بطور وزیر اعلی بھی گوادر کا اصل ماسٹرپلان نہیں دکھایاگیا،مالک، گوادر ہمارا تھا،ہے اور رہے گا، حمل

گوادر:نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اور سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ جب وہ وزیراعلی بلوچستان تھے اسے بھی گوادر کا اصل ماسٹر پلان دکھایا نہیں گیا گوادر ماسٹر پلان کا جو نقشہ ہمیں دیکھایا گیا تھا اس میں باڑ کا زکر کہیں پر بھی نہیں تھا انہوں نے کہا کہ پہلے پہل گوادر کے سادہ لوح لوگوں کو دھوکہ میں رکھ کر ان سے انکی قیمتی اراضیات فی ایکڑ پانچ سے دس ہزار روپے کے عوض خریدا گیا اب یہی اراضی فی ایکڑ پچاس لاکھ روپے تک نہیں مل رہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اتنے بھی کمزور نہیں ہیں کہ ہمیں ہمارے گھروں سے بے دخل کیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد گوادر پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم ضلع گوادر کے صدر عبدالحمید انقلابی،پی پی پی کے اعجاز بلوچ،ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی،سینیٹر کہدہ اکرم دشتی،اشرف حسین اور دیگر رہنما بھی موجود تھے سابق وزیراعلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کا اصل ماسٹرپلان ابھی تک کسی کو بھی نہیں دیکھایا گیا ہے جب وہ وزیراعلی بلوچستان تھے اسے بھی اصل ماسٹر پلان سے دور رکھاگیا اور انہیں جو ماسٹرپلان دیکھایا گیا اس ماسٹر پلان میں گوادر کو باڑ میں رکھنے کا کوئی زکر نہیں تھا لیکن ابھی کہا جارہا ہے کہ یہ سب گوادر سمارٹ سٹی اور ماسٹر پلان کے حصے ہیں انہوں نے کہا کہ صدر پرویز مشرف کے دور میں گوادر کے سادہ لوح لوگوں کی اراضیات کو اونے پونے داموں خریدا گیا بعد میں تمام اداروں نے ڈپٹی کمشنر گوادر کے زریعے تمام اراضیات پر قبضہ کیاگیا انہوں نے کہا کہ جزائر پر قبضہ کرکے انھیں آباد کرانے کی باتیں کرنے والے پہلے بڑے بڑے شہروں کے لوگوں کو پینے کا پانی پہنچائیں جزائر کو بعد میں آباد کریں گوادر باڑ کے حوالے سے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد اور لاہور سمارٹ سٹی ہیں وہاں باڑ نہیں لگایا جاتاصرف گوادر کے اردگرد باڑ لگایا جارہا ہے باڑ صرف فالتو جانورمال مویشیوں کے لیے لگائے جاتے ہیں یہاں کلو میٹر کے حساب سے باڑ لگائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گوادر میں مقیم چائنیز کے پاس تو کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہے جب میں وزیراعلی بلوچستان تھا تو میں بھی وہاں نہیں گیا اور نہ ہی ایم پی اے گوادر وہاں مشکل سے گئے ہونگے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت بلاول بھٹو زرداری،مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ وہ پی ڈی ایم کا ایک جلسہ گوادر میں بھی کریں تاکہ وہ یہاں آکر خود اپنی آنکھوں سے دیکھیں کہ گوادر کو گوانتاموبو جیل بنایاگیا ہے اور لوگوں کو کیسے پنجرے میں بند کردیاگیاہے انہوں نے کہاکہ ہم اتنے کمزور نہیں ہیں کہ ہر کوئی آکر ہمیں ہمارے گھروں سے باہر نکالے ہمیں گھر گھر جاکر لوگوں کو شعور دینا ہوگا انہیں بتانا ہوگا کہ ان کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے عوامی طاقت کے زریعے اِس باڑ کو نکال باہر کرینگے بحثیت لیڈر شپ ہم پر جو گزرے گی ہمیں اسکی کوئی پرواہ نہیں ہے بلوچ قوم جو دنیا کے کسی بھی خطے میں آباد ہے وہ گوادر کو باڑ میں رکھنے کے مسلئے پر پریشان ہے اور ہم سے سوال کررہی ہے کہ ہم خاموش کیوں ہیں لیکن ہم خاموش نہیں ہیں۔پریس کانفرنس سے ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر فنسنگ کے حوالے سے نہ عوامی نمائندوں کو لیا گیا اور نہ ہی مقامی کاروباری اور عام لوگوں سے پوچھا گیا انہیں تو عام لوگوں نے بتایا تھا کہ فنسنگ کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ گوادر کا فیصلہ گوادر کے عوام کرینگے جہاں عوام کی رائے کو کوئی اہمیت نہیں جاتی ہو وہاں ہم سیاسی مذاحمت کرینگے انہوں نے کہا گوادر میں پہلے سے اتنی سخت سیکورٹی ہے کہ لوگوں کا جینا دوبہر ہوگیا ہے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں قریب وجوار کے لوگ اپنے کاروبار کے لئے گوادر آتے ہیں لیکن انہیں مختلف چیک پوسٹوں پر طویل سوالات کے جواب دینے پڑتے ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر کے حالات ڈیرہ اسماعیل سے زیادہ خراب نہیں ہیں لیکن وہاں بھی کوئی فنسنگ نہیں ہے ہم نے پاکستانی ہونے سے کب انکار کیا ہے ہم اس ملک کے باشندے ہیں پتہ نہیں انکے زہن میں کیا بیٹھا ہے کہ وہ گوادر کے عوام کے ساتھ اس طرح رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم گوادر کی تقسیم کو ہر صورت میں روکیں گے ہمارے لوگوں نے اس ترقی کے لئے بہت سی قربانیاں دی ہیں ہمارے ماہی گیروں کے شکار گاہ ان سے چھین لیے گئے،ہمارے لوگوں کے پکنک پوائنٹ ان سے چھین لیے گئے ہیں لوگ اب ہمیں پوچھتے ہیں کہ یہ کیسی ترقی ہے جو ان سے سب کچھ چھین رہی ہے انہوں نے کہاکہ ہم انہیں کہنا چاہتے ہیں کہ گوادر پہلے بھی ہمارا تھا آج بھی ہمارا ہے اور کل بھی ہمارا رہے گا باڑ کو روکنے کے لئے اگر ہمیں سڑکوں پر بھی آنا پڑے ہم نکلیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں