ٹریفک سارجنٹ حادثہ پر استعماری قوتوں کی غیرمعمولی دلچسپی باعث حیرانی ہے، پشتونخوامیپ
کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے ٹریفک سارجنٹ حادثہ کیس میں پارٹی کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری عبدالمجید خان اچکزئی کو عدالت نے بری کیا مگر استعماری، انتقامی اور قبضہ گیری کی سوچ رکھنے والوں کی غیر معمولی دلچسپی دیکھ کر حیرانگی ہوتی ہے کہ رواں زندگی میں مختلف حادثات ، واقعات رونماء ہوتے ہیں جس میںجانی مالی نقصانات ہوجاتے ہیں جس کے فیصلے علاقائی جرگے اپنی روایات کے تحت فیصلے کرتے ہیں اور ملکی قانون کے مطابق بھی ہزاروں فیصلے عدالتیں کرتی ہے ہر دو فریق کا انسانی ، اسلامی ، سماجی ، قانونی حق ہے کہ اپیل میں جائے اور یہ کوئی نہیں بات نہیں مگر جس طرح استعمار ی سوچ اس ایک واقعہ یا حادثہ کو الیکٹرونک ، پرنٹ میڈیا میں نمایاں بناکر پیش کررہے ہیںنہ جانے الفاظ یافقروں کی کمی کی وجہ سے حادثہ کو قتل اور قتل کو حادثہ بنانے کی شعوری یا غیر شعوری زبردستی کا حکم بجا لانے کیلئے ہیں اور اس حوالے سے پارٹی کے سینیٹرز نے سینٹ میں لانے کی کوشش کی مگر موقع نہ دیا گیا ۔ ایسا تو سکھ راج میں بھی میڈیا میں اتنی پابندی نہیں تھی گزشتہ دنوں میڈیا رپورٹ کے مطابق صرف اگست کے ماہ میں 994حادثات ہوئے ہیں جن میں143افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور ایسا بھی ہے کہ ایک خاندان کے چار چار افراد بھی ان حادثات کے نذر ہوئے ہیں ۔ اسی طرح ٹریفک سارجنٹ کا بھی ایک حادثہ تھا لیکن اس حادثے کو قتل قست عمد(ارادی قتل) کے طور پر لینا یا ا س سے پہلے ایف آئی آر میں دہشتگردی ایکٹ کے دفعات اور قتل کے دفعہ 302کا ایف آئی آر از خود غیر قانونی تھا ۔ جسے عدلیہ نے پہلے ہی غیر قانونی قرار دیا تھا ۔ اور اسی طرح دنیا بھر میں ٹریفک حادثے ہوتے ہیں لیکن آج تک کسی بھی ٹریفک حادثے کو قتل قرار نہیں دیا گیااور نہ ہی کسی پر قتل کا مقدمہ یا دہشتگردی ایکٹ کے دفعات اور نہ ہی دہشتگردی کورٹ میں مقدمہ چلایا گیا ہے لیکن یہاں مجید خان اچکزئی کیخلاف مقدمہ چلایا گیا اور گزشتہ ہفتے جب انہیں بری کیا گیا تو اب اس عدالتی فیصلے کے خلاف الیکٹرونک وپرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا پرجو واویلا کیا جارہا ہے وہ خود عدالتی توہین کے زمرے میں آتا ہے


