حکومت نے باڑ لگانے کا فیصلہ منسوخ نہیں کیا ہے، دشمن ہمسایہ ممالک کو مقامی سطح پر حمایت حاصل ہے، میر ضیاء لانگو

کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کے عمل میں تحفظات پیدا ہوتے رہتے ہیں وفاق کے ساتھ ان کی جماعت کے اختلاف اس قدر نہیں ہیں کہ انہیں بات چیت سے حل نہ کیا جاسکے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد پانچ سال تک قائم رہے گا اور وفاق و صوبائی حکومتیں اپنی مدت مکمل کریں گی مچھ میں ہزارہ برادری کے افراد کے قتل کا واقعہ سفاکانہ دہشت گردی ہے اور ان واقعات میں دشمن ہمسایہ ممالک ملوث ہیں جنہیں مقامی سطح پر بھی حمایت حاصل ہے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیرداخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کا کہنا تھا کہ صوبے میں دہشت گردی کے بہت سے واقعات میں غیر ملکی عناصر کو گرفتار کیا گیا ہے بھارت افغانستان کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان اور بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کروا رہا ہے گوادر بندرگاہ اور پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے دشمن ملک کو کھٹکتے ہیں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذریعے خطے کی ترقی کے ان منصوبوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے وفاقی وزرا کو دھرنے کے شرکا کے مطالبات سننے کے لیے بھیجا تھا واقعے کے بعد ہزارہ برادری نے لاشوں کے ہمراہ دھرنا دیا اور حکومت کے سامنے کچھ مطالبات رکھے تمام مطالبات نہ صرف تسلیم کر لیے گئے ہیں بلکہ ان پر عمل درآمد کا آغاز بھی ہو چکا ہے مچھ واقعے کے متعلقہ سیکیورٹی اور انتظامی افسران کو معطل کر دیا گیا ہے حکومت ہزارہ برادری کو کام کی جگہوں پر مؤثر تحفظ فراہم کرے گی اور اس حوالے سے وفاق کے ساتھ مل کر ایک جامع حکمتِ عملی بنائی گئی ہے وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ صوبے میں امن و مان کی مجموعی صورتِ حال میں خاطر خواہ حد تک بہتری آئی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حالیہ مہینوں میں دہشت گردی کے متعدد واقعات کو ناکام بنایا ہے امن و امان کی صورتِ حال میں مزید بہتری کی ضرورت ہے اور دہشت گردوں پر مکمل قابو پانے کے اقدامات لیے جائیں گے انہوں نے کہا کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد پر باڑ لگانے کا عمل جاری ہے۔ جس کے مکمل ہونے پر دہشت گردوں کی نکل و حمل کو روکا جاسکے گاانہوں نے کہا کہ مچھ میں ہلاک شدگان تین افراد کی میتوں کی حوالگی کی افغان قونصل خانے نے پاکستان سے باقاعدہ درخواست کی ہے جس کا قانونی جائزہ لیا جا رہا ہے ان تین افغان شہریوں کے لواحقین ان کی تدفین اپنے ملک میں کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم لاشوں کی افغان حکومت کو حوالگی کا فیصلہ قانون کے مطابق لیا جائے گا گوادر شہر کے اطراف باڑ لگانے کے اقدام پر صوبائی وزیرِ داخلہ نے بتایا کہ مقامی لوگوں کے خدشات کے پیشِ نظر اس عمل کو عارضی طور پر روک دیا گیا ہے حکومت نے باڑ لگانے کا فیصلہ منسوخ نہیں کیا ہے البتہ مقامی افراد کے خدشات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ضرورت کو دیکھ کر باڑ لگانے یا نہ لگانے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گاانہوں نے کہا کہ گوادر سی پیک کا گیٹ وے ہونے کی وجہ سے دشمن کے نشانے پر ہے جس کی وجہ سے جگہ جگہ چیک پوسٹ، سیکیورٹی ناکے اور تلاشیوں سے انتظامات کیے جاتے ہیں سیکیورٹی کے مشکل اور دقت طلب عمل سے بچنے کے لیے بندرگاہ شہر کے اطراف باڑ لگانے کی تجویز تھی اس بارے میں وہی فیصلہ لیا جائے گا جو عوام کی خواہش اور بہترین مفاد میں ہوگابلوچ علیحدگی پسندوں کو واپس قومی دھارے میں لانے کے لیے جاری مذاکرات میں تعطل کے سوال پر وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی کارروائیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں ہوسکتے انہوں نے کہا کہ جب تک دہشت گردی ختم نہیں ہوتی وہ سمجھتے ہیں کہ علیحدگی پسندوں سے بات چیت نہیں ہوسکتی حکومت بلوچ علیحدگی پسندوں کے ساتھ بات چیت کے لیے ہر وقت تیار ہے اور اس مقصد کے لیے بیک ڈور چینل سے بات چیت چل رہی ہے تاہم مذاکرات کے لیے ساز گار ماحول پیدا کرنا دونوں اطراف کی ذمہ داری ہے جو کہ عسکریت پسندی کے واقعات ترک کرنے سے ہی ممکن ہو سکے گا بلوچستان کے عوام اس عمل کے حامی نہیں ہیں کہ تخریبی سرگرمیاں بھی ہوتی رہیں اور مذاکرات بھی چلتے رہیں لاپتہ افراد کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بطور وزیرِ داخلہ اس معاملہ کو انہیں نے ترجیح سطح پر حل کرنے کی کوشش کی ہے ضیاء اللہ لانگو نے دعویٰ کیا کہ انہوں وزارت داخلہ کے سربراہ کی حیثیت سے گزشتہ دو سال میں 300 سے زائد لاپتا افراد کو بازیاب کرایا ہے انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیم نے انہیں 450 افراد کی فہرست دی تھی۔ جن میں سے تین سو افراد اب تک بازیاب ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاپتا افراد کے حوالے سے حکومت اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لیے کوشاں ہے اور تین سو افراد کا بازیاب ہونا اس بات کا عملی ثبوت ہے وفاق میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے ساتھ اپنی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے تحفظات کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کے عمل میں تحفظات پیدا ہوتے رہتے ہیں وفاق کے ساتھ ان کی جماعت کے اختلاف اس قدر نہیں ہیں کہ انہیں بات چیت سے حل نہ کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے بعض معاملات پر اختلاف ہیں تاہم وہ اس قدر نہیں ہیں کہ مسائل بن جائیں تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد کے سوال پر وہ کہتے ہیں کہ یہ اتحاد پانچ سال تک قائم رہے گا اور وفاق و صوبائی حکومتیں اپنی مدت مکمل کریں گی

اپنا تبصرہ بھیجیں