نواز شریف کی صحت کو کورونا سے شدید خطرہ، آئسولیشن میں رہنے کی ہدایت

اسلام آباد /لندن:پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد میاں محمد نواز شریف کی برطانیہ سے تصدیق شدہ رپورٹس حکومت کو بھیج دی گئی ہیں جس میں ڈاکٹرز نے کورونا وائرس سے ان کی صحت کو لاحق سنگین خطرات کے سب آئسولیشن میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو خرابی صحت کی وجہ سے بیرون ملک علاج کی اجازت دی گئی تھی۔علاج کیلئے دی گئی مہلت ختم ہونے کے بعد حکومت کی جانب مستقل اصرار کیا جا رہا تھا کہ سابق وزیر اعظم جلد از جلد اپنی رپورٹ جمع کرائیں۔مسلم لیگ ن کی جانب سے نواز شریف کی تازہ ترین رپورٹس حکومت کو ارسال کردی گئی ہیں جس کے تحت مسلم لیگ ن کے قائد کو کورونا وائرس سے بچنے کے لیے آئسولیشن اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔لندن کے نوٹری پبلک کے ڈاکٹر چارلس درستان گوتھری کی جانب سے نواز شریف کی رپورٹس کی تصدیق کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں اور ان پر کورونا وائرس زیادہ جلدی اثرانداز ہو سکتا ہے۔ڈیوڈ ایل لارنس کی جانب سے جاری کردہ رپورٹس میں کہا گیا کہ نواز شریف نے اپنے دل کے امراض کے سلسلے میں اس سے قبل بھی مجھ سے رائل برمپٹن اور ہیئر فیلڈ ہسپتال میں رابطہ کیا تھا جس سے پتہ چلا تھا کہ وہ دل کے شدید عارضے میں مبتلا ہیں اور دل تک خون کی روانی کا عمل متاثر ہو رہا ہے جس سے ان کے دل کے ایک حصے کو شدید خطرات لاحق ہیں۔19مارچ کو جاری کی گئی اس رپورٹ میں ان کا کہنا تھا کہ رواں ماہ کے سوئٹزرلینڈ کے یونیورسٹی ہسپتال سے بھی ایک اس حوالے سے چیک اپ کرانا تھا تاہم کورونا وائرس کی وبا کے سبب وہ ہسپتال نہیں جا سکے۔ڈاکٹر لارنس نے لکھا کہ نواز شریف کی صحت تاحال خراب ہے، نواز شریف کے دل کو خون پہنچانے والی شریانیں مکمل فعال نہیں۔ڈاکٹر لارنس نے واضح کیا کہ اس عمر میں کورونا وائرس کی وجہ سے نواز شریف کو شدید خطرات لاحق ہیں لہٰذا یہ بہتر ہو گا کہ وہ خود کو آئسولیشن میں رکھیں۔انہوں نے کہاکہ نواز شریف شوگر، گردوں سمیت دیگربیماریوں میں مبتلا ہیں اور بہتر یہی ہو گا کہ وہ علاج کی غرض سے برطانیہ میں ہی رہیں کیونکہ ناصرف ڈاکٹرز ان کی صحت سے مکمل طور پر واقف ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہاں صحت کی اعلیٰ سہولیات بھی میسر ہیں۔دو صفحات پر مشتمل نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن سے تصدیق شدہ ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ سال 21 اکتوبر 2019 کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو خرابی صحت کے سبب تشویشناک حالت میں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں اور ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے تھے۔مقامی طور پر مسلسل علاج کے باوجود بھی بیماری کی تشخیص نہ ہونے پر نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کر انہیں علاج کے سلسلے میں 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی تھی جس پر سابق وزیراعظم 19 نومبر کو اپنے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے لندن گئے تھے۔علاج کیلئے لندن جانے کی غرض سے دی گئی 4 ہفتوں کی مہلت ختم ہونے پر 23 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نے بیرونِ ملک قیام کی مدت میں توسیع کے لیے درخواست دی تھی جس کے ساتھ انہوں نے ہسپتال کی رپورٹس بھی منسلک کی تھیں تاہم لندن کے ایک ریسٹورنٹ میں نواز شریف کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد ان کی بیماری کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا تھا جس پر صوبائی حکومت متعدد مرتبہ ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس طلب کرچکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں