ہم خوش ہیں کہ حکومت سے اختلافات ہوں تاکہ کسی کی دال روٹی تو چل سکے،نواب رئیسانی

سبی: چیف آف ساراوان سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ کورونا وائرس ایک حقیقت میں وبائی مرض ہے جس سے احتیاط ہی زندگی کو بچانے میں مدد گار ثابت ہوگا اختلافات جمہوریت کا عمل اور باشعور لوگوں کا کام ہے ہم خوش ہے کہ جام صاحب کے ساتھ اختلافات ہوں پارلیمانی کمیٹی کاکنویئر چیف سیکرٹری کو بناکر وزیر اعلیٰ بلوچستا ن نے اسمبلی کا استحاق مجروع کیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساراوان ہاؤس سبی میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نوابزادہ اسد خان رئیسانی، حاجی محمد اکرم رئیسانی، نائب اختر محمد رئیسانی، ارباب نوروز خان ایری، وڈیرہ محمد ہاشم ایری، وڈیرہ لعل محمد، میر وحید کرد، میر طارق رئیسانی، خان محمد رئیس خدابخش رئیسانی کے علاوہ رئیسانی قبائل کے عمائدین کی کثیر تعداد موجود تھے چیف آف ساراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ کورونا وائرس کے خاتمہ کے لئے وفاقی وصوبائی حکومت کی جانب سے بلوچستان میں کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے جب کورونا وائرس کا مسئلہ پیش آیا تو تفتان کی سرحدی حدود میں داخلہ اور دفاع کے محکموں کی بھاری ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں ایسی صورت حال میں افغان سرحد پر داخلہ دفاع خارجہ اور محکمہ صحت کے ساتھ ساتھ تمام صوبائی حکومتوں کے خصوصی کیمپس قیام ہوتے مگر یہاں پر ساری ذمے داریاں بلوچستان کی حکومت پر عائد کردی گئیں جس میں وفاقی حکومت سمیت دیگر تمام صوبائی حکومتوں کی کوتاہی ہے جس کی وجہ سے ہمیں نقصان اٹھانا پڑ ااسی صورت حال میں جب لوگوں کو مشکلات کاسامنا ہے تو ضروری ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں شہریوں کے مسائل کا بخوبی علم ہے ہم لوگوں سے اپیل کرسکتے ہیں کہ وہ ڈبلیو ایچ او سمیت طبی ماہرین کے مشوروں پر عمل درآمد کریں کیونکہ اس کے بغیر کوئی چارہ نہیں اس وبا سے بچاؤ کے لئے کوئی ویکسین نہیں آئی سماجی فاصلے ہونا چاہیے چیف آف ساراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی صورت حال میں دیہاڑی دار طبقہ کو مسئلہ مسائل کا سامنا ہے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کی جانب سے ان مزدوروں کے لئے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے آل پارٹیز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ ترقیاتی کام بند کرکے کورونا وائرس کے خلاف جہاد کے لئے 15ارب روپے رکھے جائیں مگرتاحال سرکار کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا ہم چاہتے ہے کہ کوئی اسکول ہسپتال قیام ہو جب ہم نہیں ہونگے تو کون استعمال کرے گا ہم چاہتے ہیں جو ہمارے پاس وسائل ہیں ان کا استعمال میں لائیں سیاسی لوگوں کے مشوروں سے نہیں بلکہ تربیت یافتہ افراد کے مشوروں سے کام ہو موجودہ صورت حال میں عوام کی کوئی مدد نہیں ہورہی ہیں صرف باتوں یا اعلانات تک داد رسی کا سلسلہ جاری ہے اختلافات جمہوری عمل کاحصہ ہے بھیڑ بکریوں سے کوئی اختلافات نہیں رکھتا باشعور لوگ ہی اختلاف رکھتے ہیں ہم خوش ہے کہ حکومت سے اختلافات ہوں تاکہ کسی کی دال روٹی تو چل سکے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کچھ نہیں کررہی بلکہ صوبائی حکومت سے کروایا جارہا ہے اب آپ دیکھیں کہ پارلیمنٹ کمیٹی کا کنویئر وہ چیف سیکرٹری کو بناتے ہیں پارلیما نی کمیٹی منتخب اراکین پر مشتمل ہوتی ہے پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی کی نالائقی ہے جو اسمبلی کا استحکاق مجروع کیا وزیرا علیٰ نے نوٹی فکیشن پر دستخط کرکے انہوں نے کہا کہ میرے سننے میں آیا ہے کہ بہت لوگ باتیں کرتے ہیں اور انہیں لاشیں دیکھنے کا شوق ہے تو بلوچستان میں تو ہرروزاخبارات میں منسح شدہ لاشوں کے بارے میں پڑھتے ہیں تو وہ لوگ کہتے ہے کہ نہیں کورونا وائرس کے شکار لاشیں خدارااب یہ شوق ختم کریں پاکستان سمیت دنیا بھر میں 1لاکھ سے زائد اموات ہوچکی ہیں 2سو ممالک میں کورونا وائرس کی وبا پھیل چکی ہے جام کمال خان کا اخبار میں بیاں تھاکہ کہ پچھلے 70سالوں میں مافیا کی حکومت تھی میں نے ان سے پوچھا کہ وہ عوام کو سمجھائیں کہ مافیا کون ہے جبکہ ان کا خاندان کئی عرصہ سے حکومت میں رہے انہوں نے عوام کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس سے اپنے آپ کو بچائیں اور متحد ومنتظم ہوکر پاکستان میں قومی حقوق کو حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کریں۔قبل ازین چیف آف ساراوان سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے سبی میں چیف آف بنگلزئی سردار نور احمد بنگلزئی سے ان کے چچا انجمن تاجران ودکانداران سبی کے صدر ملک سومر خان بنگلزئی کی وفات پر ان کے گھر بنگلزئی ہاؤس سبی میں جاکر اظہار تعزیت کرتے ہوئے فاتحہ خوانی کی اور مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی اس موقع پر بلوچی رسم رواج کے مطابق حال احوال بھی کیا اس موقع پرنوابزادہ میر اسد اللہ خان رئیسانی، نوابزادہ میر ہارون خان رئیسانی،سابق پرنسپل گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج سبی ملک آزاد خان بنگلزئی، سبی پریس کلب کے صدر ملک اکرم بنگلزئی، تحصیلدار ملک بہادر خان بنگلزئی، ملک نذیر احمد بنگلزئی، ٹرانسپورٹ یونین سبی کے صدر ملک ساجد بنگلزئی بھی موجودتھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں