این ڈی ایم اے اور وفاق کی مداخلت بند،فنڈز اور اختیارات صوبوں کے سپرد کئے جائیں،نیشنل پارٹی


کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے ترجمان نے کہاکہ وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان کرونا وائرس کی روک تھام پر ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث مشکلات و مسائل میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کا عملا محکمہ صحت میں عمل دخل بند ہونا چائے قومی وحدتوں میں اب ایک بھی صحت کا ادارہ باقی نہیں رہا جیسے وفاقی حکومت برائے راست دیکھ رہا ہو۔ چونکہ اختیارات و وسائل مرکزی حکومت کے پاس ہیں اور کرونا وائرس سے برائے راست صوبائی حکومتیں نبر آزما ہیں اس لیے مشکلات پیدا ہو رہے ہیں بیان میں کھاگیاکہ این ڈی ایم اے اور وفاقی وزارت صحت کی مداخلت بند کرکے تمام فنڈز اور اختیارات صوبوں کے سپرد کئے جائیں وفاق کی بے جا مداخلت سے کرونا وائرس کے خلاف جاری مہم بری طرح متاثر ہورہی ہے بیان میں کھا گیا کہ حالیہ وبا کے رکھ تھام میں این ڈی ایم اے کا کوئی کردار نہیں بنتا ہے یہ خالصتا محکمہ صحت کا مسلہ ہے اس لیے جس قدر کم مداخلت کی جائے اتنا بہتر ہوگا اور صوبائی خودمختاری میں مرکز اپنی مداخلت بند کرکے تمام فنڈز قومی وحدتوں کے سپرد کردے تاکہ وہ کرونا سے نمٹنے کے لیے بہتر حکمت عملی ترتیب دے سکیں۔بیان میں کھاگیاکہ وفاق ابھی تک اس بات پر کنفیوز ہے کہ لاک ڈاون ہونا چائے کہ نہیں وفاق کی بے جاہ مداخلت کے سبب ابھی تک اس حوالے سے ایک بیانیہ بھی نہیں بن سکا جس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔بیان میں کھاگیاکہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس میں جن خدشات کا اظہار کیا اس سے پارٹی کے موقف کی توثیق ہوئی بیان میں کھا گیا کہ ہم نے بار بار اس بات کا اظہار کیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کرونا وائرس کے رکھ تھام کے حوالے سے زیرو ہے اور بلوچستان حکومت کی غیر سنجیدہ حکمت عملی کی وجہ سے کرونا وائرس ایران سے بلوچستان اور پھر پاکستان میں ایمپورٹ ہوا۔ بیان میں کھا گیا کہ پارٹی نے اس خدشے کا اظہار بار بار کیا کہ پارلیمنٹ اور سیاسی قیادت کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے بیان میں کھا گیا کہ صوبوں اور وفاق میں غیر منتخب افراد پر مشتمل مشیروں اور کوآرڈینیٹرز کی جمعہ بازار لگا دی گئی ہے منتخب پارلیمنٹرین کو کوئی پوچھتا بھی نہیں ہے پارلیمنٹ کو بے توقیر کردیا گیا ہے قومی معاملات کو پارلیمنٹ میں زیر بحث تک نہیں لائے جارہیہیں وزیر اعظم پاکستان کو دھاڑی پر کام کرنیوالوں کی فکر ضرور ہے مگر پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے اور مشاورت کے لیے تیار نہیں ہیں۔کرونا وائرس ایک عالمی اور قومی ایشو بن گیا ہے اس پر پارلیمنٹ اور سیاسی قیادت کے مشاورت سے حکمت عملی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔