لاک ڈاؤن کی وجہ بجلی اور قدرتی گیس کی طلب میں کمی

اسلام آباد،کورونا وائرس کے باعث ملک میں بجلی، قدرتی گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی طلب میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے جس سے رسد کی فراہمی میں سنگین آپریشنل اور مالی مشکلات پیدا ہوگئی ہیں تاہم آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کی وجہ سے حکومت بجلی اور قدرتی گیس کی قیمتیں کم کرنے اور عوا م کو اس کا فائدہ پہنچانے سے قاصر ہے.سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا کہ بجلی کی کھپت 30 فیصد کم ہوگئی ہے جس کے بعد حکام روانی برقرار رکھنے کے لیے ان علاقوں میں بھی بلا تعطل کے بجلی فراہم کرنے پر مجبور ہیں جہاں نقصان کی شرح کافی زیادہ ہے مثال کے طور پر گزشتہ برس ہونے والی کھپت کی بنیاد پر لگایا گیا تخمینہ 12 ہزار 500 سے 13 ہزار میگا واٹ تھا لیکن پیر کے روز بجلی کی طلب 8 ہزار 500 میگا واٹ تک کم ہوگئی.ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوری اور فروری میں بجلی کی کھپت تخمینے کے تقریبا برابر رہی جو 11 ہزار 500 میگا واٹ سے 12 ہزارمیگا واٹ تھی اس کے برعکس مارچ میں بجلی کا نطام چلانے والوں کی جانب سے 15 ہزار میگا واٹ کے تخمینے کے باوجود کھپت 10 ہزار سے 10 ہزار 500 میگا واٹ رہی.اس ضمن میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اپریل کے لیے بجلی کی کھپت کا تخمینہ 18 ہزار گیگا واٹ ہے لیکن موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس ہدف تک پہنچنا ممکن نظر نہیں آرہاانہوں نے واضح کیا کہ نہ صرف کووِڈ 19 بلکہ ملک میں بارشوں کے حالیہ سلسلے کی وجہ سے بھی بجلی کی طلب متاثر ہوئی لیکن سب سے زیادہ کمی لاک ڈان کی وجہ سے صنعتوں اور کاروباری سرگرمیوں کی بندش ہے.ان کا کہنا تھا کہ اس کا نتیجہ گنجائش کے چارجز زیادہ ہونے کی صورت میں نکلے گا جس سے بالا آخر صارفین کے لیے قیمتیں متاثر ہوں گی اور کمپنی کو نقدی کے بہا میں مسائل کا سامنا ہوگا اسی طرح گیس کی کھپت میں 40 سے 50 فیصد کمی ہوئی ہے اور صارفین کی جانب سے کم استعمال کی وجہ سے گیس نیٹ ورک کی لائنوں میں بھری ہوئی گیس تشویشناک سطح پر پہنچ گئی ہے اس کے علاوہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی درآمد میں بڑی کمی کردی گئی ہے کیوں کہ درآمد کرنے والی کمپنیوں کو لیکویڈیٹی کے نقصانات اور خسارے کا سامنا تھا.عہدیدار کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں گیس کی فروخت نصف ہوگئی ہے مثلا سوئی نادردن گیس پائپ لائن لمیٹڈ (ایس این پی ایل) میں ایل این جی کی فروخت لگائے گئے تخمینے 800 ملین کیوبک فیٹ روزانہ کے بجائے کم ہو کر 430 ایم ایم سی ایف ڈی ہوگئی.اسی طرح سی این جی کا شعبہ بھی 40 ایم ایم سی ایف ڈی کے تخمینے کے برعکس صرف 15 ایم ایم سی ایف ڈی استعمال کررہا ہییوں موجودہ صورتحال میں صرف کھاد کے پلانٹس کا فعال ہونا ہی گیس کمپنیوں کے لیے واحد امید ہے جبکہ توانائی کے شعبے سے بھی اپریل میں 450 ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کے آرڈرز دیے گئے تھے جو اب موجودہ صوتحال میں غیر یقینی دکھائی دے رہے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں