زاہدان میں نوجوان لڑکی کی عصمت دری کیخلاف جھڑپیں انٹیلی جنس چیف اور 19مظاہرین جاں بحق

زاہدان(انتخاب نیوز)جنوب مشرقی ایران کے سنی اکثریتی شہر زاہدان سے آنے والی اطلاعات کے مطابق جمعے کے روز مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 19 افراد جاں بحقہو گئے۔ایران انٹرنیشنل کی طرف سے حاصل کردہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سکیورٹی فورسز شہر میں احتجاجی مظاہروں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاو¿ن کر رہی ہیں۔ویڈیو میں گولیوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں جب مظاہرین ایک پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو رہے ہیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین نے ایک تھانے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

ویڈیوز میں شہر میں مظاہرین کے اوپر ہیلی کاپٹر بھی اڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔حکومت کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے تین پولیس اسٹیشنوں پر دھاوا بولنے کی کوشش کی لیکن سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی ویڈیوز سے اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔سرکاری IRNA نیوز ایجنسی نے 19 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، لیکن غیر سرکاری ذرائع نے زیادہ تعداد بتائی ہے۔صوبہ میں رہنے والے ایران کی بڑی تعداد میں سنی بلوچ آبادی کے مذہبی رہنما اور ایران کے اعلیٰ سنی عالم مولوی عبد الحمید نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاو¿ن کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ایران میں سنی عالم دین، جو کبھی کبھی حکومت پر تنقید کرتے ہیں، نے گزشتہ جمعہ کو ان خبروں کی تصدیق کی کہ چابہار شہر میں پولیس کے کمانڈر کرنل ابراہیم خوچکزئی نے جون میں ایک 15 سالہ لڑکی کی عصمت دری کی تھی۔اس واقعے اور دیگر شہروں میں ہونے والے حالیہ مظاہروں نے جمعہ کو زاہدان میں کشیدگی کو جنم دیا۔دوسری جانب سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کا ایک سینئر کمانڈر جمعہ کو جنوب مشرقی ایران میں "حکومت مخالف” بندوق برداروں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے کے بعد انتقال کر گیا۔نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے رپورٹ کیا کہ سیستان-بلوچستان صوبے میں آئی آر جی سی کے انٹیلی جنس یونٹ کے چیف کمانڈر علی موسوی کو زاہدان شہر میں "حکومت مخالف” بندوق برداروں کے ایک گروپ کے سینے میں گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں