بلوچستان ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنرز کے تبادلے کاحالیہ نوٹیفیکیشن معطل کردیا

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جناب جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس جناب جسٹس نذیر احمد لانگو پر مشتمل بنچ نے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کے تبادلے سے متعلق نوٹیفکیشن کو معطل کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرنٹیئر کور کے آئی جیز ساؤتھ اور نارتھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحدات پر غیر قانونی کراسنگ کا عمل روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائیں بلکہ کمشنر مکران،کمشنر رخشان،کمشنر کوئٹہ اور کمشنر ژوب ڈویژنز بھی اس سلسلے میں کوئی لمحہ فروگزاشت نہ کریں۔یہ احکامات عدالت عالیہ کے بینچ نے گزشتہ روز سینئر وکیل راجہ رب نواز ایڈووکیٹ و دیگر کی جانب سے نوول کرونا وائرس کے تدارک و دیگر سے متعلق دائر آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پردئیے۔اس موقع پر اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان شہ حق بلوچ،ڈپٹی اٹارنی جنرل سید اقبال شاہ ایڈووکیٹ،صوبائی سیکرٹری صحت مدثر وحید ملک،ڈی جی ہیلتھ بلوچستان ڈاکٹرفہیم خان آفریدی،فاطمہ جناح چیسٹ اینڈ جنرل ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرنور اللہ موسیٰ خیل، سینئر وکلاء محمد اسحاق ناصر ایڈووکیٹ،نصیب اللہ ترین ایڈووکیٹ،عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ،سید نذیر آغا ایڈووکیٹ،نادر علی چھلگری ایڈووکیٹ،ساجد ترین ایڈووکیٹ،شیخ زاہد ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹرغفار بلوچ،ڈاکٹرسلیم ابڑو ایم ایس بی ایم سی،لاء آفیسر ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ ہدایت اللہ،ڈائریکٹرجنرل پی ڈی ایم اے عمران زرکون،ایڈمنسٹریٹرمیٹروپولیٹن طارق جاوید مینگل،ڈائریکٹرپی ڈی ایم اے اورنگزیب کاسی ودیگر بھی موجود تھے۔ایڈووکیٹ جنرل نے پیش ہو کر ایک رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ محکمہ صحت بلوچستان،عالمی ادارہ صحت،یونیسیف کے پروفیسرز اور ڈاکٹر پر مشتمل ایک تیکنیکی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو کرونا وائرس کے مسئلے پر معاونت کرے گی،سیکرٹری صحت بلوچستان نے یقین دہانی کرائی کہ تیکنیکی ٹیم کے تجاویز پر عمل درآمد کیا جائے گا اور وہ یومیہ بنیادوں پر معاملات کو دیکھیں گے اگر کسی اور ماہر کی کمیٹی کو ضرورت ہوئی تو اس سلسلے میں بھی کمیٹی با اختیار ہو گی،ڈی جی پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے لاجسٹک سپلائی اور کورنٹائن سینٹرز،ہسپتال،ڈاکٹرز، پیرامیڈیکس اور سیکورٹی پر مامور اہلکاروں کو کھانا بھی پہنچا رہی ہے بلکہ دیگر ضروری سامان کا بھی بندوبست جاری ہے ان کا کہنا تھا کہ صورتحال میں بعض آئٹمز کی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھی ہیں تاہم اس بابت اقدامات جاری ہیں۔اس موقع پر درخواست گزار راجہ ربنواز ایڈووکیٹ نے ایک نوٹیفیکیشن عدالت کے روبرو پیش کیا اور بتایا کہ ایسے حالاتِ میں جب کرونا وائرس کا چیلنج ہمیں درپیش ہیں میں بغیر وجہ بتائے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنر ز کے تبادلے کر دیئے گئے ہیں جو سمجھ سے بالاتر ہے اگر سرحدی اور دیگر اضلاع میں نئے ڈپٹی کمشنرز بھیجے گئے تو اس کا پہلے سے جاری کام پر انتہائی برے اثرات مرتب ہوں گے،اس لئے اس نوٹیفیکیشن کو سیٹ سائیٹ کیا جائے،ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ اس بابت ان کی سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی سے رابطہ ہوا ہے اس نے متعلقہ حکام سے بات چیت کے لیے وقت مانگا ہے اس سلسلے میں وہ رپورٹ دیں گے ڈی اے جی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے آئٹمز بھی پہنچ چکے ہیں جسے صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور پی ڈی ایم اے کے ڈیمانڈ کے مطابق تقسیم کیا جائے گا ہر صوبے نے اس بابت الگ الگ فوکل پرسنز کا چناؤ کیا ہے جو وفاق سے رابطے میں ہے۔عدالت کے بنچ کا کہنا تھا کہ یہ ہماری تیسری سماعت ہے بلکہ ہم پہلے ہی احکامات دے چکے ہیں کہ یہ انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے اس میں شک نہیں کہ کرونا وائرس کے تدارک اور اس کے خلاف جنگ مشکل ہے تاہم قوم اس چیلنج سے نبردآزما ہے ڈاکٹرز،پیرامیڈیکس،اور ایڈمنسٹریٹیو سٹاف فرنٹ لائن محاذ پر ہے،ہم ان کے سیفٹی اور سیکورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتے،حکومت کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ طبی،نیم طبی عملے و دیگر کے تحفظ کے لئے (پی پی ای)آلات کی فراہمی ممکن بنائیں،اور اگر ضروری ہو تو ہسپتال میں سب تیکنیکی کمیٹیاں بنائی جائیں اس موقع پر بنچ کو بتایا گیا کہ ہسپتال میں پہلے ہی (ایچ آئی پی سی ایم سی)کمیٹی ہے جو پرسنل پروٹیکیٹیو آلات کی تقسیم کی زمہ دار بھی ہے،نا صرف مقامی سطح پر سینیٹائزرز بنانے کے لئے کوششیں جاری ہیں بلکہ (پی ڈی ایم اے) 60 ہزار اینتھول کی خریداری کر چکی ہے۔اس موقع پر عدالت کے بنچ کے ججز نے کہا کہ وکلا نے ہماری توجہ مبذول کرائی کہ سرحدات پر غیر قانونی آمدورفت جاری ہے لیکن اس سلسلے میں کوئی رپورٹ جمع نہیں کی گئی ہے اب بھی اس کا سلسلہ جاری ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے ہم نے پہلے بھی ہدایت کی تھی کہ اس بابت سخت اقدامات کیے جائیں مگر تاحال کوئی رپورٹ نہیں۔ہم آئی جیز فرنٹیئر کور نارتھ اور ساؤتھ کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اس مسئلے میں ذاتی دلچسپی لیں اور اس سلسلے میں احکامات دیں تاکہ غیر قانونی آمد و رفت کا سلسلہ روکا جا سکے،ہم کمشنر مکران،رخشان،کوئٹہ اور ژوب ڈویژن کو بھی ہدایت دیتے ہیں کہ وہ اس غیر قانونی آمد و رفت کا سلسلہ روکیں،اگر ضروری ہوا تو آفیسرز کلب،ایم پی اے ہاسٹل،نیمز،ایل آر بی ٹی کی عمارتیں بغیر کسی تاخیر کی حوالے کی جائیں بلکہ وفاقی حکومت اس سلسلے میں درکار آلات و دیگر کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھائیں،میٹروپولیٹن کارپوریشن کی جانب سے بتایا گیا کہ شہر میں جراثیم کش اسپرے اور صفائی کا عمل جاری ہے۔ عدالت نے بغیر کسی وجہ کے ڈپٹی کمشنرز کے تبادلے پر حیرت کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ اس سلسلے میں جاری کئے گئے نوٹیفیکیشن کو معطل کیا جاتاہے پہلے سے ہی سرحدی اضلاع و دیگر کے ڈپٹی کمشنرز محکمہ صحت اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ رابطے میں ہیں ہمیں اے جی نے کنونس کرنے کی کوشش کی مگر 2:40 منٹ ہو چکے ابھی تک کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی،اس بابت مہلت کی استدعا منظور کی جاتی ہیں عدالت نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو عوامی اجتماعات پر پابندی اور عوام کو گھروں تک محدود رکھنے کے لئے کاوشیں جاری رکھنے کی ہدایت کی،سیکرٹری صحت نے عدالت کی توجہ مبذول کرائی کہ پبلک سروس کمیشن بلوچستان کے ڈاکٹرز کی خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کے لئے ٹیسٹ و انٹرویو کے لئے زیادہ وقت درکار ہیں پبلک سروس کمیشن کو اس بابت فوری ٹیسٹ انٹرویوز ضروری ہے تاکہ طبی عملے کی کمی کو پورا کیا جا سکے عدالت نے ڈی جی (پی ڈی ایم اے)و دیگر کو سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ سے کورنٹائن سینٹرزو دیگر میں خوراک کی تقسیم کے لئے رابطہ کرنے کی ہدایت کی،عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل اور ڈی اے جی کو پروگریس رپورٹ رجسٹرار آفس میں جمع کرانے کی ہدایت کی اور کیس کی کاپی ڈی جی(این ڈی ایم اے)اور چیئرمین پبلک سروس کمیشن و دیگر کو بھیجوانے کی بھی ہدایت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں