رخشان یونیورسٹی آف خاران میں سہولیات کے فقدان کیخلاف سول سوسائٹی کا احتجاجی دھرنا

خاران (انتخاب نیوز) سول سوسائٹی خاران کے زیراہتمام رخشان یونیورسٹی آف خاران کے نوٹیفکیشن کے اجرا اور سب کیمپس خاران کے مسائل کے حوالے ایک عظیم الشان ریلی شہید نواب اکبر بگٹی اسٹیڈیم سے نکالی گئی،جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی،ریلی میں طلبا طالبات خواتین،سیاسی جماعتوں،بی این پی،نیشنل پارٹی،باپ پارٹی،بی این پی عوامی سمیت معذور ایسوسی ایشن،مزدور یونین،جی ٹی اے،سیسا،جی ٹی اے آئینی سمیت بار ایسوسی ایشن،زمیندار ایکشن کمیٹی،ہندو پنچایت،دیگر طبقہ فکر کے لوگ بڑی تعداد میں شامل تھے،ریلی سے خطاب کرتے ہوئے،سول سوسائٹی کے سرکردہ راہنما میر ظاہر حسین زئی، نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ،بی این پی کے سابق ضلعی صدر سابق تحصیل ناظم میر محمد جمعہ کبدانی،سابق چیئرمین میونسپل کمیٹی میر نورالدین نوشیروانی،سیاسی و قبائلی رہنمامیر محمد اکرم راسکوئی،بار ایسوسی ایشن کے ایڈوکیٹ حاجی خالد احمد کبدانی،بی این پی عوامی کے ضلعی آرگنائزر حاجی محمد عظیم بڑیچ،زمیندار ایسوسی ایشن کے صدر ملک منظور نوشیروانی،جی ٹی اے کے صدر احمد مہر،ہندو پنچایت کے کہلاش کمار کٹاریہ،سیسا کے رہنما حافظ عبدالرازق،جی ٹی اے آئینی کے حاجی علی محمد بلوچ،سفرخان راسکوئی،عزیز اکرم،انعام بلوچ،اور غنی حسرت بلوچ نے کہا کہ آج کا یہ عظیم الشان ریلی اس بات کی ثبوت ہے کہ خاران پڑھنا چاہتا ہے،ہمارے بچوں کو کتاب اور قلم کی ضرورت ہے،مقررین نے یونیورسٹی سب کیمپس خاران کی زبوں حالی کا ذمہ دار ایچ ای سی اور پروجیکٹ ڈائریکٹر کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کی عدم دلچسپی اور مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے آج یونیورسٹی سب کیمپس کے معزز اساتذہ کو رہائش اور طلبا کو ہاسٹل کی سہولت میسر نہیں ہے،کلاس روم صرف تین ہیں،سب کیمپس میں نئے ڈیپارٹمنٹ کی ضرورت ہے،اس کے ساتھ ساتھ رخشان یونیورسٹی آف خاران جس کی قرار داد صوبائی اسمبلی سے پاس ہوا ہے کی فوری نوٹیفکشن کا اجرا کیا جائے،مقررین نے واضح کیا کہ مطالبات حل نہ ہونے کی صورت میں مزید احتجاج کو وسعت دینگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں