گوادرمیں ماسٹر پلان کے نام پر عوام کی جدی پشتی زمینوں پر قبضے کیخلاف قرارداد مذمت

کوئٹہ(سٹاف رپورٹر)بلوچستان اسمبلی میں گوادرمیں عوام کی جدی پشتی زمینوں پر ماسٹرپلان کے نام پر حکومتی قبضہ کی مذمت، ہنہ اوڑک اور کولپورمیں ون ویلنگ پرپابندی،اقلیتی قبرستانوں پر قبضہ اور ماشکیل کو ٹاون کا درجہ دینے کا مطالبہ سمیت 4قراردادیں مشترکہ طورپر منظور کرلی گئیں جبکہ اللہ داد ترین کے قتل کے حوالے سے تحریک التواء پر بحث، قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ ۔بی این پی کے میر حمل کلمتی نے ایوان میں مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بالخصوص ضلع گوادر کے لوگوں کی جدی پشتی اراضیات کو حکومت کی جانب سے سرکاری قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہاں کے مقامی لوگوں میں شدید بے چینی اور اضطراب پایا جات اہے۔ لہٰذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ عوام کے عظیم تر مفاد میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے پورے صوبے بالخصوص ضلع گوادر کے لوگوں کی جدی پشتی اراضیات کو سرکاری قرار دینے کے اپنے فیصلے کو واپس لے تاکہ صوبہ بالخصوص ضلع گوادر کے لوگوں میں پائی جانے والی شدید بے چینی اور اضطراب کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے حمل کلمتی نے کہا کہ گوادر میں لوگوں کی زمینوں کو سرکار کی ملکیت ظاہر کیا جارہا ہے وہاں سرکار کی ایک انچ بھی زمین نہیں ہے یہ تمام زمینیں وہاں کے مقامی لوگوں کی ملکیت ہیں ہم کسی صورت اپنے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے انہوں نے گوادر کے مختلف علاقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں کے مقامی لوگوں کو زمینوں سے بے دخل کیاجارہا ہے ماہی گیر، زمیندار، کاروباری طبقہ احتجاج پر ہے انہوں نے مختلف سرکاری محکموں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان محکموں کو ہزاروں ایکڑ زمینیں الاٹ کی گئی ہیں جوزمین فری زون کے لئے ایکوائر کی گئی ہے وہاں سے مقامی آبادی کو لینڈ ایکوزیشن کے تحت منتقل کرکے انتہائی قلیل معاوضے دیئے گئے ہیں جبکہ34ایسے افراد ہیں جنہیں اب تک معاوضوں کی ادائیگی نہیں ہوئی انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کا گزربسر سمندری سے ہے انہیں چھ کلو میٹر دور جا کر صبح اپنی شناخت کرانی پڑتی ہے شام کو واپسی پر انہیں پھر اسی مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے ماہی گیری کے عمل میں بھی رکاوٹیں پیدا کی جارہی ہیں یہ سلسلہ ختم کیا جائے انہوں نے کہا کہ گوادر کی ترقی کے لئے لوگوں نے اپنی ملکیت کی قربانی دی ہے انہوں نے گوادر ماسٹر پلان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گوادر کے لوگوں کے مسائل پر توجہ دی جائے سی پیک کی اہمیت گوادر کی بدولت ہے سی پیک کی کامیابی اور مضبوطی کے لئے بھی گوادر کے مسائل کا حل ضروری ہے۔قائد حزب اختلاف ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ1978ء سے2000ء تک جو زمینیں سرکار کی ہیں وہ سرکار کی ملکیت ہیں اور جو مقامی قبائل کی ہیں وہ وہاں کے لوگوں کی ملکیت ہیں انہوں نے کہا کہ2002ء سے سیٹلمنٹ کا مسئلہ شروع ہوا ہے انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے

اپنا تبصرہ بھیجیں