بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی مرکزی حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، اسد بلوچ

کوئٹہ (انتخاب نیوز) صوبائی وزیر زراعت اسد اللہ بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان میں حالیہ مون سون بارشوں کے دوران 50لاکھ ایکڑ زمین متاثر ہوئی ہے ،زمینداروں کے مطابق دو لاکھ پچاس ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوچکی ہے ،بلوچستان حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے سیلاب متاثرین کی مدد کررہی ہے لیکن انکی دوبارہ آباد کاری مرکزی حکومت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں ،ہمیں اپنے ذاتی اختلافات ایک طرف رکھ کر وفاق کے سامنے اپنا کیس رکھنا چاہیے ،اگر وفاقی حکومت نے ہماری مدد نہیں کی تو سیلاب متاثرین کی دوبارہ آباد کاری ممکن نہیں ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”آن لائن “ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ،صوبائی وزیر زراعت اسد بلوچ نے کہاکہ حالیہ مون سون بارشوں سے بلوچستان کے 32اضلاع متاثر ہوئے ہیں،جب ہم نے بلوچستان اسمبلی سے مشترکہ قرار داد منظور کی تو اس میں ہم نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سیلاب متاثرین کی دوبارہ آباد کاری کیلئے مرکز اپنا کردار ادا کریں ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے 80فیصد لوگوں کا زرعی معاش زراعت سے وابستہ ہے ،حالیہ مون سون بارشوں سے زمینداروں کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق 2لاکھ 50ہزار ایکڑ زمین متاثر ہوئی ہے ،جبکہ ڈپٹی کمشنروں اور ہمارے ڈپٹی ڈائریکٹروں کے رپورٹ کے مطابق 50لاکھ ایکڑ زمین متاثر ہوئی ہے ،زمینداروں کے بندات ٹو ٹ چکے ہیں ،جو ایک عرصے سے انہیں نے محنت کرکے بنائی تھی ،انہوں نے کہاکہ چمن سے لیکر گوادر تک ژوب سے لیکر حب تک پورا بلوچستان حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا ہے ،انہوں نے کہاکہ صوبے کے زمینداروں کے تیار فصلات ،پیاز ،کھجور ودیگر شامل ہیں سیلاب کے نظر ہوچکے ہیں ایسے میں مرکز کے تعاون کے بغیر سیلاب کی دوبارہ آباد کاری ناممکن ہے ،سیلاب سے بلوچستان کے تمام مکتبہ فکر کے لوگ متاثرہوچکے ہیں ،مرکز کی جانب سے بلوچستان سیلاب متاثرین کیلئے 10ارب روپے ناکافی ہے یہ تو ایک یونین کونسل کیلئے بھی کافی نہیں ہے ،صوبے کے بلوچ ،پشتون ،ہزارہ سمیت سب کو متحد ہوکر مرکز کے سامنے اپنا کیس رکھنا چاہیے ،تاکہ سیلاب متاثرین کی دوبارہ آباد کاری ممکن بنائی جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں