عمران خان کو لاک ڈاﺅن پر آمادہ کرنے کے لئے فوج کو انہیں سائیڈ لائن کرنا پڑا: نیویارک ٹائمز

امریکی اخبار نے ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو لاک ڈاﺅن پر آمادہ کرنے کے لئے پاک فوج کو انہیں سائیڈ لائن کرنا پڑا۔ اخبار کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے پیش نظر پاکستان میں لاک ڈاﺅن کا مطالبہ زور پکڑ رہا تھا لیکن وزیراعظم عمران خان لاک ڈاﺅن کے سخت خلاف تھے اور اس معاملے میں دو ٹوک موقف اختیار کیے ہوئے تھے، اس کے باوجود صوبائی حکومتوں نے کسی نہ کسی درجے کا لاک ڈاﺅن کر دیا۔ اب اس حوالے سے نیویارک ٹائمز نے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کسی طور لاک ڈاﺅن نہیں کرنا چاہتے تھے، ان کے خیال میں لاک ڈاﺅن ملکی معیشت کے لیے انتہائی تباہ کن ثابت ہوتا لیکن بالآخر پاک فوج کو انہیں سائیڈ لائن کرنا پڑا اور اس نے وزیراعظم کی مرضی کے خلاف صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر لاک ڈاﺅن کر دیا۔

اخبار لکھتا ہے کہ لاک ڈاﺅن کا یہ اقدام بہت تاخیر سے اٹھایا گیا، حکومت کی طرف سے کورونا وائرس سے متعلق حکومت نے ابتداءسے جو رویہ اپنایا اس سے بددل ہو کر ڈاکٹرز اور نرسیں کام پر آنے سے انکار کر رہے ہیں۔ ہیلتھ ورکرز اور صوبائی حکام بار بار لاک ڈاﺅن کا مطالبہ کرتے رہے لیکن وزیراعظم عمران خان ہر بار ان کا مطالبہ مسترد کرتے رہے اور انہیں کام جاری رکھنے کا حکم دیتے رہے۔ ایسے وقت میں جب کورونا وائرس پوری دنیا کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا، وزیراعظم عمران خان یوں ظاہر کرتے رہے کہ گویا کورونا وائرس پاکستان کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔ ان کی کابینہ کے لوگ شیخی بگھارتے رہے کہ پاکستان کورونا وائرس سے پاک ملک ہے۔

اس دوران عمران خان اور ان کی حکومت نے ملک میں کہیں بھی لوگوں کو ٹیسٹ کرنے کے لیے کوئی خاطرخواہ کام نہیں کیا۔ صرف حکومت ہی نہیں، پاکستان کے لگ بھگ تمام معاشرتی طبقات کی طرف سے ایسا ہی رویہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ملک کا مذہبی طبقہ مساجد میں باجماعت نماز، نماز جمعہ کے اجتماعات پر پابندی مسترد کر چکا ہے، حتیٰ کہ انہوں نے لاہور کے قریب منعقد ہونے والا تبلیغی اجتماع منسوخ کرنے سے بھی انکار کر دیا جس میں نہ صرف پاکستان بھرسے بلکہ دیگر ممالک سے بھی لوگ شریک ہوئے۔ اس اجتماع میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ اکٹھے ہوئے جس سے وائرس کو پھیلنے میں مدد ملی۔ لاک ڈاﺅن کے باوجود شہری گھروں میں رہنے کو تیار نہیں ہیں، بچے گلیوں میں کرکٹ کھیلتے نظر آ رہے ہیں اور بڑے بھی گھروں سے باہر گھومتے پھر رہے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں