہ کے رہائشی ہے اور میرٹ پر ملازمت کررہے ہیں،بی این پی کے اخترحسین لانگو نے کہاکہ کوئٹہ کو لاوارث سمجھ لیا گیا چوکیدار کی آسامی پر خواتین کو بھرتی کیا گیا ہے سابق دور میں نواب نوروز سپورٹس کمپلیکس میں 260سے زائد مالی بھرتی کئے گئے مگر ان میں سے آج کوئی کام کرتاہوا نہیں نظرآتا اسی طرح واسا میں بھرتی ہونے والے لوگ بھی کل زیارت میں نظرا ئیں گے۔اس موقع پر صوبائی وزیر نورمحمددمڑ،ملک نصیر شاہوانی،احمد نواز بلوچ اور اخترحسین لانگو کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کرتے رہے ارکان کے بیک وقت بولنے سے کان پڑی آواز سنائی نہ دی بعدازاں ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلاؤ نوٹس نمٹادی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں