پاکستان میں آئینی بالادستی اور پارلیمانی خودمختاری یقینی بنائی جائے، پشتون قومی جرگے کا اعلامےہ
کوئٹہ (انتخاب نیوز) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سےکرٹرےٹ سے جاری کردہ بےان مےں کہا گےا ہے کہ خیبر پشتونخوا بنوںمےں پشتون قومی جرگہ جو بتاریخ 11,12,13 اور 14 مارچ 2022 کومنعقد ہواس جرگے کے اعلامےہ کو جاری کردےا گےا ہے ۔جس مےں کہا گےا ہے کہ ےہ جرگہ ماضی میں منعقد شدہ دونوں جرگوں کے اعلامیوں کی توثیق کرتا ہے اور موجودہ نئے حالات کی تناظر میں مزید مندرجہ ذیل مطالبات اور فےصلے عوام، ملت، ریاست اور عالمی برادری کو پیش کرتا ہے۔ اس نمائندہ پشتون قومی جرگے کو ایک مستقل ادارے میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ یہ نمائندہ پشتون قومی جرگہ سفارش کرتا ہے کہ اس جرگے کے فیصلوں اور اہداف کو عملی جامہ پہنانے کے لیے باہمی تعاون اور رابطہ کاری کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے جو قومی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے کوششیں اور جدوجہد کرےں۔ مزید برآں اس نمائندہ کمیٹی کی ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔ اس ضمن میں ایک ذیلی کمیٹی پشتونخوا وطن میں قبائلی جھگڑوں، تنازعات کے خاتمے اور افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لیے تشکیل دی جائے،موجودہ حالات میں پاکستان میں آئین عملی طور پر معطل ہے یہ جرگہ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستان میں حقیقی وفاقی، پارلیمانی جمہوری نظام بحال کیا جائے آئینی بالادستی اور پارلیمانی خودمختاری یقینی بنائی جائیں اور سیاست میں جاسوسی اداروں کی مداخلت بند کی جائے،پاکستان کی خارجہ و داخلہ پالیسی کی تشکیل اور نفاذ صرف اور صرف عوام کے منتخب پارلیمنٹ کے ذریعے کی جائے، یہ نمائندہ پشتون قومی جرگہ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغانستان میں افغان لویہ جرگہ اور عام انتخابات کے ذریعے تمام عوام کا ایک نمائندہ حکومت قائم کیا جائے مستقبل میں بزور طاقت حکومت پر قبضہ غیر آئینی اور افغان ملت سے غداری قرار دیا جائے اور عصر حاضر کے جہانی معیار پر پورا اترنے والا جمہوری نظام اپنایا جائے، یہ جرگہ افغانستان میں موجودہ انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتا ہے اور اقوام متحدہ،دنےا کے جمہوری ممالک، ہمساےہ ممالک اور دنےا کے انسانی حقوق کی تنظےموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس انسانی بحران کے شکار افغان عوام کی ہر ممکن امداد کو ےقےنی بنائےں، افغان کڈوال اور بے گھر ہونےوالے افغان عوام کے ساتھ قانونی اوراعلیٰ انسانی اقدار پر مبنی سلوک کےا جائے۔، یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ بشمول میانوالی ،اٹک ،خیبر پشتونخوا اور جنوبی پشتونخوا پر مشتمل متحدہ پشتون قومی خودمختار صوبہ تشکیل دیا جائے۔ اور اس متحدہ صوبے کی تشکےل کے وقت تک پشتون بلوچ مشترکہ صوبے بلوچستان مےں زندگی کے ہر شعبے مےں پشتونوں اور بلوچوں کی برابری عملاً تسلےم کی جائے،پشتونخوا وطن پر چالےس سالوں سے مسلط شدہ جنگ کے باعث ہونےوالے بدترےن انسانی اور مالی نقصانات کے حقائق معلوم کرنے کےلئے Truth and Reconciliation Commission،تشکےل دےا جائے اور اس جرگے کی سرپرستی میںاس دوران مالاکنڈ ،سوات سمےت باجوڑ سے درہ خےبر تک تمام اےجنسےوں مےں ہونےوالے مالی جانی نقصانات کے حوالے سے جرگے کی جانب سے حقائق معلوم کرنے کےلئے اےک کمےشن بناےا جائے اورساتھ ہی کراچی مےں 12مئی 2007کے واقعہ سندھ کے پشتونوں کی جانی مالی نقصانات معلوم کرنے کےلئے کراچی کرنے رہنے والے لوگوں پر مشتمل کمےٹی بنائی جائے جو اپنی معلومات جرگے کے سامنے پےش کرےں۔ ، ملی شہید عثمان کاکڑ، عارف وزیر، ارمان لونی، اسد اچکزئی اور دیگر قومی شہدا کی قتل کی تحقیقات جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سربراہی میں قابل اعتماد جوڈیشل کمیشن سے کرائی جائے اور رپورٹ کو عوام کے سامنے پےش کے جائے ، پشتونخوا وطن کے تمام قدرتی وسائل پر پشتون عوام کا قومی حق ملکیت تسلیم کیا جائے اس ضمن میں آئین پاکستان کی تمام شقوں پر حقیقی عمل درآمد کیا جائے اور تیل صاف کرنے کی ریفائنری کا قیام خیبر پشتونخوا میںقائم کےاجائے، یہ قومی جرگہ ڈیورنڈ لائن پر خار دار تار /باڑ لگانے کے عمل کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ڈےورنڈ لائن پر موجود تمام تاریخی تجارتی راستوں کی بحالی بغیر دستاویزات و کوائف کے تجارت اور دونوں طرف بسنے والے عوام کے آزادانہ آمد و رفت کے لیے یقینی بنایا جائے، پشتونخوا وطن میں جنگلات، پہاڑوں، زمینوں، معدنی ذخائر اور سرکاری و غیر سرکاری عمارتوں پر عسکری اور سرکاری اداروں کا قبضہ فوری طور پر ختم کیا جائے۔،پشتونخوا وطن مےں بچائے گئے تمام مائنز کو فوری طور پر صاف کےا جائے۔ ،پشتو زبان پشتونخوا وطن کی قومی، دفتری ،عدالتی ،تدریسی اور سرکاری زبان تسلیم کی جائے اور پشتونخوا وطن کی تمام مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم بنایا جائے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم میں نصاب وضع کرنے کی اختیارات صوبوں کو دیے گئے تھے لیکن موجودہ حکومت نے ےہ حق غصب کردیا ہے۔ یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ مرکزی حکومت نصاب تعلیم کے اختیارات واپس صوبوں کے حوالے کرے اور واحد قومی نصاب عملی کرنے کے عمل کو روکا جائے۔،پشتونخوا وطن کا یہ نمائندہ جرگہ سفارش کرتا ہے کہ تعلیم، اقتصاد، سیاست اور ثقافتی عمل میں خواتےن کی شرکت کے بغےر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ پشتون خواتین تاریخ میں ہر وقت زندگی کے ہر میدان میں پشتون مردوں کے شانہ بہ شانہ کھڑی رہی ہیں لیکن بدقسمتی سے جہالت، ناخواندگی، غلط رسموں اور ان کی غلط تشریحات کے سبب خواتےن اپنی بنیادی انسانی حقوق سے محروم رہی ہیں۔ یہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ قانون سازی اور منفی رسوم کے روک تھام کے ساتھ ساتھ سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی سرگرمیوں میں پشتون خواتین کی شراکت داری کے لیے راہیں ہموار کی جائیں۔اور خواتےن کو قبائلی تنازعات مےں بدلے کے طور پر غلط رسم پر پابندی لگائی جائے۔ ،یہ نمائندہ جرگہ 2017 میں کرائی گئی مردم شماری میں دھاندلی کو یکسر رد کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ نئے سرے سے بین الاقوامی اصولوں کے مطابق مردم شماری کے لیے ایک آزاد، شفاف اور متفقہ طریقہ کار (مکےنزم ) بنایا جائے۔،سےنٹ کو فنانس بل اور زندگی کے دوسرے شعبوں مےں قومی اسمبلی کے برابر اختےارات دےئے جائےں اور سےنٹ کے انتخابات براہ راست عوام کے ووٹ سے ہو۔ ،ےہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ 1991 کے دریائے اباسین کی پانی کی معاہدے پر نظر ثانی کی جائے اور پشتونخوا وطن کو درےائے اباسےن کے تمام پانی کا منبع اور مالک تسلےم کرتے ہوئے انہےں اباسےن کے کنارے اپنے لاکھوں اےکڑ خوشکابہ زمےنوں کو سےراب کرنے کا حق دےا جائے ۔، یہ تاریخی جرگہ غازی بروتھا نہر کے بہانے دریائے اباسین کے پانی کا فطری راستہ تبدیل کرنے کے عمل کو غیر آئینی اور عالمی اصولوں کی صریحاً خلاف ورزی گردانتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ دریائے اباسین کو اپنے پرانے اور فطری راستے پر بحال کیا جائے۔، یہ جرگہ فیصلہ کرتا ہے کہ دہشتگردی کی آڑ میں ماورائے عدالت قتلوں کو بند کیے جائے جبری لاپتہ کیے گئے افراد کو آزاد کیا جائے اور پشتونخوا وطن میں چیک پوسٹوں کا خاتمہ کےا جائے ۔بے گھر ہونےوالے لوگوں کو اپنے علاقوں اور گھروں میں آباد کرنے کا بندوبست اور ان کے ہونے والے تمام نقصانات کا پورا پورامعاوضہ دےا جائے ۔ سیاسی عمل پر لگائی گئی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیوں کو ختم کیا جائے اور علی وزیر، حنیف پشتین، اویس ابدال، قاضی طاہر اور تمام سیاسی قیدیوں کو فی الفور رہا کیا جائے۔چشمہ لیفٹ کینال کو فوری طور پر تعمیر کیا جائے۔، پشتو زبان، پشتون تاریخ، ادبیات اور ہنر کو چالیس سالہ مسلط جنگوں کے باعث تباہی اور خطرے کا سامنا ہے اور اب بھی استعماری یلغار کے زیر عتاب ہے یہ نمائندہ جرگہ یہ عہد کرتا ہے کہ اپنے وطن سے استبداد اور قبضے کو ختم کرے گی۔ یہ قومی جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری پشتون دشمن میڈیا کے ذریعے پشتون افغان ملت کی منفی تصویر کشی فی الفور بند کی جائے۔،ملک کے دےگر زرعی فصلوں کی طرح تمباکو کو بھی پشتونخواوطن کی زرعی فصل قرار دےا جائے اور اس سے حاصل ہونےوالی آمدنی کو صوبے کی حق ملکےت قرار دی جائے ۔ ،پشتونخوا صوبے میں بدنام زمانہ سیاہ قانون Action in aid of civil power regulation فوری طور پر ختم کیا جائے اور تحفظ، امن و امان اور انتظامی اختیارات سول انتظامیہ کی سپرد کیے جائےں۔، یہ جرگہ بجلی، پانی، گیس اور دیگر قدرتی وسائل کی مد میں وفاق کے ذمہ واجب الادا رقم پشتونخوا صوبے کا حق سمجھتی ہے اور اس کی فوری ادائیگی کو ضروری اور لازمی سمجھتی ہے۔،تربےلا ڈےم کی تعمےر کے وقت جن دےہاتوں کے آبادےوں کو اپنے سرزمےن سے بےدخل کےا گےا اور حکومت نے ان کو اپنی زمےنوں اور گھروں کا معاوضہ دےنا تھا لےکن 60سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود انہےں معاوضہ نہےں دےا گےا ہے ےہ جرگہ مطالبہ کرتا ہے کہ تربےلا ڈےم کے ان متاثرےن کو جلد سے جلد معاوضہ دےا جائے۔ ،پنجاب ،سندھ اور تمام ملک مےں پشتونخوا وطن کے عوام کے سرومال اور کاروبار کے تحفظ مےں حکومت ناکام ہوچکی ہے آج کا ےہ جرگہ تمام ملک اور بالخصوص سندھ ،پنجاب اور آزاد جموں کشمےر مےں پشتونوں کو انسانی اور آئےنی حقوق دےنے اور ان کے سرومال اور کاروبار کو تحفظ دےنے کا مطالبہ کرتا ہے ۔ ،ےہ جرگہ واضح کرتا ہے کہ پشتونخوا وطن صرف ان غےر ملکی قرضوں کی ادائےگی مےں اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھے گی جو ان کے وطن مےں خرچ کےئے جائےنگے۔


