پی ٹی آئی وائرس نےسندھ کے حالات خراب کر دیے: مرتضیٰ وہاب

سندھ حکومت کے ترجمان اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کہتے ہیں کہ جب سے پی ٹی آئی وائرس کی وبا سندھ میں آئی ہے اس وقت سے حالات خراب ہیں۔مرتضیٰ وہاب نے تیمور تالپور کے ہمراہ سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کی، اس موقع پر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے آتے ہیں، بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں سب سے بڑا مسئلہ ابھی کورونا ہے، پی ٹی آئی والے آج کل محکمہ صحت کے پیچھے پڑے ہیں، انہوں نے کبھی بجٹ کی کتاب نہیں پڑھی اور بجٹ کا پوچھتے ہیں، ان کو یہ نہیں پتہ کہ بجٹ دو حصوں میں بٹا ہوتا ہے، آدھا ڈیولپمنٹ بجٹ ہوتا ہے اور آدھا نان ڈیولپمنٹ بجٹ ہوتا ہے۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ڈاکٹرز اس وقت قوم کی مدد کر رہے ہیں، اس وقت جب ڈاکٹرز کو ہمارے تعاون کی ضرورت ہے ان پر الزام لگائے جا رہے ہیں، پی ٹی آئی والوں نے اب ڈاکٹروں پرالزام لگانے شروع کر دیے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ این آئی سی وی ڈی 2011ء میں سندھ حکومت کو ملا، اٹھارہویں ترمیم سے پہلے اس کا 70 کروڑ روپے بجٹ تھا، سندھ حکومت نے اس ادارے کو حیدرآباد، خیرپور ،سکھر لاڑکانہ اور دیگر شہروں تک پہنچایا، آج این آئی سی وی ڈی پر 11 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، کوئی مثال بتادیں کہ سندھ کا مریض پشاور علاج کے لیے جا رہا ہو، البتہ سندھ کے اسپتال تمام پاکستان کی خدمت کر رہے ہیں۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ این آئی سی وی ڈی کی اب ساری برانچیں سندھ بھر میں پھیلی ہوئی ہیں، 11 ارب اب اس ادارے کو سندھ حکومت دیتی ہے، پاکستان بھر سے لوگ آتے ہیں اور ان کا مفت علاج ہوتا ہے، سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں مفت علاج ہوتا ہے، روزانہ 20 سے 24 افراد کے میجر آپریشن ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اور پبلک پرائیویٹ پاٹنر شپ کے تحت بھاری لاگت سے علاج ہوتا ہے، خیبر پختون خوا اور پنجاب کا کوئی ایک ادارہ ایسا نہیں جو سندھ کی طرز پر کام کرے، سندھ کے اسپتالوں کے تمام اخراجات سندھ حکومت اٹھاتی ہے۔ترجمان سندھ حکومت نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی تعصب کی بات کر کے شر پھیلا رہے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ کراچی ہمارا ہے، یہ نہیں کہیں گے کہ ملک ہمارا ہے، خود اسد عمر کہہ چکے ہیں کہ خرم شیر زمان کے بیانات غیر مناسب ہیں، خرم شیر زمان جیسے ٹائیگرز کو کنٹرول میں رہنا چاہیے، ہم وفاق کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن وفاق کو تنقید کے سوا کچھ نہیں آتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں