کورونا وائرس کے باعث سالِ نو پر سڈنی میں عوامی اجتماعات پر پابندی
سالِ نو کا خیر مقدم کرنے والے دنیا کے پہلے بڑے شہروں میں سے ایک سڈنی، جہاں ہر سال معروف اوپرا ہاؤس پر شاندار آتش بازی کے ساتھ عوام کی بڑی تعداد نئے سال کا آغاز کرتی ہے، وہاں اس سال کورونا وائرس کی وبا کے باعث عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے شمالی علاقے میں دسمبر کے وسط میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے اور آج 5 نئے کیسز ریکارڈ ہونے کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 125 ہوگئی ہے۔
کورونا وائرس کے کیسز کے باعث 9 جنوری تک لگ بھگ ڈھائی لاکھ افراد سخت لاک ڈاؤن میں رہیں گے۔
ان پابندیوں کے باعث سالِ نو کے پہلے سے محدود پلان پر اب مزید پابندیاں عائد ہوگئی ہیں۔
نیو ساؤتھ ویلز (این ایس ڈبلیو) کی پریمیئر گلیڈیز بیریجیکلیان نے سالِ نو کے موقع پر زیادہ تر لوگوں کے سڈنی آنے پر پابندی عائد کردی ہے اور آؤٹ ڈور تقریبات میں لوگوں کی تعداد کو 50 افراد تک محدود کردیا۔
انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم سالِ نو کے موقع پر کوئی سپر-اسپریڈنگ ایونٹس نہیں چاہتے، جو اس کے بعد ریاست کے ہر فرد کے تباہ کن ہو۔
گلیڈیز بیریجیکلیان نے مزید کہا کہ گھر سے آتش بازی دیکھنا ایسا کرنے کا ‘محفوظ ترین’ طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نئے سال کے موقع پر ہم سڈنی کے ساحل کے آس پاس کوئی ہجوم نہیں چاہتے۔
نیوساؤتھ ویلز نے سڈنی میں کرسمس کی رات سے اب تک عوامی صحت کے احکامات توڑنے پر 15 نوٹسز جاری کردیے۔
این ایس ڈبلیو کے وزیر صحت بریڈ ہیزرڈ نے کہا کہ میں ان لوگوں سے کہوں کہ آئندہ چند روز میں کچھ احمقانہ کرنے پر کم غور کریں۔
آسٹریلیا کے وزیر صحت گریگ ہنٹ نے بھی سڈنی میں پابندیوں کی حمایت کی ہے۔
سرحدوں کی بندش، لاک ڈاؤنز، وسیع پیمانے پر ٹیسٹنگ، سماجی دوری اور اینٹی وائرس اقدامات پر عوامی تعمیل کی زیادہ شرح کے باعث آسٹریلیا میں اب تک وائرس سے 28 ہزار 300 افراد متاثر ہوئے اور 908 کی موت ہوئی۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریگولیٹرز کو کووڈ-19 کے کیسز میں اضافے کے دباؤ کے بغیر ویکسینز کی جانچ کا وقت دیا ہے جیسا زیادہ تر یورپ اور امریکا میں ہوا ہے۔
گریگ ہنٹ نے یہ بھی بتایا کہ آسٹریلیا کی حکومت آئندہ سال مارچ میں ویکسینیشنز شروع کرنے کے منصوبے پر قائم ہے۔