سامراجی قوتوں کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے پختونوں کے درمیان اتحاد ضروری ہے، اصغر اچکزئی

کوئٹہ (انتخاب نیوز) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اور پارلیمانی لیڈر بلوچستان اسمبلی اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونوں کی ثقافت زبان تہذیب و تمدن کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے ہمیں ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اتحاد و اتفاق کامظاہرہ کرنا ہوگا، پشتون افغان وطن کو سازش کے تحت آگ میں دھکیلا گیا ہے مگر سامراجی قوتوں کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے پختونوں کے درمیان اتحاد و اتفاق وقت کا تقاضا ہے ۔ پشتونوں نے ماضی میں نہ کسی کی غلامی قبول کی اور نہ آئندہ کریں گے پشتونوں کو اپنے ثقافت اور زبان کو زندہ رکھنے کے لئے ملکر جدوجہد کرنا ہوگا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے این پی اور پشتون نیشنل نیٹ ورک کے زیر اہتمام پشتون ثقافت کے عالمی دن کے موقع پر نوری نصیر خان کلچر آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،تقریب سے اے این پی اور پشتون نیشنل نیٹ ورک کے رہنماںسیاسی و قبائلی معتبرین نے بھی خطاب کیا رنگا رنگ تقریب میں سکولوں کے طلبا و طالبات نے پشتون ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے مختلف قسم کے خاکے نغمے اور ثقافتی پروگرام پیش کیے اصغر خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج ہم ایسے موقع پر پشتون ثقافت کا دن منارہے ہیں کہ پشتون افغان وطن میں ہر طرف سازش کے تحت آگ بھڑکائی ہوئی ہے پشتونوں نے ہر دور میں ہر ظالم اور جابر طالع آزما کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنی زبان و ثقافت کا تحفظ کیا، ہمارے اکابرین نے تاریخ میں کبھی سامراج کے سامنے کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ ہر دور میں اپنی تاریخ کو زندہ رکھا انہوں نے کہاکہ اللہ تعالی نے ہمیں اسی ثقافت سے نوازا ہے جس میں امن بھائی چارے انسانی بھلائی عدم تشدد سمیت زندگی گزارنے کا ہر پہلو موجود ہیں مگر ایک سازش کے تحت پشتونوں کو بے تعلیم اور پسماندہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی تہذیب، تمدن اور ثقافت سے نابلد قومیں صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں، پشتون ثقافت ہزاروں سال کا طویل تاریخی سفر طے کرکے ہم تک پہنچی ہے، اس کی بقا اور تحفظ کے لئے ہمیں جدید علمی اور سائنسی بنیادوں پر پشتو اور پشتونولی کے زریں اصولوں کو اپنانا ہوگا۔ اصغر خان اچکزئی نے مزید کہا کہ ہمارے اسکولوں، کالجوں اور دوسرے تعلیمی اداروں کو تباہ کیا جارہا ہے، آج بھی پشتون افغان وطن میں باقاعدہ لاﺅڈ اسپیکروں سے اعلانات کروائے جارہے ہیں کہ ہماری بچیاں اسکول نہیں جائیں گی، ہمارا وطن چالیس سال سے حالات جنگ میں ہے، دشمن نے تاریخ میں ہمیں کبھی انتہا پسند، کبھی تخریب کار کے نام سے دنیا کے سامنے پیش کیا اور یہ سلسلہ اچانک شروع نہیں ہوا بلکہ اس کے لئے منظم منصوبہ بندی کی گئی مگر ہمارے لئے آج خوشی کی بات یہ ہے کہ ہماری بچیاں ہماری بہنیں اور بچے اس منظم مہم کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے اور وہ بہ بانگ دہل دنیا سے اپنے تعلیم کے حقوق مانگ رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں