کورونا، حکومت نان ٹیکنیکل افراد سے فیصلے کروارہی ہے، ینگ ڈاکٹرز

کوئٹہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کی تمام نظریں فنڈز ہڑپنے پر ہیں حکومت کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے نان ٹیکنیکل لوگوں سے فیصلے کر وا کر رہی ہے، صوبے کے ہسپتال میں او پی ڈیز بند،قرنطینہ اور آئی سولیشن مراکز ہسپتالوں سے باہر،ڈاکٹروں کو حفاظتی کٹ کی فراہمی کو یقینی بنا یا جائے، وزیراعلیٰ پانچ دن میں ڈاکٹرز کے مطالبات کو تسلیم کریں بصورت دیگر آئندہ کے سخت لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ڈاکٹر حنیف لونی، ڈاکٹر رحیم،ڈٖاکٹر ارسلا ن سمیت دیگر بھی انکے ہمراہ تھے، ڈاکٹر یاسر اچکزئی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے بنائے گئے مراکز میں ڈیوٹی سر انجام دینے والے ڈاکٹرز اور عملے کو کسی قسم کی حفاظتی کٹس، ماسک نہیں دئیے گئے اس حوالے سے جب عملے نے اسپیشل سیکرٹری صحت کو آگاہ کیا تو انہوں عملے کو دھمکی دی کہ انہیں الٹا لٹکا دیں گے ہم وزیراعلیٰ جام کمال سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس روئیے کا نوٹس لیں اور ڈاکٹروں اور عملے کو حفاظتی کٹس کی فراہمی یقنی بنائیں، انہوں نے کہا کہ سندھ سمیت تمام صوبوں میں ڈاکٹروں کے مشورے اور اعتماد میں لیکر فیصلے کئے جارہے ہیں لیکن بلوچستان میں نان ٹیکنیکل لوگوں سے فیصلے کروائے جارہے ہیں جنکی وجہ سے کورونا وائرس پھیلنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں خدشہ ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز مزید پھیل سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ نان ٹیکنیکل لوگوں کی نظریں صرف اور صرف کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے جاری کردہ فنڈز پر ہے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سہولیات دینے کی بات پر انہی لوگوں نے کہا کہ ہمیں فنڈز چاہئیں،گزشتہ روز کور کمیٹی کے اجلاس میں جو فیصلے کئے گئے ان سے صحت عامہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا جبکہ ڈاکٹرز کی رائے کو یکسر نظر انداز کردیا گیا چیف سیکرٹری، سیکرٹری صحت، اسپیشل سیکرٹری صحت کا رویہ غیر سنجیدہ ہے حکومت کی جانب سے سڑکوں پر دفعہ 144نافذ کردی گئی، مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ،سیکرٹریٹ کو بند کیا گیا ہے لیکن ہسپتالوں میں او پی ڈیز کو کھلا رکھا گیا ہے جہاں سے وائرس پھیلنے کا سب سے زیادہ خدشہ ہے ڈاکٹرز نے تجویز دی ہے کہ ہم وارڈز میں مریضوں کو دیکھیں گے او پی ڈیز کو بند کردیا جائے لیکن حکومت نے اس تجویز کو بھی مسترد کردیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے علاوہ اب کسی سے مذاکرات نہیں کریں گے ڈٖاکٹرز وزیراعلیٰ کا پانچ دن یعنی پیر تک انتظار کریں گے اگر اس کے باوجود ہمارے مطالبات کو نہیں سنا گیا تو آئندہ کا سخت لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کسی بھی صورت ڈیوٹی سے انکار نہیں کریں گے،صوبے میں صرف 11وینٹی لیٹر موجود ہیں ہماری تجویز ہے کہ ایم پی ہاسٹل،ہوٹلوں، آفیسر کلب کے کمروں یا پھر بیوٹمز میں آئی سولیشن اور قرنطینہ مراکز قائم کئے جائیں ہم ہسپتالوں میں یہ مراکز قائم کرنے کی مذاحمت کریں گے ہمارا کوئی بھی ڈاکٹر چھٹی نہیں کر رہا اور مریضوں کو ہمہ وقت سہولیات دے سکتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں