نظریاتی کارکن آج بھی پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں، لیگی رہنماؤں کی پریس کانفرنس
کوئٹہ : پاکستان مسلم لیگ(ن)بلوچستان کے سینئر رہنماؤں نے کہا ہے کہاکہ ایک دو افراد کے پارٹی سے جانے سے پارٹیاں ختم نہیں ہوا کرتی، سابق صوبائی صدر نے 2013میں جعلی و غیر آئینی طریقے سے انٹراپارٹی انتخابات کراکر غیر مسلم لیگیوں کو پارٹی پر مسلط کرانے کی کوشش کی جس میں صرف درجن بھر اضلاع اس کا حصہ بنیں۔ ان خیالات کااظہار ن لیگ کے سینئر رہنماؤں میر اصغر مری،اشرف ساگر بلوچ،ہاشم خان بڑیچ،اجمل اعوان،عبدالظاہر آغا،ایڈووکیٹ عمران علوی،ظہور درانی،جہانگیر خروٹی،کریم خلجی،مرزا شمشادودیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دو سال قبل 23نومبر 2018کوعبوری صدرنے صوبے میں پاکستان مسلم لیگ(ن)کے انٹرا پارٹی الیکشن جعلی اور غیر آئینی بنیادوں پر منعقد کروائیں جس میں 34میں سے 13اضلاع نے اس جعلی وغیر آئینی عمل میں حصہ لیا جس پر تمام نظریاتی اور سینئر رہنماؤں نے اس جعلی وغیر آئینی الیکشن کومسترد کردیا اور آئینی وقانونی راستہ اختیارکرتے ہوئے مرکزی قیادت کو تحریری طورپر صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس جعلی الیکشن کیخلاف ہم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور ا سلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی جعلی الیکشن کے ذریعے جعلی نوٹیفکیشن سے غیر مسلم لیگیوں کو پارٹی پار مسلط کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نظریاتی اور سینئر ساتھیوں نے ڈٹ کر ان کامقابلہ کیا آج ہمارا موقف سچ ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)ایک ملک گیر سیاسی جماعت ہے چند افراد کے پارٹی سے جانے سے پارٹی پرکوئی ا ثر پڑے گا ا ور نہ ہی مفاد پرستوں کے جانے سے پارٹیاں ختم ہوتی ہیں پارٹی کے نظریاتی اور حقیقی متوالے آج بھی پارٹی کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں پارٹیاں افراد کے جانے سے ختم نہیں ہوتی بلکہ سیاست میں ایسے نشیب وفراز سیاست کے حصے ہوتے ہیں جو لوگ کہتے ہیں کہ چند افراد کے جانے سے یہ پارٹی بلوچستان میں ختم ہوگی تو ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وہ بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہیں انہوں نے پارٹی کے مرکزی قائدین سے اپیل کی کہ وہ بلوچستان کے نظریاتی ورکرز اور کارکنوں کے ساتھ مشاورت سے لائحہ عمل طے کریں آئندہ جلد صوبے سے 20سے زائد سیاسی شخصیات،سابقہ وموجودہ اراکین اسمبلی مسلم لیگ(ن)میں شامل ہوجائینگے۔


