کورونا وائرس‘ بلوچستان حکومت ناکام ہو چکی ہے‘ اپوزیشن

کوئٹہ:اپوزیشن اراکین اسمبلی نے ریکوزیشن اجلاس کے لئے درخواست جمع کرا دی اس وقت دنیا میں کوروناوائرس کی وباء پہل چکی ہے دنیا میں کروناوائرس کے تدارک کے لئے با عمل علاج تاحال سامنے نہیں آیاکسی بھی وباء کے تدارک کے لئے حکومتیں حفاظتی تدابیر اختیار کرتی ہے افسوس ہماری حکومتیں کوروناوائرس کے لئے تدابیر اختیار کرنے میں ناکام رہی کوروناوائرس کے پیش نظر دنیا بھر میں موجود پاکستانی باشندوں نے واپس وطن کا رخ کر لیاتفتان بارڈر پر پاکستانی باشندوں کی واپسی پر وفاقی حکومت نے ساتھ نہیں دیاایران سے لوٹنے والے افراد کے باعث پاکستان میں کوروناوائرس داخل ہوابلوچستان میں غیر روایتی راستوں سے نقل و عمل جاری ہیکوروناوائرس سے متاثرہ افراد کے حکومتی اور ویب سائٹ میں متضاد ہے ملک میں کوروناوائرس کے پھیلاؤ کی ذمہ داری بلوچستان حکومت پر عائد ہوتی ہے ایک جانب ملک میں کوروناوائرس پھیل رہا ہے وزیر اعظم پاکستان قرضے معاف کروانے میں مصروف ہے و زیر اعظم عمران خان کا قرضہ معافی کا بیان انتہائی غیر سنجیدہ ہے کوئٹہ شہر کے مخلتف مقامات پر قرنطینہ سینٹرز قائم کئے جا رہے ہیں شہر کے گنجان آباد علاقوں میں قرنطینہ سینٹرز بنانے کے لئے حکومت سرگرم ہے حکومت کا کنٹرول کہیں بھی نظر نہیں آ رہا، شہر کے اندر قرنطینہ سینٹر کسی صورت نہیں بنائے جائیں شہر میں ماسک اور سینٹائیزر نایاب ہو چکے ڈاکٹرز اور طبعی عملے کو بغیر کسی حفاظت کے کورانا سے لڑنے بھیج دیا گیاحکومت کو چائیے کہ 10 ارب روپے کوروناوائرس کے لئے اقدامات کے لئے مختص کئے جائیں محکمہ پی ڈی ایم اے کو ملنے والی رقم کا آڈٹ کرایا جائے ماضی میں بھی پی ڈی ایم اے کی کارکردگی قابل ستائش نہیں رہی دنیا میں پیٹرول کم ترین سطح پر ہے لیکن پاکستان میں قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی بلوچستان ملک میں اشیاء خوردونوش کی قیمتین آسمان سے باتیں کر رہے ہیقرنطینہ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو رہا کر کے کیسز کا خاتمہ کیا جائے بلوچستان کی آبادی کا تناسب دیکھا جائے تو صوبے میں کوروناوائرس کی تعداد سب سے زیادہ ہے21 فروری کو ایران میں کوروناوائرس کا پہلا کیس سامنے آیاایران میں پہلے کیس کے آتے ہی اپوزیشن نے حکومت بلوچستان کو خبردار کیا23 فروری کو سرحدوں پر خطرہ منڈلا رہا تھا مگر حکومت سبی میلے میں مصروف تھی24 فروری کو حکومت بلوچستان نے تفتان میں 100 بستروں پر مشتمل کیمپ ہسپتال قائم کرنے کا دعوی کیاحکومت کیمپ ہسپتال کی بجائے محض قرنطینہ بنانے میں کامیاب رہی28 فروری کو تفتان کی سرحد کھولا گیا اور کوروناوائرس زائرین کو ملک میں آنے دیا گیاوفاقی حکومت نے تفتان کے قرنطینہ میں مقیم زائرین میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا کوروناوائرس آئندہ 20 سال تک ہمیں متاثر کرتا رہیگاملک بھر سے ماہرہن کو بلوچستان آنا چاہئیے تھاحکومت بلوچستان تفتان میں غلط قرنطینہ قائم کر کے بری الزمہ ہو گی پوری پاکستان میں کوروناوائرس کے پھیلاو کا بد نما داغ بلوچستان کے ماتے پر لگ چکاموجود حکومت کی وجہ سے بلوچستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی حکومت سندھ بھی بلوچستان حکومت کی نا اہلی کا اعتراف کر رہی ہے حکومت بلوچستان ٹویٹر پر صورتحال کنٹرول کرنے میں مصروف ہے پی ڈی ایم اے زلزلے میں امداد پہنچا سکتا ہے لیکن کوروناوائرس کے تدارک کا زمہ دار نہیں کوروناوائرس کے تدارک میں محکمہ صحت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے حکومت بلوچستان نے اپوزیشن اراکین سے مشاورت نہیں کی حکومت بلوچستان نے کروناوائرس کے تدارک کے لئے ایک دن بھی ہمیں بلانے کی زحمت نہ کی تفتان کے قرنطینہ میں جس طرح کوروناوائرس کو پالا گیا اسی طرح میاں غنڈی میں بھی قائم کیا گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں