لاک ڈاؤن:پنجگور میں پٹرول فی لیٹر 300روپے تک فروخت ہونے کا انکشاف

پنجگور:عالمی وبا کورونا وائرس کے پیشِ نظر پنجگور میں لاک ڈان کو ایک ہفتہ مکمل ہوچکا ہے ضلعی انتظامیہ اور وفاقی حکومت کی جانب سے عوام کو کسی قسم کی کوئی ریلیف نہیں مل رہا ہے آٹے کا بحران روشن گھروں کے ختم ہوچکے ہیں ایران باڈر کے نام نہاد بندش سے گیس تین ہزار اور فی لیٹر پٹرول تین سو روپے تک پہنچ گئی ہے کل 20 روپے سے ملنے والی صابن سو میں فروخت ہورہیہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دھجیاں اڑا دی گئیں ہیں کوئی ٹھس سے مس نہیں جاتی ہے گھروں میں قید شہریوں کو کسی قسم کا آگاہی نہیں مل رہی ہے اور نہ ہی انتظامیہ کی جانب عوامی مہم کا سیل قائم کیا گیا ہے غریب اجرت پر کام کرنے والے روز کما روز کھا مزدور اپنی بچوں کیلئے بھیک مانگنے کے گگار پہ پہنچ چکے ہیں عوامی حلقے نے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے باور کرایا تھا کہ ہول سیلرز سبزی کی دکانیں رسمی طور پر عوام کے مشکلات کو دور کرنے میں آسان ریٹ پر ایشیا خوردنوش کی فراہمی میں کام کریں گے لیکن ہفتہ گزرنے کے باوجود کسی سمت کوئی مسیحا نظر نہیں آتا یے جس سے گھریلو پریشانیاں شدت اختیار کر چکے ہیں دیاڑی پر چلنے والے مزدوروں کو دکانداروں نے ادھار دینا بھی بند کردیا ہے دوسری جانب دکانداروں نے کورونا وائرس کو بہانہ بنا کر لوٹ مار گرم رکھا ہے وفاقی حکومت وزیر اعظم وزیر اعلی کی جانب سے عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کے تمام وعدے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں کوئی اعلانات اور وعدے وفا نہیں ہوئیہیں انہوں نے کہا ہے کہ ہم گزشتہ ایک ہفتے سے گھروں میں محصور ہیں لیکن گھروں میں بجلی ہے نہ پانی آگاہی کے تمام رسائی بند کردئیے گئے ہیں پورے شہر کے انٹرنیٹ سروس کو بند کرکے عوام کو ذہنی سزا دی جارہی ہے تڑپتے بلکتے بچوں کو دیکھ کر ہم خود کشی کی انتہا تک پہنچ چکے ہیں کفار کے دل لراز اٹھتے ہیں لیکن زمہ داران خاموش تماشائی اور زمہ داران اپنی زمہ داریوں سے مکمل غافل ہو چکے ہیں انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ پنجگور میں اداروں کی غیر زمہ داریوں اور عوام کے ساتھ ہونے والے نہ برابری کا نوٹس لیتے ہوئے غریب عوام کی معاشی اور انہیں اس مشکل گھڑی میں آگاہی سہولیات سے محروم رکھنے دیگر سہولیات کی عدم فراہمی کا بھی نوٹس لیں عدلیہ اس مشکل گھڑی میں انسانی اقدار کی تزلیل کا سختی سے نوٹس لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں