ہمارے لوگ صورتحال کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے لوگ صورتحال کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، ہمارے ہاں عوامی تعاون کا فقدان دکھائی دے رہا ہے،ہم سب کو اس وقت ذمہ داری کا ثبوت دینا ہے، حکومت جو ہدایات دے رہی ہے وہ آپ کی بہتری کے لیے ہیں، بہت سے یورپی ممالک کی صورتحال عدم احتیاط سے تشویشناک ہے، اٹلی، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور امریکا کی صورتحال آپ کے سامنے ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کرونا وائرس سے بچا کے حوالے سے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل میری جرمن وزیر خارجہ سے بات ہوئی۔ جرمن وزیر خارجہ نے بتایا 20 ہزار سے زائد لوگ وبا کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا، سماجی اور معاشرتی فاصلہ ہی اس وبا سے بچا کا واحد راستہ ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے اپیل کی تھی 3 دن از خود آئسولیشن کریں۔ لوگوں نے وزیر اعلی سندھ کی اپیل کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا، سکھر میں لوگ قرنطینہ سینٹر سے احتجاج کرتے باہر آگئے۔وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے ابھی صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے، وزیر اعظم روزانہ صورتحال کا جائزہ لے کر اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔ ہم صوبوں سے الگ نہیں، ہمیں قومی پالیسی کو اپنانا ہے۔ بدقسمتی سے لوگ صورتحال کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، بعض اوقات پڑھے لکھے لوگوں کا ردعمل بھی ایسا نہیں جو آنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ چین سے ہم نے یہی سیکھا ہے ایک مربوط حکمت عملی ضروری ہے، چین نے نمٹنے کے لیے ٹارگٹڈ اپروچ اپنائی مگر وہ عوام کے تعاون سے پروان چڑھی، ہمارے ہاں عوامی تعاون کا فقدان دکھائی دے رہا ہے۔ یہ اس صدی کا سب سے بڑا وبائی چیلنج ہے۔ 12 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں، 188 ممالک متاثر ہیں معمولی بات نہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوحہ، ابو ظہبی، روم و دیگر جگہوں پر ہمارے لوگ پھنسے ہوئے ہیں، اس وقت 2 لاکھ لوگ پاکستان آنا چاہتے ہیں، ہمارے پاس اتنی سہولتیں نہیں کہ اتنے لوگوں کو قرنطینہ کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ آج چین میں مقیم پاکستانی طلبا بھی ہمارے فیصلے کی داد دے رہے ہیں، پاکستانی طلبا سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے تجربات شیئر کر رہے ہیں۔ پاکستان علما کونسل نے بہت اچھا فیصلہ کیا ہے۔ علما نے لوگوں سے کہا ہے عبادت کریں مگر احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں