موجود ہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اب انہیں اقتدار چھوڑ دینا چائے، مولانا عبدالغفور حیدری

لسبیلہ:جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومتی یہی سمجھتی ہے کہ ملک کے 22کروڑ عوام برسر روزگار ہیں موجود ہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اب انہیں اقتدار چھوڑ دینا جاچائے موجودہ بجٹ ہے جسے شوکت ترین نے پڑھ کر سنایاتھا یہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا بنایا ہوا بجٹ ہے بلوچستان آدھا پاکستان ہے کیونکہ رقبے کے لحاظ سے زیادہ ہے یہ بات انھوں نے منگل کے روز قاسم العلوم بھوانی میں جمعیت علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر مولانا غلام قادر قاسمی کے جواں سال صاحبزادے کے انتقال پر تعزیت کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی اس موقع پر جے یو آئی لسبیلہ کے سیکرٹری جنرل مولانا یعقوب ساسولی،تحصیل حب کے امیر مولانا شاہ محمد صدیقی و دیگر موجود تھے مولانا عبدالغفور حیدر ی نے کہا کہ موجودہ سلیکٹڈ حکومت کو اب حکومت کرنے کا جو ایک جعلی جواز تھا وہ بھی ختم ہو گیا حکومت کے ساتھ ایسے لوگ ہیں وقت فوقتاً ٹوٹے اور بکھرتے ہیں اور پھر انہیں چھڑی کے ذریعے واپس بلایا جاتا ہے اور اس گرتی ہوئی دیوار کو سہارا دینے کیلئے ناکام کوشش کی جارہی ہے جیسی حکومت ہے ویسی ہی بجٹ پیش کیا گیا ہے وفاق نے جو بجٹ پیش کیا تھا وہ رفتہ رفتا ثابت ہو گا لیکن پروف اور دلائل کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جو موجودہ بجٹ ہے جسے شوکت ترین نے پڑھ کر سنایاتھا یہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا بنایا ہوا بجٹ ہے اور ان ہی شرائط پر مبنی پیش کیا گیا ہے مولانا غفور حیدری نے کہاکہ بجٹ عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ آئندہ آنے والا جو سال ہو تا ہے ترقیاتی اسکیمات،ملازمین،پبلک کیلئے سہولتیں ایک آئینہ دار ہو تا ہے اب اس بجٹ سے غریب،ملازمین کو کچھ ریلیف نہیں دیا گیا اور موجودہ بجٹ سے ترقیاتی اسکیمات کی شراح کیا ہیں اور جو چھوٹے چھوٹے صوبے ہیں انکے کیا اقدامات اٹھائے گئے اور دیگر بہت ساری چیزیں بجٹ میں نظر نہیں آرہے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دیا جاتا ہے لہٰذا مرکز کی جانب سے ان کیلئے کوئی پیکج کی ضرورت نہیں بلوچستان آدھا پاکستان ہے کیونکہ رقبے کے لحاظ سے زیادہ ہے اور افراد قوت کے حوالے سے بلوچستان کی آبادی کم ہے لیکن ترقیاتی اسکیمات زمین پر بنتے ہیں ایک گاؤں سے دوسری گاؤں تک بجلی،واٹر سپلائی اسکیم لے جائیں اور گیس پائپ بھی لے جائیں تو یہ زمین سے گزارے جاتے ہیں تو کیا این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے بلوچستان کو پیسے ملتے ہیں کیا اتنے بڑ ے رقبے کیلئے ملتے ہیں وہ ناکافی ہیں اگر بلوچستان کو اس طرح رکھا گیا تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہماری زندگیاں کیا ہماری نسل کی زندگیاں بھی ختم ہو جائیں لیکن بلوچستان کی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا بہر حال موجودہ بجٹ کو جمعیت مسترد کرتا ہے موجودہ بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10فیصد اضافہ کیا گیا ہے اگر مہنگائی کی رفتار دیکھا جائے تو برقی رفتار ہے اور ملازمین کی تنخواہوں نے دس فیصد اضافہ کرنا انتہائی شرمناک بات ہے اور جو لوگ فیکٹریوں میں محنت مزدوری کر رہے ہیں انکا بھی یہی حال ہے وہ کہاں جائیں موجودہ حکومتی یہی سمجھتی ہے کہ ملک کے 22کروڑ عوام برسر روزگار ہیں موجود ہ حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اب انہیں اقتدار چھوڑ دینا جائے بلوچستان میں امن وامان کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں مولانا حیدری نے کہاکہ بلوچستان کی امن وامان کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے مکران بیلٹ،کوئٹہ،چمن ہر جگہ پھر سے دہشت گردی او ر قتل غارت گیری کا سلسلہ شروع ہو ا ہے چاہئے وفاقی یا صوبائی ادارے ہوں انکی ذمہ داری بنتی ہے لوگوں کو تحفظ فراہم کریں انھوں نے کہاکہ جے یو آئی پنجگورکے رہنماء مولانا عبدالحئی کو دن دیہاڑے شہید کردیاجس ہم مذمت کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں