صدر مملکت کو پارلیمنٹ کے ذریعے برخاست کردینا چاہیے،امان کنرانی

کوئٹہ؛ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کو کالعدم قرار دینے جانے کے بعد صدر مملکت کو پارلیمنٹ کے ذریعے برخاست کردینا چاہیے یا وہ خود اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں،قاضی فائض عیسیٰ ریفرنس کیس کا فیصلہ حکومت اور سسٹم پر کالا دھبہ ہے ان تمام اداروں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے جنہوں نے اس ریفرنس کو تیار کر کے حکومت تک پہنچایا شہزاد اکبر کسی اور کے آلہ کار ہیں انکے خلاف کاروائی کرتے ہوئے انہیں مثال بنانا چاہیے، قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جو شواہد دئیے گئے عدالتی فیصلے کے مطابق وہ بدنیتی پر مبنیٰ ثابت ہوچکے ہیں لہذا ایف بی آر کی کاروائی بند کردینی چاہیے۔ یہ بات انہوں نے جسٹس قاضی فائض عیسیٰ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت قوم کو جواب دیں کہ وہ کونسے حقائق اور حالات تھے جنکی بنیاد پر وہ غیر قانونی عمل پر رضا مند ہوئے حقائق سے پردہ اٹھنا چاہیے جسٹس قاضی فائض عیسیٰ کے معاملے میں ذمہ دار صدر مملکت ہیں باقی سب کلرک اور آلہ کار ہیں عمران خان نے بھی اس اہم اقدام سے قبل پارلیمنٹ، کابینہ کو اعتماد نہیں لیا حکومت اس سب عمل کی ذمہ دار ہے قاضی فائض عیسیٰ ریفرنس کیس کا فیصلہ حکومت اور سسٹم پر کالا دھبہ ہے ان تمام اداروں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے جنہوں نے اس ریفرنس کو تیار کر کے حکومت تک پہنچایا شہزاد اکبر کسی اور کے آلہ کار ہیں انکے خلاف کاروائی کرتے ہوئے انہیں مثال بنانا چاہیے ان کی اپنی تقرری بھی چور دروازے سے ہوئی ہے شہزاد اکبر کی تعیناتی بد نیتی پر مبنی ہے قاضی فائض عیسیٰ پر الزام ثابت نہ ہونا قذف کے زمرے میں آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مئی 2018سے فیصلے تک سپریم کورٹ کے جسٹس کوکرب میں رکھا گیا اب ان پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا لیکن جن لوگوں نے انکی جاسوسی کی اور انکے خلاف غیر مہذب الفاظ استعمال کئے ہیں انہیں کون سزا دیگاانہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو پارلیمنٹ کے ذریعے برخاست کردینا چاہیے یا وہ خود اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلہ اور ایف بی آر کی کاروائی آپس میں متصادم ہے جو مواد ریفرنس کی وجہ بنا وہ عدالتی فیصلے کے بعد قابل اعتماد نہیں رہے سپریم کورٹ نے اس مواد کو حکومت کے منہ پر مارا ہے جسے اٹھا کر ایف بی آر بھیج دیا گیا ہے یہ عدالتی فیصلے کی روح کے خلاف ہے عدالت اپنے فیصلے پر بھی نظرثانی کرے۔انہوں نے کہا کہ قاضی فائزعیسیٰ ملک کے سب سے زیادہ ٹیکس دینے والوں میں سے ہیں وہ خاندانی طور پر بھی معاشی لحاظ سے مستحکم ہیں انکے خلاف کسی بھی قسم کا الزام ثابت نہیں ہوا لہذا ب انکے خلاف جاری سلسلہ خوش اسلوبی سے بند ہونا چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں