بساک نے اکیڈمک مسائل پر جدوجہدکی، قومی سیاست پر خاموش رہی ہے، بی ایس او
کوئٹہ،بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے بلوچ قومی سیاست میں نظریاتی شعوری جدوجہد کی بنیادی اساس بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ہی ہے مختلف دھڑوں میں تقسیم و دیگر مسائل کے باوجود بی ایس اونے ہی اصل قومی سیاسی اساس کو برقرار رکھا ہے سنگل بی ایس او اور تمام بلوچ طلباء تنظیموں کی کم از کم نکات پر متحد ہونے کی کسی بھی کوشش و جدوجہد میں ہر قسم کے قربانی دینے کے لئے تیار ہے بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی حالیہ پریس کانفرنس میں اپنی تنظیم کو بلوچ سیاست میں بی ایس او کا نیم و البدل ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی جبکہ اس تنظیم نے اکیڈمک مسائل پر جدوجہد میں کردار ادا کیا ہے لیکن اس قومی سیاست کے حوالے سے ایکشن کمیٹی مکمل طور پر خاموش رہی ہے جبکہ انکے پریس کانفرنس میں 2006 سے سے پہلی کی ایک دھڑہ بی ایس او متحدہ کو سنگل بی ایس او ظاہر کی گئی جوکہ حقائق کے برخلاف ہے اس وقت بی ایس او، بی ایس او پجار و بی ایس او (متحدہ) انضمام کے وقت تک موجود تھے جب کچھ عرصے کے انضمام جو بعد میں پھر دھڑے بندی کا شکار وبیرونی مداخلت کے اثرات کا شکار بنا دی گئی تھی اسکے بعد سابقہ دھڑے واپس بحال کردیئے گئے تھے انہوں نے مزید کہا ہے کہ تنظیم میں جس نظریاتی اختلاف کا پریس کانفرنس میں کہا گیا اسکا تعلق طرز جدوجہد و سیاسی حکمت عملی سے ہے بی ایس او آج بھی سمجھتی ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ اشتراک عمل و قومی مسائل پر اتحاد و یکجہتی وقت کی اہم ضرورت ہے موجودہ دور میں طلباء سیاست کو قومی عوامی و عمل میں موجود سیاسی جماعتوں سے علیحدہ نہیں کی جاسکتی انہوں نے مزید کہا ہے محض اکیڈمک مسائل پر تو کوئی انجمن یا فلاحی ادارہ بھی کام کرسکتا ہے اس طرز پر اعلی تعلیمی ادارے بھی چلائے جاسکتے ہے ان صورتحال میں طلباء تنظیم و کسی این جی او میں فرق کا تصورختم ہوگا بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلوچستان یا بلوچستان سے باہر یونیورسٹیز کی سطح پر قائم محض ادارتی تعلیمی مسائل پر قائم غیر سیاسی عمل کو تنظیم کاری کا شکل دینے و اسے قومی بنیادی قومی اساس بی ایس او کا حصہ بنانے کے لئے جدوجہد کرے گی۔


