بلوچستان میں سیاست کرنا آسان نہیں، اختلافات قبائلی نہیں سیاسی تھے، جام کمال اور قدوس کی گفتگو

کوئٹہ (انتخاب نیوز) بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو اور سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان نے بی اے پی کی مضبوطی کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سیاسی اختلافات ضرور ہونگے لیکن ہماری روایت ہے کوئی قبائلی قتل تو نہیں کیا ہے کوشش ہے کہ مل کر سیلاب متاثرین کی بحالی ،حکومتی اقدامات ،صوبے کی پسماندگی کے خاتمے اور وفاق کے ساتھ بلوچستان کے کیس کو مضبوطی کے ساتھ لڑیں ،بلوچستان میں سیاست کرنا آسان نہیں ہے، یہاں نمبر گیمز بہت محدود ہے، میں نے بھی وزارت اعلیٰ کا وقت گزارا ہے، قدوس بھی گزاریںگے، ہر وزیراعلیٰ کسی نہ کسی حوالے سے پریشر میں رہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ جام کمال و ساتھیوں کے مشکور ہیں کہ ملاقات کیلئے وقت دیا جام کمال سیلاب کی وجہ سے لسبیلہ میں مصروف تھے جام کمال کے گلے شکوے ضرور ہوں گے لیکن ہم مل کر حکومت کو مضبوط کریں گے الیکشن قریب آرہے ہیں پہلے پارٹی کی مضبوطی کیلئے کام کررہے ہیں جام کمال تجربہ کار شخصیت ہے ہم ان کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں گے انہوں نے کہا کہ بی اے پی ہماری جماعت ہے جام صاحب کا اس حوالے سے کافی محنت ہے آج میں ہوں کل کوئی اور ہو سکتا ہے کافی عرصے سے جام کمال سے رابطہ کی کوشش کررہے تھے باپ دادا کے وقت سے علاقے کی سطح سے روابط ہیں انہوں نے کہا کہ حب اور لسبیلہ دونوں جام صاحب کے علاقے ہیں البتہ نئے ضلع سے متعلق بحیثیت وزیر اعلی مجھ سے کمزوری ہوئی ہونا تو چاہیے تھا کہ میں سابق وزیراعلیٰ جام کمال سے رابطہ کرتا تو بہتر ہوتا مشاورت ہونے سے شاید بہتر فیصلہ ہوتا پارٹی ہم سب کی ہے اگر میں صدر بھی رہوں تو پاور جام کمال کے پاس ہوگا۔سابق وزیراعلیٰ جام کمال نے کہاکہ ہماری ایک روایت ہے ہم بلوچ قوم ہے بلوچستان کی ایک روایت ہے ،ہمارے قریبی دوست آئے اور بتایاکہ میرعبدالقدوس بزنجو آپ کے پاس آناچاہ رہے ہیں ،میں یہاں پر نہیں تھا ابھی کوئٹہ آیا ہمارے سیاسی اختلافات ضرور ہوئے لیکن ایک دوسرے کی قبائلی قتل نہیں کی تھی حال میں بھی رہے ،سیاست چاہے ہمارے خلاف تحریک عدم اعتماد کے وقت ہوں یا اس کے بعد میری ہوں یہ کوئی منافقت نہیں تھی بلکہ سیاسی سٹانس تھاآخری دن تک آپروچ رہا کہ ہم مسئلہ حل کراتے ہیں جہاں تک بلوچستان کی صورتحال ہے ،انہوں نے کہاکہ جب پریس کانفرنس کی تھی تب کہاتھاکہ نہ میری وزیراعلیٰ کی خواہش ہے اور نہ اب ہے اگر دوستوں کے مشورے سے حکومت بلوچستان مضبوط ہوگاتو اچھا مشورہ ہم آئندہ بھی دیتے رہیںگے کمزوریوں کی نشاندہی بھی کرتے رہیںگے یہ ایک اچھے پارلیمانی نظام کا حصہ ہوناچاہےے اگر خاموشی ہوں تو پھر صوبے کیلئے بھی اچھا نہیں سب کو اپنے حلقے کی بہتری کیلئے کام کرناچاہےے ہماری کوشش ہے کہ چیزوں کو مثبت بنائیں ،حکومت کامقصدایک وزیراعلیٰ نہیں بلکہ ان کے ساتھ کابینہ ،وزراءاور محکمے ہوتے ہیں ،بلوچستان سیاست کرنا آسان نہیں ہے یہاں نمبر گیمز بہت محدود ہے میں نے بھی وزارت اعلیٰ کا وقت گزارا ہے قدوس بھی گزاریںگے ہر وزیراعلیٰ کسی نہ کسی حوالے سے پریشر میں رہتاہے میری پہلے بھی کوشش تھی اب بھی کوشش ہے کہ جو محکمہ اچھا کام کریگا جہاں کمزوری ہوگی اس کو اجاگرکرینگے ضروری نہیں کہ وزیراعلیٰ کو ہرچیز کا پتہ ہوں ،مسائل اسمبلی ،میڈیا یا دیگر ذرائع سے باہر آتی ہے ،الیکشن کے وقت سیلاب ،ترقی اور بلوچستان کی پسماندگی سمیت وفاق کے ساتھ صوبے کے کیس کو مضبوطی سے لڑیں ایک مشترکہ موقف اپنائیں تاکہ بلوچستان کے موقف مضبوط ہوں ہمیں بلوچستان کی ترقی کیلئے ہرممکن کرداراداکرناہوگا، بلوچستان عوامی پارٹی کا مستقبل باپ پارٹی کے ارکان کے ہاتھوں میں ہے ہم کوشش کرینگے کہ سب مل بیٹھ کر ان ایشوز کو زیر بحث بنائیں اور ایک مشترکہ لائحہ عمل طے کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں