یہ نہیں ہو سکتا کہ تین افراد بیٹھ کر اس ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں، بلاول بھٹو زرداری
اسلام آباد(انتخاب نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ تین شخص اس ملک کی قسمت کا فیصلہ کریں ،معاملے پر سپریم کورٹ کا فل بنچ بنایا جائے ، ، یہ نہیں ہو سکتا کہ تین افراد فیصلہ کریں کہ یہ ملک جمہوری نظام کے مطابق چلے گا، الیکٹڈ نظام یا سلیکٹڈ نظام کے تحت چلے گا۔ہم سب کا موقف ہے کہ فل کورٹ بینچ بنایا جائے ، سارے ججز یہ اہم کیس سنیں ، جو بھی آپ کا فیصلہ ہو گا، وہ آئین اور قانون کے مطابق ہو گا، ہم سب کو اس فیصلے پر بھروسہ ہو گا۔اتحادی جماعتوں کے سربراہوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ اس آئین کیلئے پاکستان کے عوام کو تیس سال جدو جہد کرنی پڑتاہے ،میری جماعت کو قربانی دینی پڑتی ہے، لاشیں اٹھانی پڑتی ہیں تاکہ ہم آئین کو ٹھیک کریں ،ہمارے نظام کو کھڑا کریں ،عوام کو حقوق دیں، پارلیمان کو کھڑا کریں،یہ نہیں ہو سکتا تین شخص یہ فیصلہ کریں کہ پاکستان کے آئین میں کیا لکھا ہے ، یہ ساری جماعتیں ملک کی نمائندگی کرتے ہوئے پیغام دے رہے ہیں کہ ہم چاہتے کہ جمہوری نظام چلے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ ہمیں نظر آ رہاہے کہ کچھ قوتوں کو یہ ہضم نہیں ہو رہاہے کہ آپ کی 70سال کی کوشش تھی کہ اس ملک میں ون یونٹ نظام بنانا تھا ، آپ سے یہ برداشت نہیں ہو رہاہے کہ پاکستان جمہوریت کی سمت کی طرف بڑھ رہاہے ، آپ سے برداشت نہیں ہو رہا ہے کہ پاکستان کے عوام خود فیصلے کر رہی ہے ، ہمارا 70 سال کا قرض ایک طرف ، عمران خان کاچار سال کا قرض ایک طرف۔وہ ایک آمر بن کر سارے اداروں کو اپنے ٹائگر فور س میں بدل کر اس ملک پر راج کرنا چاہ رہاہے ، یہ ساری جماعتیں مل کر جمہوری جدوجہد کر رہی ہیں، ہم نے ایک دن کیلئے بھی تشدد کی سیاست نہیں کی ، کسی شہر کو نہیں جلایا، ہم نے ان کے چار سال ان کے ظلم کے باوجود جلاو گھیراو کی سیاست نہیں کی ، مریم نواز کو جیل میں ڈالا گیا ، فریال تالپور کو ہسپتال بیڈ سے گھسیٹ کر جیل لے جایا گیا ، جب صدر زرداری کو جیل دوائیاں نہیں مل رہی تھی تو یہی عدالتیں کیس نہیں سن ر ہی تھیں۔بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ سیاسی جماعتوں کی جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں ادارے مجبورہوئے ، عدالتیں اور اسٹبلشمنٹ مجبور ہوئے کہ وہ آئینی رول اختیار کریں۔کٹ پتلی کی ناکامیوں کے نتیجے میں ہمارے اداروں کو مجبورا اقتدار کے آئینی طور پر منتقلی کو اپنانا پڑا ، تین مہینے ہوئے ہیںلیکن کچھ لوگوں سے برداشت نہیں ہو رہا تو وہ عمران خان کو سامنے رکھ کر اس ملک میں ایک مہم چلا رہے ہیں ، یہ مہم ملک کی معاشی ترقی اور جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔ ہم نے نہ ماضی میں کسی سازش کو کامیاب ہونے دیا نہ مستقبل میں ہونے دیں گے ، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک کے ادارے غیر متنازع رہیں، ہمیں اپنی جمہوریت ،ادارے ، عدلیہ کی عزت کو بچانا ہے تو پھر ہمارے معزز جج صاحبان کو آج جب ملک کی ساری جماعتیں پٹیشن ڈال رہی ہیں کہ ہمیں اس کا فیصلہ فل کورٹ بینچ سنائیں، تو ہمیں امید ہے کہ سازشی عناصر کامیاب نہیں ہوں گے ، اپناادارہ بچانے کیلئے ہماری عدلیہ یہ فیصلہ کریں گے کہ سپریم کورٹ کے تمام ججزبیٹھیں گے اور یہ کیس سنیں گے ، جب سارے ججز کورٹ میں ہو ں گے تو یہ کہہ سکتے ہیں کہ تمام ججز کیس سن رہے ہیں، جو بھی ان کا فیصلہ ہوگا ، ہم پاکستانیوں کو فیصلہ قبول کرنا ہو گا ، اگر یہ تین ججز فیصلہ سنائیں گے جو سیاسی صورتحال اس ملک میں بنے گی وہ سنبھالنا ہمارے بس کی بات نہیں ، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک عمران خان کے دبا? میں آ کر اپنے آئین کو تبدیل کریں۔ہم سب کا موقف ہے کہ فل کورٹ بینچ بنایا جائے ، سارے ججز یہ اہم کیس سنیں ، جو بھی آپ کا فیصلہ ہو گا ، وہ آئین اور قانون کے مطابق ہو گا، ہم سب کو اس فیصلے پر بھروسہ ہو گا۔


