این ایچ اے کا کراچی،کوئٹہ، چمن شاہراہ کو چار رویہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے وفاقی اداروں سے متعلق لوگوں کے مسائل کے فوری حل کیلئے آن لائن کھلی کچہری کے انعقاد کی ہدایت جاری کی ہیں۔ جن کی روشنی میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ممبرکوارڈینیشن عاصم ا مین نے اتھارٹی کے مرکزی دفتر میں این ایچ اے کے آفیشل فیس بک پیج کے ذریعے ای۔کچہری کا اہتمام کیا۔ جس میں انہوں نے لوگوں کے سوالات کے جواب بھی دیئے۔ این ایچ اے کے سینئر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔عاصم امین نے اپنے ابتدائی کلمات میں بتایا کہ موٹرویز اور ہائی ویز پر سفر کو محفوظ بنانا این ایچ اے کی ترجیحات میں شامل ہے۔جاری سیزن میں اسلام آباد۔ پشاور موٹروے،لاہور۔اسلام آباد موٹر وے،لاہور۔عبدالحکیم موٹروے،فیصل آباد۔ ملتان موٹروے،ملتان۔سکھر موٹروے اور ہائی ویز پر شدید دھند پڑ رہی ہے،جس سے سفر میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ڈرائیور حضرات دھند میں اوورٹیکنگ سے اجتناب کریں۔گاڑی کی رفتار کم رکھیں اور گاڑیوں کا درمیانی فاصلہ زیادہ رکھیں۔انہوں نے کہا کہ M-1 اور M-2 سروس ایریاز میں اشیاء خوردونوش اور دیگر اشیاء کی قیمتوں پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔انہوں نے سفر کرنے والے حضرات سے اپیل کی کہ وہ خریداری رسید ضرور لیں اور اس پر درج ریٹ کا وہاں پر آویزاں ریٹ لسٹ سے موازنہ ضرور کریں اور شکایا ت کی صورت میں وہاں پر موجود فون نمبرز پر شکایت درج کروائیں۔انہوں نے کہا کہ سکھر۔حیدر آباد موٹروے پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بنیاد پر تعمیری کام شروع کرنے کیلئے اقدامات زیر عمل ہیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ مارچ2021 تک یہ منصوبہ ایوارڈ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔انہوں نے بتایاکہ چار رویہ پشاور۔تورخم ہائی وے منصوبہ کی نئی الائنمنٹ پر تعمیر کاکام 2021 کے آخر تک شروع ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے قریب بارہ کہو فلائی اوور کا ٹھیکہ بھی جولائی2021 تک ایوارڈ کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ بلکسر۔میانوالی روڈ کو مرمت کرکے بہتر بنانے کیلئے دستاویزی کام مکمل کیاجارہا ہے،جس پر70کروڑ روپے خرچ ہونگے۔انہوں نے بتایا کہ انڈس ہائی وے کو دوہرا کرنے کا منصوبہ ہماری اولیں ترجیحات میں شامل ہے۔جی ٹی روڈ کے مقابلہ میں انڈس ہائی وے کا کراچی اور پشاو رکے درمیان 450 کلومیٹر فاصلہ کم ہے۔انڈس ہائی وے کو دوہرا کرنے کا کام تین مراحل پر مشتمل ہے،جس کو ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے آگے بڑھایا جارہاہے۔اسی طرح کراچی۔کوئٹہ۔چمن شاہراہ کو بھی چار رویہ کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے اور توقع ہے کہ 2021تک یہ منصوبہ بھی ایوارڈ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ لاہور کے نزدیک شاہدرہ فلائی اوور کی تعمیر کا منصوبہ نومبر2021 تک شروع ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ لاہور۔سیالکوٹ موٹروے کو آگے کھاریاں اور راولپنڈی تک توسیع دی جائے گی،جس سے ان علاقوں میں صنعتی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوگا۔عاصم امین نے لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بتایا کہ لیہ۔تونسہ پل اور اپروچ روڈ کا منصوبہ 2022 تک مکمل ہوگا۔اسی طرح N-45 کے چکدرہ۔دیر حصے کو بہتر بنانے کا کام جلد شروع کردیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنڈی بھٹیاں ٹول پلازہ پر رش کنٹرول کرنے کیلئے لینز میں خاطر خواہ توسیع کی جارہی ہے۔انہوں نے لوگوں کو M-Tag سہولت سے فائدہ اٹھانے کی درخواست کی۔انہوں نے بتایاکہ این ایچ اے قومی سطح پر الیکٹرانک ٹالنگ سسٹم کیلئے کام کر رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر پر اربوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور اوورلوڈنگ سڑکوں کو شدید متاثر کرتی ہے،اوورلوڈنگ پر قابو پانے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے این ایچ اے آفیشلز کو کہا کہ N-5 پر سکرنڈ کے قریب ریفلیکٹرز چیک کئے جائیں تاکہ ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹ نہ ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں