عوامی نمائندے اپنے حلقوں میں کیمپ لگاکر عوام کی مدد کا اہتمام کریں، امان اللہ کنرانی
کوئٹہ:سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ عوامی نمائندہ اپنے الیکشن کیمپ ہنگامی طور پر دوبارہ بحال کردیں اپنے اپنے حلقے کے ووٹرز کو Take away کیلئے گاڑی،ایندھن،کھانا،پینا اور ٹینٹ فراہم کریں جیسے عام انتخابات کے دوران ایک حلقے میں درجن سے زائد امیدوار بڑھ چڑھ کر سہولیات فراہم کرتے تھے اب کیوں خاموش تماشائی بن بیٹھے یہ بات انہوں نے اپنے جاری کردہ ایک بیان میں کہی انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ دنیا میں وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے اندر پاکستان اب پہلے نمبر پر آگیا ہے مگر اس حقیقت کو بھی پیش نظر رکھیں الحمداللہ چین کے اندر تمام تر تباہ کاریوں کے باوجود یکم مارچ تک مریضوں کی تعداد واحد ہندسے تک محدود اور حالات خطرے سے باہر تھے مگر جونہی ایران سے زائرین کو دانستہ یا نادانستہ بغیر کسی پیشگی انتظام کئے چھے ہزار لوگوں کو تفتان کے راستے داخل ہونے کی اجازت دی گئی اس کے بعد مریضوں کی تعداد میں روز بروز اضافہ شروع ہوا اور آج تک جاری ہے جب تک ان چھے ہزار زائرین کے ٹیسٹ مکمل نہ ہوں اور تفتان سے سرکاری سطحی و معمولی رکاوٹوں کو عبور کرکے اس قافلے میں شامل افراد کے رفو چکر ہونے والوں کو دوبارہ بازیاب کرکے ان کے رابطوں کا سراغ نہیں لگایا جاتا یہ تعداد آپ کو بڑھتی ہو ئی نظر آئیگی ذہنی طور پرہمیں پہلے سے تیار ہونا چاہیے یہ خود کردہ را علاج نیست کا معاملہ ہے بحرحال جہاں ان زائرین کی آمدورفت ہو ئی یا لوگ اپنے اپنے علاقوں میں گھل مل گئے ان علاقوں میں خصوصی توجہ اور اقدامات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے بالخصوص کوئٹہ،سکہر،خیرپور،جنوبی پنجاب و کراچی کو ترجیحی بنیادوں پر زیر نظر رکھا جائے رکارڈ سے چیک کرکے دیکھا جائے زائرین کس کس علاقے تعلق رکھتے تھے ان علاقوں پر فوری توجہ دیکر چند لاکھ افراد پر ایسی پابندیاں لگائی جائیں جیسے چین کے وہان میں اقدامات کئے گئے مگر بائیس کروڑ عوام کے پورے ملک کو یرغمال بنانے سے توجہ بٹ جائے گی محدود وسائل و کوششیں بکھر جائینگی جس سے اس عمل دقّت اور سست روی آئے گی اس لئے سب سے زیادہ توجہ متاثرہ علاقوں پر مرکوز کی جائے سرعت کے ساتھ کارواء کی ضرورت ہے تاخیر سے یہ تعداد بڑھتی چلی جائے گی ہر ڈویژن کو الگ الگ اپنے سرحدوں تک محدود کرکے آپریشن کلین اپ شروع کیا جائے مرحلہ وار پورے ملک کا سکریننگ کیا جائے اندرونی و بیرونی وسائل کو بلا خوف و خطر زیر استعمال لایا جائے گویا ابھی نہیں تو کبھی نہیں۔