ہتھیار نہیں قلم مانگ رہے ہیں، پائوں میں چھالے، عزم جواں، بلوچ طلباء کا لانگ مارچ خانیوال پہنچ گیا
ملتان(انتخاب نیوز) بلوچ طلباء کا بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی میں سکالرشپس کی بحالی کے لیے ملتان ٹو اسلام آباد لانگ مارچ دوسرے روزبھی جاری رہا، لانگ مارچ کے شرکاء نے 60کلومیٹر کا سفر طے کرکے شام کو خانیوال میں پڑاؤ ڈال دیا،رات قیام کرکے صبح کو سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی دوبارہ سفرکاآغاز کیاجائیگا ان خیالات کا اظہار لانگ مارچ میں شامل یاسین مراد بلوچ نے انتخاب سے گفتگوکرتے ہوئے کہا، ان کاکہناتھا کہ بلوچستان کے طلباء ریاست سے ہتھیار نہیں قلم مانگ رہے ہیں آئین و قوانین کے تحت بلوچستان کے نوجوانوں کو بھی تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے پورے پاکستان کی صنعتوں کی بھٹی بلوچستان کی گیس سے جلتی ہے دوسری جانب پنجاب کے تعلیمی اداروں کے دروازے بلوچستان کے طلباء پر بندکیے جارہے ہیں طویل بھوک ہڑتال کے بعد لانگ مارچ کافیصلہ کیا ہم اپنے حقوق لے کررہینگے، ان کاکہنا تھا کہ محض طفل تسلیوں پر ہم اپنا احتجاج ختم نہیں کرسکتے، دودنوں میں لانگ مارچ کے دوران بلوچستان اور پنجاب کی حکومتوں کی جانب سے ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں کیاگیا نہ ہی ہمیں ایمبولینس اور نہ ہی سیکورٹی کی سہولت دی گئی ہے اگرہمارے ساتھیوں کو کچھ ہوا تو حکومت ذمہ دارہوی، ان کا کہناتھا کہ ہمارے ساتھیوں کے پاؤں میں چھالے پڑے ہیں لیکن عزم جوان ہیں منزل پر پہنچ کرہی دم لینگے اور ہمارا منزل بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی میں بلوچستان کے طلباء کی سکالرشپس کی بحالی ہے


