رخشان ڈویژن کے چاروں اضلاع ایک صوبائی وزیر کے شکنجے میں ہیں،عبدالکریم نوشیروانی
خاران :بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر نائب صدر اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ رخشان ڈویژن کے چاروں اضلاع ایک صوبائی وزیر کے شکنجے میں ہیں اور وہ بے تاج بادشاہ بنے ہوئے ہیں وزیراعلیٰ جام کمال نے دورہ خاران کے دوران بی آر سی کالج کے فنڈز سمیت جن ترقیاتی اسکیمات کا اعلان کیا تھا مذکرہ وزیر نے ان کے فنڈز ریلیز ہونے کے باوجود کام رکوا دیا ہے۔ اگر ہمارے ساتھ یہ رویہ برقرار رکھا گیا تو ہم مجبوراً سیاست سے کنارہ کش ہوکر ملک چھوڑ دیں گے کیونکہ محب وطن لوگوں کے لئے شاید اب یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے خاران میں صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال جب خاران کے دورے پر آئے تو ہم نے سپاسنامے میں خاران کے مسائل ان کے سامنے پیش کئے اس موقع پر وزیراعلیٰ جام کمال نے تمام مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے بی آر سی کالج خاران سمیت تمام ترقیاتی اسکیمات کی منظوری دی اب جب کہ بی آر سی کالج کے ساڑھے تین سال سے بند فنڈ ریلیز ہوئے اور ترقیاتی اسکیمات کے ٹینڈرز ہوئے تو رخشان ڈویڑن کے ایک وزیر نے ان تمام کاموں کو رکوا کر کینسل کردیا متذکرہ وزیر ڈویڑن کے بے تاج بادشاہ بنے ہوئے ہیں اور ڈویڑن کے چاروں اضلاع انکے شکنجے میں ہیں اسی طرح وزیر کی ایماء پر کوئی بھی آفیسر ہماری بات سننے کو تیار نہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ ہمارا قصور شاید یہ ہے کہ ہم محب وطن ہیں ہماری زبان اور دل پرپاکستان لکھا ہوا ہے ایک طرف ہم ملک دشمن عناصر کے نشانے پر ہیں اور دوسری طرف ہماری اپنی حکومت کوئی رسپانس نہیں دے رہی کوئی ہماری سننے کو تیار نہیں نا انصافی اور زیادتی برقرار رہی تو ہم مجبور ہونگے کہ سیاست سے کنارہ کش ہوں اور ملک سے باہر چلے جائیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ متذکرہ وزیر نے رخشان ڈویڑن کے چاروں اضلاع پر اپنا دبدبا قائم کیا ہوا ہے اور آفیسران کو ذاتی ملازم بنایا ہوا ہے۔ میری وزیراعلیٰ سمیت تمام اعلیٰ حکام سے اپیل ہے کہ وزیر کے اس ناروا رویئے کا نوٹس لیا جائے اور انہیں اپنے ضلع تک محدود کیا جائے اور دیگر تین اضلاع میں مداخلت سے بازر کھا جائے۔


