کوئٹہ پریس کلب کی گولڈن جوبلی،اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے حوالے سے مکالمہ

گہرام اسلم بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کی گولڈن جوبلی کے موقع پر بلوچستان میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے حوالے سے کثیرالجماعتی مکالمہ رکھا گیا، جسکی صدارت میزبان کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضا الرحمان جبکہ مہمان خاص پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری تھے۔ اس سیمینار اور مکالمے میں نیشنل پارٹی کے سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے شفقت لانگو،عوامی نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علما اسلام، جماعت اسلامی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی سمیت مذہبی اور قوم پرست سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
مقررین نے کوئٹہ پریس کلب کی پچاس سالہ صحافتی تاریخی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسوقت بلوچستان سمیت ملک بھرمیں صحافت اور اظہار رائے پر بدترین قدغن ہے، اس پچاس سال کے دوران بلوچستان کے صحافیوں نے اپنی جان ہتھیلی پہ رکھ کر انتہائی جرات مندانہ اور بہادری کیساتھ قلم کی عصمت کو بلند کرتے ہوئے آزادی صحافت کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ حق و سچائی، خبر کی تلاش میں نکلے بے شمار نوجوان صحافی ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئے۔ بلوچستان ایک شورش زدہ صوبہ ہے صحافیوں کے لیے انتہائی خطرناک ترین خطہ قرار دیاگیا تھا مگر باوجود کسی خوف کے صحافیوں نے فیلڈ میں اپنا کام جاری و ساری رکھا۔
بلوچستان میں قومی اور صوبائی نشستوں کے اضافے کے حوالے سے مقررین اپنی اپنی جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ ساحل وسائل سے مالا مال رقبے کے لحاظ سے سب بڑا صوبہ بلوچستان انتہائی پسماندہ ترین صوبہ ہے جو وسائل بلوچستان سے نکل رہے ہیں انکا بیس فیصد حصہ بھی بلوچستان کی ترقی، انفرا اسٹکچراورکمیو نیکیشن کے لیے خرچ نہیں ہو پا رہا ہے۔مکالمے میں گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے مقررین نے موقف اختیار کیا کہ انتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ سابق (فاٹا) کی آبادی پچاس لاکھ تھی انکی قومی اسمبلی کی نشستیں بلوچستان کی قومی اسمبلی کی نشستوں سے زیادہ تھیں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا ہر ضلع رقبے کے لحاظ سے ترقی پزیر ممالک کے برابر ہے دلائل پیش کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ یہاں کے ایک حلقے کا نمائندے کو دوسرے علاقے میں انتخابی مہم کے دوران دو دو دن سفر کرنا پڑتا ہے۔ بلوچستان کی پھیلی ہوئی آبادی ہے ہر پانچ کلومیٹر کے فاصلے پر آبادی موجود ہے۔
حال ہی میں سینیٹ آف پاکستان نے ایک سفارش پیش کی کہ بلوچستان کی صوبائی نشستوں کو 51 سے بڑھا کر 63 کر دیئے گئے ہیں۔ اس بارے میں ایک سیاسی جماعت کے رہنما نے کہا کہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق بلوچستا ن کی آبادی 65 لاکھ تھی اُسوقت کی آبادی کے مطابق بلوچستان کی صوبائی نشستوں کی تعداد 63 ہونا تھی، جب کہ 2017کی مردم شماری کے بعد بلوچستان کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے لہذا اب ہمارا مطالبہ ہے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی جنرل نشستوں کو 51 سے بڑھا کر 80 کئے جائیں، مخصوص نشستوں کسیاتھ بلوچستان کی نشستوں کو 100 کئے جائیں جب کہ قومی اسمبلی کی نشستوں کو بڑھا کر ہر ضلعے میں ایک ایک قومی اسمبلی کی نشست ہونا چاہئے۔
اس سلسلے میں جب سینئر صحافی ایوب ترین سے بات ہوئی تو انکا کہنا تھا کہ اس پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے اپنی نوجوان نسل اور نوجوان صحافیوں کو کوئٹہ پریس کلب کی پچاس سالہ صحافتی جدوجہد کے کے بارے میں بتانا ہے۔ ترین صاحب کہتے ہیں 2020 کو کوئٹہ پریس کلب نے پچاس سال کی مسافت طے کرتے ہوئے بڑے نشیب و فراز دیکھے ہیں، اچھے اوقات بھی دیکھے ہیں۔ اسوقت بلوچستان میں ہمارے 44 کے قریب صحافی شہید ہو چکے ہیں اور 24 کے قریب صحافی وہ ہیں جو خبر کی تلاش کے دوران ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہو چکے ہیں۔ بدقسمتی سے ابھی تک کسی کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے ہیں اور بلکہ بہت کے ابھی تک، ایف، آئی،آر بھی درج نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی انکے لواحقین کو معاوضہ ملاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں