چھ نکات سیاسی و اجتماعی،عملدرآمد نہیں ہوتا تواپنے فیصلوں میں آزاد ہیں، بی این پی
کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ میں کہا ہے کہ صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند کی جانب سے پریس کانفرنس میں پارٹی قائد اور چھ نکات پریہ کہنا کہ وہ مسائل 5سال میں بھی حل نہیں ہوں گے یقینا ایسی باتیں ابتدائی دنوں میں کرنی چاہئے تھیں جب پی ٹی آئی قیادت خاران اسٹریٹ مینگل ہاؤس میں چھ نکاتی معاہدہ کر رہے تھے تاکہ بلوچستان نیشنل پارٹی کی قیادت کو یہ آگاہی ہوتی کہ جو چھ نکات ہیں ان کا حل ان کے بس کی بات نہیں ان کی قیادت کے ساتھ وزیر موصوف بھی موجود ہیں جہانگیر ترین‘ شاہ محمود قریشی اور پرویز خٹک نے چھ نکات معاہدے پر دستخط کئے اور تحریری طور پر یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ بلوچستان کے اجتماعی سیاسی چھ نکات ہیں وہ حقیقت پر مبنی ہیں پی ٹی آئی قیادت ان مسائل کو حل کرے گی اب 18ماہ گزر جانے کے بعد اخبارات میں ایسے بیانات دینا اور اپنے موقف سے پیچھے ہٹنا اور کہنا کہ مسائل حل نہیں ہو سکتے قابل افسوس عمل ہے پارٹی قیادت کو ان کی مذاکرات کمیٹی مسلسل یہ باور کرا رہی ہے کہ بی این پی کے چھ نکات پر عمل کیا جائے گا اور بلند و بالا دعوے کرنے سے گریز نہیں کیا جا رہا
بی این پی کے سامنے پارٹی کے اصولی‘ سیاسی موقف اہمیت کی حامل ہے بی این پی آزاد بینچوں پر بیٹھی ہے اور ہماری سیاست اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم بلوچستان کے اہم مسائل کی جانب حکمرانوں کی توجہ مبذول کرائیں اپنے اصولی موقف کے ذریعے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر اس موقف کی پرچار کی ہے مرکزی یا صوبائی حکومت کی کمزوریوں‘ خامیوں پر ہم ضرور آواز بلند کرینگے اور کرتے رہیں گے آزاد بینچوں پر بیٹھنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم حکومت کی خامیوں‘ کمزوریوں کی نشاندہی کرتے رہیں بیان میں کہا گیا کہ وزیر تعلیم کو بڑے دیر سے یہ خیال آیا ہے کہ بی این پی کے چھ نکات پر عملدرآمد نہیں ہو گا ہم اب یقینا ان کی قیادت سے باز پرس کرینگے کہ آیا مذاکراتی کمیٹی نے اپنے صوبائی قیادت کو یہ بات کہی کہ وہ بی این پی کے چھ نکات پر عملدرآمد نہیں ہو گا یا وزارت کا قلمدان سنبھالنے کے بعد صوبائی حکومت کے ارباب و اختیار کی خوشنودی کیلئے ایسی بات کی جا رہی ہے بی این پی مرکز پر ایک بار پر واضح کرنا چاہتی ہے کہ ہم آزاد بینچوں پر بیٹھے ہیں اور اصولی موقف کی پرچار کرتے رہیں گے صوبے میں اپوزیشن میں بیٹھ کر بلوچستان کے اہم مسائل کے حل سیکبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اپنا سیاسی کردار ادا کرتے رہیں گے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور بی این پی کے سامنے وزارتیں‘ ذاتی گروہی مفادات کوئی معنی نہیں رکھتیں ہماری جہد یہ ہے کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کی بازیابی‘ گوادر کے حوالے سے قانون سازی‘ بلوچستان کے بڑے ڈیمز کے قیام‘ بلوچستان کے ساحل وسائل پر اختیارات شرح میں اضافہ‘ افغان مہاجرین کی باعزت واپسی‘ فارن سروسز اور ملازمتوں کے کوٹے پر عملدرآمد اور اضافہ‘ بلوچستان کے اجتماعی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے وزیر موصوف کے مطابق اگر نکات پر عملدرآمد نہیں ہونا ہے تو پارٹی اپنے فیصلوں میں آزاد اور کسی کی پابند نہیں اگر کوئی ہمارے معاہدوں پر عمل نہیں کرتا تو یقینا ہم بھی اپنی مرضی و منشاء اور بلوچ قومی مفادات میں فیصلے کرنا کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔