بساک کا حب پریس کلب کے سامنے دو روزہ بک ڈونیشن کیمپ کا انعقاد، رپورٹ

حب(نمائندہ انتخاب)بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی جانب سے گزشتہ روز حب میں دو رزہ بلوچستا ن کے مختلف لائبریوں کو کتب کی فراہمی اور انکی فعالیت کے حوالے سے لسبیلہ پریس کلب حب اور سٹیزن کلب کے سامنے بک ڈونیشن کیمپ لگایا گیا جس میں طلباء وطالبات سمیت شہریوں نے دلچسپی لی اور بک ڈونیشن کیمپ کے منتظمین کو مختلف تاریخی اور مطالعاتی کتابیں عطیہ کی گئیں اس موقع پر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنماء عارف بلوچ،اعجاز بابا،فراز بلوچ،احسان بلوچ دیگر نے کتابیں عطیہ نیٹ کرنے والے طلباء ونوجوانوں اور شہریوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو کتاب کلچر اور بلوچستان میں لائبریریوں کی فعالیت اور نئی لائبریریوں کا قیام کے متعلق ہے کیونکہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے آئین میں یہ بات واضح طور پر لکھی گئی کہ تنظیم ہمہ وقت کتاب کلچر کے فروغ کے لئے جدوجہد کریں اور بلوچ طلبا کو ایک پلیٹ میہا کرکے انہیں کتاب دوستی کی جانب مائل کریں گی انھوں نے کہا کہ کوئی بھی سماج علم و ادب کے بغیر ادھورا ہوتا ہے اگر کسی پسماندہ سماج کو تنقیدی نگاہ سے جانچا جائے تو یقینا اس سماج کی پسماندگی کا اہم سبب علمی و ادبی سرگرمیوں سے دوری ہے جو کسی قوم کی نوجوانوں کی تخلیقی و تحقیقی صلاحیتوں سے دور کرکے ان کو گمنامی کے جانب گامزن کرتا ہے جو سماج کو آہستہ آہستہ تنزلی کی جانب لے جاتی ہے اگر کسی بھی سماج کو تنزلی سے بچانا ہے تو وہاں نوجوانوں کو شعور سے لیس کرنا ہوگا تا نوجوان آزادانہ طور پر غور فکر کرکے سماج کو مضبوط کرسکے یہ تمام مسائل کا حل کتاب دوستی ہے انھوں نے کہا کہ آج بلوچستان تعلیمی حوالے سے ایک محروم خطہ ہے جہاں نام نہاد تعلیمی ایمرجنسی کے نفاد کے اعلان کے باوجود جامعات میں روز روز نت نئے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسکے ساتھ بلوچ سماج میں لائبریروں کا فقدان بھی محرومیت کے جانب لے جاتی ہے حکومتی اقدامات کی عدم سہولتی کی وجہ سے بلوچ طلبا اپنے مدد آپ کے تحت لائبریریوں کی لئے جدوجہد کررہے ہے کیونکہ بلوچ بخوبی جانتے ہے کہ سماج میں نوجوان کتاب دوستی کے بغیر کبھی بھی روشن خیال معاشرے کی خواب شرمندہ تعبیر نہیں کرسکے گے مگر اسی دوران انہیں کتابوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے بہت مشکلات کا سامناکرنا پڑرہا ہے بلوچ طلبا علم کا دامن ہاتھوں میں لینا چاہتے ہے مگر لائبریریوں کی عدم فعالیت کی وجہ سے وہ علم و ادب سے کوسوں دور ہے اسی ضرورت کو پنپتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی مرکزی لیڈرشپ نے ۲۰۱۷ میں ” کتاب کاروان ” کے نام سے ایک کتابی مہم کا اعلان کیا جہاں مختلف اضلاعات میں میں اسی مہم کے تحت کتابیں سستے داموں طلبا کو بیچی گئی تاکہ جو طلبا مہنگے داموں کتابیں خرید نہیں سکتے انہیں رعایت کے ساتھ کتابیں خرید کر کتابیں پڑھ سکے اسی طرح پہلے فیز میں بک اسٹالز لگائے گئے جہاں بڑی تعداد میں مختلف طبقے ہائے فکر رکھنے والے افراد نے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی کام کو سراہا اسکے بعد دوسری فیز میں ۲۰۲۰ میں تنظیم کے جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاعات میں نئی لائبریریوں کے قیام اور دیگر لائبریریوں کی فعالیت کے لئے مختلف مقامات پر ” کتاب عطیہ کریں اسیر رہنما فیروز بلوچ کے نام ” بک ڈونیشن کیمپس منعقد کئے جائیں گے جہاں ہر طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افرادوں سے کتابیں اور کتابوں کیلئے فنانس عطیہ کرنے کی اپیل کی جائیں گی۔تمام زونوں کے جانب سے کتابیں عطیہ کرنے کے بعد مختلف لائبریریوں کو کتابیں ارسال کی جائیں گی اور فنانس سے کتابیں خرید کرکے زیر تعمیر لائبریروں کے لئے کتابیں اور فرنیچر بھی فراہم کی جائیں گی انھوں نے کہا کہ تنظیم کے اس کتاب دوستی مہم کے اعلان کے بعد تنظیم کے جانب سے شال کراچی خضدار ڈیرہ غازی خان میں بک ڈونین کیمپ کا کامیابی سے انعقاد کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں افراد سے کتابیں عطیہ کی اور کتابوں کے لئے فنانس بھی فراہم کی اسی سلسلے کو برقرار رکھتے ہوئے اوتھل زون اور حب زون کی دو روزہ بک ڈونیشن کیمپ منعقد کی گئی جہاں بھی بساک کے کاروان کو سراہا گیا اور تنظیم یہ بھی تہیہ کرتی ہے کہ آئندہ دیگر مقامات میں بھی کیمپ منعقد کی جائیں گی اس موقع پر BSACممبرز موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں