ارواشاد اتل ،کامریڈ عبیداللہ خان مندوخیل مرحوم

تحریر: مقبول احمد ناصر
عبیداللہ خان مندوخیل ژوب کے منجھے ہوئے سیاسی ،سماجی ،قبائلی رہنما کی حیثیت سے معروف شخصیت کے مالک تھے۔مرحوم نے 15ستمبر 1967کو ژوب کلی تکئی میں ممتاز سیاسی اور قوم پرست رہنما مرحوم میر اخان مندوخیل کے گھر انے میں جنم لیا۔ اور ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں کے پرائمری سکول سے حاصل کی ابتدائی تعلیم کے بعد مرحوم عبیداللہ مندوخیل نے ژوب شہر کے موجودہ ماڈل ھائی سکول میں داخلہ لیا۔ اور یہاں سے 1984ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔
میرا خان لالا کے بڑے فرزندنے زمانہ طالب علمی سے ہی اپنے والد کے نقش وقدم پر چلتے ہوئے تعلیم کیساتھ ساتھ سماجی اور سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیا اور آخری دن تک اس پر کاربند رہے۔
اپنی سیاسی زندگی کا آغاز آپ نے زمانہ طالب علمی میں ڈیمو کر ٹیک سٹوڈنٹس فیڈریشن سے کیا اور ژوب کے فعال رہنما کے طور پر اپنا کردار ادا کیا۔عبیداللہ خان مندوخیل نے 1987ئمیں بحیثیت ڈرائنگ ماسٹر کلی خان عالم کپیپ شیرانی میں ملازمت اختیار کی اور 1995ء تک بحیثیت ٹیچرمذکورہ سکول میں خدمات انجام دیں ملازمت کیساتھ ساتھ عبیداللہ خان مندوخیل مزید تعلیم کیلئے کوشاں رہے اس سلسلے میں 1990ء میں ڈائریکٹریٹ سکولز بلوچستان سے انٹر ڈرائنگ میں سرٹیفیکیٹ حاصل کی ، 1991 میں ایف اے جبکہ 1993میں بی اے کی ڈگری حا صل کی اور یوں ملازمت میں ترقی سے ہمکنار ہوئے۔ اور یکم جون 1995 کو گورنمنٹ مڈل سکول گل کچھ میں بطور ایس ایس ٹی جنرل (SST General)تعینات ہوئے۔ اس کے بعد اپنے آبائی گاؤں کلی تکئی میں مارچ 1997 تک فرائض منصبی انجام دیتے رہے۔اسی دوران آپ 1997 میں ایم اے پشتو، 1998میں بی ایڈ جبکہ 2001 میں ایم ایڈ کرنے میں بھی کا میاب ہوئے۔
دسمبر 2000 سے جنوری 2002 تک گورنمنٹ مڈل سکول چچوبی شیرانی میں بطور ایس ایس ٹی منسلک رہنے کے بعد آپ فروری 2002 سے مئی 2003 تک مذکورہ سکول کے ہیڈ ماسٹر رہے۔ جون 2003 سے اکتوبر 2011 تک مڈل سکول تنگہ مردانزئی کاکڑ خراسان میں اور نومبر 2011 سے تاحیات گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول ژوب شہرمیں بطور ایس ایس ٹی (جنرل) فرائض منصبی سر انجام دیتے رہے آپ نے تعلیم کے شعبے میں اپنے فرائض احسن طریقے سے نبھائیں اور اپنے فرائض میں غفلت نہ برتتے ہوئے سینکڑوں ،ہزاروں شاگردوں کو علم سے منور کیا۔ اس کیساتھ ساتھ اپنے تعلیم اور دوران ملازمت بھرپور انداز میں سماجی اور سیاسی کردار ادا کرتے ہوئے اپنے انقلابی والد متحرم میراخان مندوخیل مرحوم کا مشن زندہ رکھتے ہوئے ہر محاذ پر آگے بڑھتے رہے۔ ژوب ضلع کے عوامی مسائل ، بجلی ،صحت اور دیگر بنیادی مسائل کے حل کیلئے بھر پور انداز میں آواز بلند کرتے رہے۔خوش مزاج ، روشن فکر، انقلابی اور ترقی پسند عبیداللہ خان مندوخیل ہر طبقے کے لوگوں سے گھل مل کر زندگی کی دوڑ میں شریک رہے۔اس سلسلے میں آپ نے اساتذہ حقوق کیلئے فعال کردار ادا کیا۔ عبید اللہ خان مندوخیل 1992سے 1994 تک گورنمنٹ ٹیچر ز ایسوسیشن ژوب کے جنرل سیکر یٹری جبکہ 2000 سے 2003 تک چئیر مین رہے۔ آپ نے دوسرے سنئیر اساتذہ کرام پائیو محمد مندوخیل ، عبید الر شید سیال کاکڑ ، مولوی مولاداد کاکڑ ، محمد نور شیرانی،عبداللہ شاہ کاکڑ،فتح خان مندوخیل اور دیگر ٹیم کے ساتھ ملکر ہر دور اور ہر تحریک میں ہراول دستے کا کردار ادا کیا اساتذہ کرام کے حقوق کے نگہبان رہے انہیں حاصل کرنے میں کبھی پس و پیش نہ کیا اور ان کے مسائل حل کرنے میں فعال کردار ادا کیا۔ عبیداللہ خان مندوخیل نے سول سوسائٹی میں معروف و معتبرحیثیت حاصل کی۔ نوجوانان ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام وہ ہر تحریک میں سر کردہ حیثیت سے آگے آگے رہے۔ مذکورہ ایکشن کمیٹی میں بجلی، ژوب کے دیگر مسائل اور ناقص ترقیاتی منصوبوں کے خلاف نوجوانان ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے ہمراہ کوئٹہ تک لانگ مارچ میں فعال کردارادا کیا اور وقتاً فوقتاً اجتماعی احتجاجی تحریکوں میں بھر پور انداز میں جدوجہد کرتے رہے۔ مرحوم کی زندگی کا مقصد صاف ستھری ، مفادات سے بالا ترعوامی خدمت اور کرپشن کمیشن اور ذاتی مفادات سے بالا تر ہو کر بلا تفریق رنگ ونسل تعصب اور نفرت سے پاک جائز مسائل کے حل کے لئے کوشاں رہنا تھا۔ اور اس مقصد کیلئے وہ زندگی بھر جدوجہد کرتے رہے۔عبیداللہ خان مندوخیل ژوب قومی جرگہ کی تحریک میں بھی شامل ر ہے اور علاقے کے عوامی حقوق حاصل کرنے کیلئے حتی الوسع کوشش کرتے رہے۔
زمانہ طالب علمی میں ڈیموکرٹیک سٹوڈنٹس فیڈریشن میں فعال طالبعلم رہنما رہنے کے بعد آپ سیاسی نظر یاتی طور پر اور اپنے والد میراخان مندوخیل کے وارث کی حیثیت سے پشتونخواملی عوامی پارٹی میں سر گرم عمل تھے۔تاہم بعض امور میں اختلاف کی بنیاد پر یہ رفاقت 1994میں اختتام پذیر ہوئی ، جو آگے جا کر 2014 میں دوبارہ پیوست ہوئی اور آپ نے پشتونخواملی عوامی پارٹی ژوب کے ضلعی کمیٹی ممبرکے طورپر فعال کردارادا کیا۔
20 سال کے عرصے میں آپ نے اپنی سیاسی تشنگی گورنمنٹ ٹیچر ز ایسوسیشن کے فلیٹ فارم پر اساتذہ کے حقوق کی جدوجہد ، ژوب قومی جرگہ اور نوجوانان ایکشن کمیٹی کے فلیٹ فارم پر ژوب کے عوام اور ان کے بنیادی مسائل کے حق میں جدوجہد کر کے مٹائی۔
2018 میں عبید اللہ خان مندوخیل اپنے رفقاء امان اللہ بازئی ، جلیل مردانزئی ، شیر محمد درانی اور دیگر ہم خیال دوستوں کے ہمراہ قومی وطن پارٹی میں شامل ہوئے اور قومی وطن پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر اور جنوبی پشتونخوا کے سنئیر نائب چیئرمین کے طور پر اپنی جدوجہد جاری رکھنے لگے آپ نے پشتونوں کے ہر اجتماعی مسلے پر آواز اٹھائی اور محکوم اقوام کی ہر تحریک میں اپنا حصہ ڈالا انھو ں نے قومی وطن پارٹی میں ساتھیوں سمیت نیو سوشل کنٹریکٹ اور قوموں کے برابری کے حقوق کی بات ہر فورم پر کی اور مختلف قومی ،سیاسی ، سماجی مسائل پر عوامی و احتجاجی اجتماعات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تا ہم بالاخر موت ہے جو آنی ہے اور ہر انسان کو اس کا مزہ چھکنا ہے۔
بھر پور سیاسی سماجی قبائلی جدو جہد کے حامل کا مریڈ عبیداللہ مندوخیل 14 فروری 2021کو اس بے خبر ساتھی کو گلے لگا کر سینکڑوں سیاسی اور عوامی دوستوں سے منہ موڑ لیا۔ مرحوم کی نماز جنازہ آبائی گاؤں کلی تکئی میں ادا کی گئی اور آبائی قبرستان میں والد مرحوم کے پہلو میں سپر دخاک ہوئے مرحوم کے پسماندگان میں بھا ئی محمد اللہ، فاروق خان ،ڈاکٹر افراسیاب خان، بیوہ اور چھ بیٹے مدرس فرید خان ،کامل خان ،روحیل خان ، آرین خان ، شیرازخان، میوند خان ہیں۔اللہ پاک ان سب کی عمریں دراز فرمائے اور انہیں عوامی اور سماجی خدمات سر انجام دینے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثمہ آمین اللہ تبارک و تعالیٰ مرحوم عبید اللہ خان مندوخیل کو اپنی رحمت کے سائے میں خوش و خرم رکھے
مرحوم نے بلا شبہ بھر پور اندا ز میں زندگی گزاری نہ کسی کی دل آزاری کی اور نہ کسی سے زیادتی کی اصل زندگی یہی ہے کہ وہ سیاسی کارکنوں اور لوگو ں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ اور مدتوں تک لوگوں کو یاد رہیں گے۔ مرنا سب کو ہے ہر ذی شعور کی موت یقیناً بہت افسوسناک ہوتی ہے۔ کیونکہ وہ خوشیاں تقسیم کرتے ہیں اور محبتیں بانٹتے ہیں آخر میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے پشتوکے ایک شعرپر اپنی تحریر کا اختتام کرتا ہوں۔
پہ دنیا مڑونہ تل مری
سروبن دی دچا نہ مری
مقبول احمد ناصر خواجہ خیل