بلوچستان سے ایسے افسران چنے گئے جنکے ڈومیسائل جعلی ہیں، سینیٹ میں انکشاف

اسلام آباد (انتخاب نیوز) ایوان بالا میں انکشاف ہوا ہے کہ بلوچستان سے ایسے افسران چنے گئے ہیں جن کے ڈومیسائل جعلی ہیں،122سفارتخانوں میں کتنے افسران بلوچستان سے ہیں اور کتنے جعلی ڈومیسائل پر موجود ہیں،معاملہ کمیٹی کو بھجوایا جائے تاکہ انکا محاسبہ کیا جا سکے ،چیئرمین سینٹ نے معاملہ کمیٹی کو بھیج دیا،شوگر کے مرض میں آضافہ سے متعلق حکومت نے جواب دیا کہ شوگر کا مرض ڈپریشن اور ذہنی دبا? کے باعث آضافہ ہوا ہے ،جماعت اسلامی نے پیپسی ،کوکا کولا،سیون اپ بند کرنے کا مطالبہ کر دیا،حکومت نے بیرون ممالک میں پابند سلاسل پاکستانیوں سے متعلق تفصیلی جواب دینے کے لیے وقت مانگ لیا،ایوان بالا میں وقفہ سوالات کے دوران شیریں رحمن نے جواب دیا کہ دوسرے ممالک میں جب کسی پاکستانی شہری کو سزا سنائی جاتی ہے تو ہم انکے قوانین کے مطابق انکی مدد کرتے ہیں،سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ وہاں کے سفارتخانے بھی شہری کی مدد نہیں کرتے ،جس پر شیریں رحمن نے جواب دیا کہ ایسا ہمارے علم میں نہیں ،اگر اپ کے پاس کوئی تفصیل ہے تو بتائیں،وزارت اوورسیز اس معاملہ کو ریگولیٹ کرتی ہے اور اس معاملہ کو اوورسیز کمیٹی میں بھیج دیا جائے تو مزید اس پر بات کی جا سکتی ہے ،سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارے شہری کن کن ممالک میں قیدی ہیں،جس پر شیریں رحمن نے جواب دیا کہ یہ فریش سوال دیا جائے تاکہ اس کا جواب دیا جا سکے ،سینیٹر مشتاق احمد کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر قادر پٹیل نے کہا کہ 2020میں ایکٹ پاس ہوا تھا،پی ایم ڈی سی کو تبدیل کیا گیا،پی ایم سی بنایا گیا تو وہاں کچھ سیٹیں خالی رہ گئیں تھیں،اور اس سلسلہ میں مذکورہ صوبو ںنے سفارشات دیں اور کالجز کو ہدایت جاری کی وہ ایڈمیشن کر لیے گئے ،16000ہزار بچے بیرون ملک تعلیم کے لیے چلے گئے اور جن پر 50ارب روپے خرچ ہوتے ہیں،اب یہ معاملہ ایک کمیٹی میں پڑا ہے ،اور یہ 2لاکھ سے زیادہ بچوں کے مستقل کا سوال ہے ،سینیٹر مشتاق نے سوال کیا کہ ایم ڈی کیٹ نے فیل طلبا کو داخلہ دیا ہے ،جس پر قادر پٹیل نے کہا کہ جن کو داخلہ دیا گیا وہ فیل نہیں تھے ،بلکہ وہ میرٹ پر پورا نہیں اترتے تھے ،اس لیے انہیں داخلہ دیا گیا،سینیٹر امام دین شوقین کے سوال کے جواب میں وزیر صحت قادر پٹیل نے کہا 2020کے ایکٹ کے مطابق ابھی پی ایم سی ابھی تک پی ایم ڈی سی نہیں بن رہی،میری یہ خواہش ہے کہ پی ایم ڈی سی کا بل پاس ہو گیا تو پھر کالجز میں کوٹہ بڑھائیں گے تاکہ تمام بچے داخلہ لے سکیں،سینیٹر فوزیہ ارشد کے سوال کیا کہ وفاقی دارلحکومت میں کتابوں کی چھپائی میں تاخیر ہو رہی ہے اور اب تک بچوں کو کتابیں مہیا نہیں کی گئیں،جس کے جواب میں وزیر تعلیم نے جواب دیا کہ تمام جگہوں پر کتابیں موجود ہیں اور اگر کسی سپیشل جگہ پر نہیں ملی تو وہ بتایا جا سکتا ہے ،اگر کتابوں کی کوالٹی اچھی نہیں ہے تو وہ بھی نشاندہی کریں،مجھے ابھی تک اس کی کوئی شکایا ت موصول نہیں ہوئی ہیں،سینیٹر دنیش کمار کے سوال کے جواب میں اقلیت امور سے متعلق کوئی بھی قدم اٹھایا گیا ہے ،کہ ہم دس ایم این اے اور پانچ سینیٹرز ہیں ہم سے پوچھا نہیں کیا گیا،اور یہ اقلتی امور کی وزارت بھی کسی مولوی کودی گئی،جس کے جواب میں راناتنویر نے جواب دیا کہ مینارٹی کے لیے ٹیکسٹ بک کے لیے ان سے مشاورت کی ہے ،عیسائی ،ہندو جن کا جو مذہب ہے وہ ان سے مطابق پڑھ سکتے ہیں،سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں رانا تنویر نے کہا کہ ایک قومی سطع پر ایک سوچ کو پروان چڑھایا گیا ہے اور اس پر سندھ کاریسپانس اچھا مل رہا ہے ،اور تعلیم کا سٹینڈرڈ اب بہت اچھا ہو گا،سینیٹر صابر شاہ کے ضمنی سوال کے جواب میں دینی تعلیم کے لیے محلوں شہروں میں مدارس کھولے گئے ہیں،کیا حکومت نے ایسا کوئی نصاب ترتیب دیا گیا ہے کہ مدارس کے بچے بھی تعلیم سے استفاد ہ حاصل کر سکیں،رانا تنویر نے کہا اصلی تعلیم تو دینی ہے ،اور اس حوالے سے ریفارمز کر رہے ہیںاور اب تک 11ہزار مدارس کی رجسٹریش کی جا رہی ہے ،دنیش کمار کے سوال کیا کہ 122سفارتخانوں میں 17افسران شامل ہیں،میرے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے ،باقی سیٹیں بھنگی کی دی گئی ہیں،شیریں رحمن نے کہا کہ معزز سینیٹر کے جذبات کی قدر کرتے ہیں،کوٹہ اور گریڈ کے حوالہ سے احترام کیا جانا چاہیے ،اور یہ افسران ایک امتحان کے ذریعہ آتے ہیں،پوری دنیا میں بڑے مشن نہیں ہیں،جہاں ہیں تو وہاں کوٹہ کے مطابق فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں سیٹ دی جاتی ہے ،مینارٹی ایک لفظی ہے ،یہ قائد اعظم کا پاکستان ہے ،یہاں ہر پاکستانی برابری کی حثیت رکھتا ہے ،کوئی ایسا امیدوار ہے تو لیکر آئیںکہ جو کہ امتحان پاس کر چکے ہیں ہم انہیں اکاموڈیٹ لگا سکتے ہیں،قائد ایوان نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ ڈویڑن سے ملکر ایک ایسا قانون بنا رہے ہیں کہ پورے پاکستان میں جہاں جہاں سیٹ خالی ہیں اور وہاں ایک سپیشل امتحان لیکر انہیں لگایا جائے گا،سینیٹر نسیمہ شاہ نے کہا کہ عزت و احترام عاجزی میں ہوتا ہے ،غرور و تکبرکرنے والے خاکستر ہوجاتے ہیں ،122سفارتخانوں میں بلوچستان سے چھ گریڈ بائیس کے افسرا ن لگنے چاہیے ،اور جن کو رکھا گیا ہے انکے ڈومیسائل جعلی ہیں،اس کو کمیٹی کو بھجوا دیا جائے تاکہ اس کی چھان بین کی جا سکے ،سینیٹر دلاور نے سوال کیا کہ افغان جنگ کے دوران کے پی کے لوگ لندن میں پناہ لی ہے ،اور وہاں انہوںنے افغانستان کی شہریت لکھوائی،اور اب انکے ہاں کوئی وفات ہو جائے تو وہ اپنی میت واپس لانے میں مشکلات کا شکار ہیں،جس پر شیریں رحمن نے کہا کہ اس کا جواب تفصیل سے کمیٹی میں دیا جائے گا،سینیٹر مشتاق نے کہا کہ پاکستان میں شوگر کے مریضوں میں آضافہ ہو رہا ہے ،اور اب دل دکھی ہوتا ہے کہ ہماری قوم ایک بیمار قوم ہے ،اور میری گزارش ہے کہ ملک میں پیپسی ،فضول جوس،سیون اپ ،پر پابندی لگائی جائے،جس پر قادرپٹیل نے جواب دیا کہ یہ شوگر کی سب سے بڑی وجہ ڈپریشن ہے ،گزشتہ کئی سالوں سے قوم ڈپریشن کا بھی شکار ہے ،آخری سروے 2013میں ہوا تھا ،اس پر کوئی عملی کام نہیں ہوا ہے ،شوگر کے مریضوں میں پوری دنیا میں آضافہ ہوا ہے ،قادر پٹیل نے جواب دیا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں ادویات کی قیمتوں میں آضافہ ہوا ہے ،اور افسوس کی بات ہے کہ میڈیکل سٹورز کو ایک لائسنس پرکھولنے کی اجازت دی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے ان سٹورز پر میٹرک پاس لڑکے بیٹھے ہیں اور وہ لائسنس کسی اور کے نام ہوتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں