چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نے اسد اچکزئی کی گمشدگی کی رپورٹ طلب کرلی
چمن (نامہ نگار) چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان اسد خان اچکزئی کی گمشدگی سے متعلق ڈی پی او قلعہ عبداللہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ گزشتہ روز چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل نے گزشتہ روز چمن کا دورہ کیا، چمن پہنچنے پر انہیں، سیشن جج قلعہ عبداللہ، ڈی پی او جعفرخان اور ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ طارق جاوید مینگل نے ان کا استقبال کیا۔چیف جسٹس بلوچستان جمال خان مندوخیل نے وکلاء بار روم کا دورہ کیا جہاں پر وکلاء جنرل سیکرٹری سمیع اللہ نے اپنے مسائل پیش کئے اور اس موقع پر امجدخان ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ظاہر ایڈوکیٹ نے وکلاء کو درپیش مسائل سے متعلق چیف جسٹس کو بریفنگ دی۔ اس موقع پر وکلاء نے بتایاکہ اے این پی کے صوبائی پریس سیکرٹری اسدخان اچکزئی کا لاپتہ ہوئے مہینہ ہوچکاہے جو امجد خان ایڈوکیٹ کابھائی بھی ہے جس پر چیف جسٹس بلوچستان جمال خان مندوخیل نے موقع پر موجود ڈی پی او قلعہ عبداللہ جعفرخان سے مکمل رپورٹ طلب کی اور کہاکہ اس بارے میں مکمل رپورٹ پیش کیاجائے جبکہ ڈی پی او نے بتایاکہ واقعہ کوئٹہ ایئر پورٹ روڈ پر رونماء ہواہیں جس کی باقاعدہ ائیرپورٹ پولیس تھانہ میں باقاعدہ درج ہیں اس موقع پر چیف جسٹس جمال خان مندوخیل نے ڈپٹی کمشنر کو بھی ہدایات جاری کی کہ وہ شہرمیں انکروچمنٹ آپریشن کریں اور تجاوزات کاخاتمہ کریں تاکہ راہگیروں کو آنے جانے میں مشکلات کاسامنا نہ ہو جبکہ اب جوڈیشل کمپلیکس کے ساتھ سول ہسپتال بھی بن چکاہے جس کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ روڈ پر قبضہ مافیاکے خلاف ایکشن لیاجائے اور کسی بھی ناگہانی صورتحال کی صورت میں ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو اور کہاکہ ہسپتال کی صورتحال کو ہرروز مانیٹر کیاجائے اور جو ڈاکٹر غیر حاضر پایاجائے اس کے خلاف سخت ایکشن لیاجائے تاکہ کوئی بھی ڈیوٹی سے غیر نہ ہو۔ وکلاء نے دیگرمسائل کے حوالے سے مکمل آگاہ کیا جس پر چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جمال مندوخیل نے کہاکہ انشاء اللہ وکلاء کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرینگے جبکہ چیف جسٹس بلوچستان کو جوڈیشل کمپلیکس کا مکمل دورہ بھی کرایا اور بلڈنگ کے حوالے سے بھی آگاہ کیا جبکہ اس سے پہلے چیف جسٹس بلوچستان کو پولیس کے چاق وچوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا جبکہ اس سے پہلے گلستان میں کھلی کچہری کا انعقاد کیاگیا جس میں عوامی مسائل سنے اور حل طلب مسائل کو نوٹ کیا ۔


