باپ سیاسی جماعت نہیں وزیر اعلی بلوچستان اگر ڈان نہیں تو مافیا ضرور ہیں، نواب رئیسانی
کوئٹہ:چیف آف سراوان سابق وزیراعلی بلوچستان و رکن بلوچستان اسمبلی نواب اسلم خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی سیاسی جماعت نہیں، صوبے میں حکومت کی تبدیلی کا فیصلہ اپوزیشن جماعتیں کریں گی،عمران خان کو لانے والے اسے بھاگنے نہیں دے رہی وزیراعلی بلوچستان اگر ڈان نہیں تو مافیا ضرور ہیں اپوزیشن کے ریکوزٹ اجلاس طلب نہ کرکے اسپیکر بلوچستان اسمبلی صوبے کے عوام کیساتھ زیادتی کررہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روزنجی ڈیجیٹل ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے مزید کہا کہ وزیراعلی بلوچستان جام کما خان کہہ رہے ہیں کہ صوبے پرمافیا کا قبضہ رہا ہے اگر جام کمال خود ڈان نہیں تو مافیا ضرور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کو ڈیزائن کیا گیا ہے اور جس نے ڈیزائن کیا یہ اس کے بھی ہاتھ سے نکل چکا ہے بچے بزرگ اس میں اپنی جان کی بازی ہارچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تفتان بارڈر پر بلوچستان حکومت کی ناہلی سے اس وبانے بلوچستان کو اپنی لپیٹ میں لیا ابتداہی میں حکومت کو چائیے تاکہ وفاق بلوچستان حکومت کے کندھوں کو استعمال کرنے کی بجائے تفتان میں جدید طبعی آلات نصب کرکے مہلک وباکو پھیلنے سے روکے بلوچستان حکومت کو دیگر صوبوں کی بھی معاونت حاصل کرنی چائیے تھی، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے جو لوگ غیر روایتی راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوئے ہیں انہیں چائیے کہ خود کو ہسپتال میں آئسولیٹ کریں تاکہ یہ وبامزید نہ پھیلے۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقہ انتخاب بھی مہلک وائرس کی لپیٹ میں ہے تاہم وہاں حفاظی آلات تک ناپید ہیں جس سے وزیراعلی کو آگاہ کردیا ہے تاہم اپنے بساط کے مطابق مجھ سے جتنا بن پائے گا اپنے لوگوں کی خدمت ضروری کرونگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے ڈاکٹروں اور طبعی عملہ کیساتھ جو کچھ کیا وہ قابل مذمت ہے حکومت یہ رویہ سے ثابت ہوا کہ بلوچستان میں حکمران اگر کورونا کا نہیں توسیاسی وائرس کا شکار ضرور ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کیلئے ریکوزیشن جمع کرائی ہے تاہم اپوزیشن کے ریکوزٹ اجلاس طلب نہ کرکے اسپیکر بلوچستان اسمبلی صوبے کے عوام کیساتھ زیادتی کررہے ہیں۔ حکومت کی تبدیلی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی کا اتحادی ہوں جمعیت علمااسلام،پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اپوزیشن کا حصہ ہیں یہ جماعتیں مل کر صوبے میں حکومت تبدیل کرنے کا فیصلہ کریں گے تاہم اب تک مجھے بلوچستان حکومت تبدیل ہوتے دیکھائی نہیں دے رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں قابل افسران کی موجودگی کے باوجود یہاں افسران کو درآمد کرکے لایا جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کولانے والے اسے بھاگنے نہیں دے رہے اور یہی صورتحال بلوچستان میں بھی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاق بلوچستان کو تیسرے درجے کی شہری سمجھتاہے عمران خان کوکوئی حق حاصل نہیں کہ وہ ریکورٹ سے متعلق اپنے فیصلہ بلوچستان پر مسلط کریں صوبے کے آئینی معاملات میں مداخلت کرکے عمران خان نے آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے نہ یہ کوئی سیاسی جماعت ہے پاکستان کو بچانے کیلئے نیا عمرانی معاہدہ تشکیل دیاجائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کی صورتحال تشویشناک ہے عوام احتیاطی تدابیر اختیار کرکے زیادہ وقت اپنے گھروں میں گزاریں۔